دبئی:
بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک بار پھر آئی سی سی کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں جب کہ ریونیو کٹوتی پر دونوں کے درمیان نئے جھگڑا کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2017 میں اپنی آمدنی میں تمام بورڈز کے حصے کا تعین کا کیا تھا،البتہ اب گورننگ باڈی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، نئے ٹورنامنٹس اور 2 نئے فل ممبر ممالک کی وجہ سے اس مجوزہ حصے میں کٹوتی ہوگی، زیادہ نقصان بی سی سی آئی کا ہوگا جس کا 8 برس کے دورانیے میں مجوزہ حصہ 405 ملین ڈالر بنتا تھا،اب اسے 372 ملین ڈالر ملیں گے اور اس میں بھی مزید کٹوتی کا خدشہ موجود ہے۔
اسی دوسری رقم کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کے نئے صدر ساروگنگولی نے واضح کیا تھا کہ وہ آئی سی سی سے اپنا پورا حصہ وصول کریں گے، انھوں نے 2021 میں شیڈول ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ اور 2023 میں ون ڈے ورلڈ کپ کا بھی تذکرہ کیا جو بھارت میں ہی منعقد ہونے ہیں اور ان سے آئی سی سی کو اضافی آمدنی ہوگی۔
بھارت پہلے ہی اگلے دورانیے کے فیوچر ٹور پروگرام میں آئی سی سی کے اضافی ایونٹ کی بھی مخالفت کرچکا ہے، آنے والے دنوں میں دونوں کے درمیان ریونیو پر تنازع شدت بھی اختیار کرسکتا ہے، بی سی سی آئی اب لودھا اصلاحات اور کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے دور سے باہر آ گیا اور وہاں پر باقاعدہ گورننگ باڈی آچکی، جس کی اہم میٹنگ آئندہ ماہ ہونے والی ہے، اسی میں آئی سی سی کے حوالے سے بھی حکمت عملی کا تعین کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ کونسل کی جانب سے 2017 میں ریونیو ماڈل جاری کرنے کے بعد افغانستان اور آئرلینڈ کو بھی فل ممبر بنایا گیا تھا، اگرچہ ان کا ریونیو میں حصہ 40، 40 ملین ڈالر ہے تاہم یہ رقم باقی فل ممبران کے حصے سے ہی کاٹی گئی۔