کراچی:
ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو سروس کراچی نے ٹیکس چوری کی رقم اور کالے دھن کو چھپانے کے لیے ایک نئے طریقہ کار کا سراغ لگا لیا۔
ڈائریکٹوریٹ کو مختلف ذرائع سے مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ غیرقانونی اور ٹیکس چوری کی رقم ان دور دراز علاقوں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کرائی جارہی ہے جہاں ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہے۔ اس سرگرمی کامقصد آمدن کے اصل ذرائع اور سرمائے کی ملکیت کو خفیہ رکھنا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ انٹلیجنس آئی آرکی جانب سے ان اطلاعات کی باقاعدہ تحقیقات کی گئیں توانکشاف ہوا کہ اس طرز کے اکاؤنٹس میں بھاری رقوم جمع کرائی گئیں اور یہ اکاؤنٹ بھاری مالیت کے لین دین کے لیے بھی استعمال کیے گئے۔ ان اکاؤنٹس میں جمع کرائے جانے والی رقوم کے ذرائع آمدن کی تصدیق بھی نہیں ہوئی اور زیادہ تر اکاؤنٹس میں رقوم نقد شکل میں جمع کی اور نکلوالی گئیں۔دور دراز علاقوں کے بینک اکاؤنٹس میں سرمایہ چھپانے والے عناصر نے متعلقہ تفتیشی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اسے کاروبار سے حاصل ہونے و الی آمدن قرار دیا۔
درحقیقت یہ عناصر اسمگلنگ، انڈر انوائسنگ، منشیات کی تجارت، حوالہ ہنڈی ، اغوا برائے تاوان اور ٹیکس چوری میں ملوث پائے گئے۔ یہ عناصر اپنی رقوم کو قانون کی آنکھوں سے اوجھل رکھنے کے لیے متخلف مقامات پر منتقل کرتے رہے اور ٹیکس چوری سمیت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو سرمایہ کی فراہمی کے لیے اس سرمائے کو استعمال کیا جاتا رہا۔
ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر بشیرخان مروت نے وزیر اعظم پاکستان اور ان کی حکومت کے وژن کے مطابق ملک بھر میں اپنے ماتحت تمام ڈائریکٹوریٹس کواس طرز کی سرگرمیوں میں ملوث مذموم عناصر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے جو نہ صرف منی لانڈرنگ جیسی سنگین غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں بلکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ملک کی ساکھ کو بھی بین الاقوامی سطح پر خراب کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔