کراچی:
وزیراعظم پاکستان عمران خان این آر او سے متعلق اپنے سخت لب ولہجہ اورمسلسل انکارکے باوجود بھی سنگین مقدمات میں ملوث قیدیوں کو ’’طبی این آر او‘‘ دینے پر مجبور ہوگئے۔
حکومت پاکستان نے پہلی بار ’’میڈیکل این آر او‘‘ (NRO)متعارف کرادیا،وزیراعظم پاکستان عمران خان این آر او سے متعلق اپنے سخت لب ولہجہ اورمسلسل انکارکے باوجود بھی سنگین مقدمات میں ملوث قیدیوں کو ’’طبی این آر او‘‘ دینے پر مجبور ہوگئے جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم نوازشریف بالآخرمیڈیکل این آر اوکی بنیاد پر ملک سے اڑان بھرنے کیلیے تیار ہیں جس کے بعد مزید سیاسی قیدی بھی اپنے قابل اعتماد اور من پسند طبی مقامات پر طبی این آر اوکے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر میں اڑان بھرنے کیلیے تیار بیٹھے ہیں۔
مختلف الزامات کا سامنا کرنے والے سابق صدر آصف علی زرداری بھی اسلام آباد کے پمزاسپتال سے کراچی منتقلی کیلیے بے چین ہیں، معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی طبعیت شدید خرابی کے باعث انھیں بھی کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے۔
رواں ماہ تک آصف علی زراداری کو پمز اسپتال میڈیکل بورڈکی سفارش کے بعد دارالخلافہ سے سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ایک اسپتال منتقل کیے جانے امکان ہے ، ملک میں پہلی بار میڈیکل این آر اوکی بنیاد پر شاہدخاقان عباسی بھی ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان کے ہرنیئے کا آپریشن کیاگیا ہے جبکہ میڈیکل این آر او کے تحت مریم نواز اپنے والد محترم کی تیماداری کیلیے بیرون ملک جاسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان این آر اوسے متعلق اپنے سخت لب ولہجے میں پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اپنی تقاریراوربیانات میں واضح اعلانات کرچکے ہیں کہ کسی کو این آر او نہیں دوںگا، اسی تناظر میں میڈیکل این آر اواہمیت اختیار کرتا جارہا ہے۔
دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ آصف علی زرداری نے کراچی میں اپنے علاج ومعالجے کے حوالے سے ڈاکٹر عاصم حسین کی سربراہی میں6رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ اسلام آبادکے پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈکی جانب سے آصف علی زرداری کوکراچی منتقلی کیے جانے کی سفارش کی جائے گی جس کے بعدہی آصف علی زرداری کراچی منتقل ہوسکیں گے۔