عیادت کی فضیلت!!!

0
213
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

اس مرتبہ ہسپتال میں طویل قیام ہوا، یہ تیسرا کالم ہسپتال سے لکھ رہا ہوں، ہسپتال کی زندگی صبح و شام مریضوں میں گزارنے، آنکھوں کے سامنے موت و حیات سے مخلوق خدا کا گزرنا یہ آسان کام نہیں ہے، شاید اسی لئے اللہ پاک کے پیغمبر نے مسلمان مریض کی عیادت کو عبادت قرار دیا کہ کم سے کم وقت خرچ ہو اور اجر زیادہ سرکار دو عالمﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جن کاموں سے خوش ہو کر جنت عطاءفرماتے ہیں۔ ان میں ایک عمل اللہ کی رضا کیلئے مریض کی عیادت کرنا ہے، ترمذی اور ابوداﺅد شریف میں حضرت علیؓ سے روایت ہے سرکار دو عالمﷺ نے فرمایا جو مسلمان کسی مریض کی عیادت کیلئے اگر صبح کو جاتا ہے اور اس کی بیماری پرسی کرتا ہے اس مسلمان کیلئے شام تک ستر ہزار فرشتے دعا کرتے اور استغفار کرتے رہتے ہیں۔ اگر شام کو بیمار پرسی کیلئے جاتا ہے تو ستر ہزار فرشتے صبح تک استغفار کرتے رہتے ہیں اس میں جو خوبصورت کام ہے وہ یہ کہ اگر مریض رشتہ دار ہو تو عیادت کے ثواب کےساتھ ساتھ صلہ رحمی کا ثواب بھی شامل ہو جاتا ہے، آج ہم صحت مند ہیں اچھی نوکری پر ہیں، سوسائٹی میں عزت و آبرو ہے، اس لئے ہم ثواب دنیا کو مولوی کی بڑ ک قرار دیتے ہیں، سرکار دو عالمﷺ فرماتے ہیں جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے بھلائی کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو بندہ کے گناہ معاف کرنے کا ذریعہ پیدا کر دیتے ہیں اور یوں دنیا میں ہی اس کا گناہ معاف ہو جاتا ہے اور جس سے ناراض ہو جاتا ہے اس سے گناہوں کی سزا کو دور رکھتے ہیں یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے گناہوں کا بدلہ ملے گا۔
آج کل ہم اس نعمت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں، عیادت سنت بھی ہے، بعض اوقات واجب کا درجہ اختیار کر لیتی ہے جہاں تک اجر کا تعلق ہے تو سرکار دو عالمﷺ نے فرمایا جب تک عیادت کرنے والا مریض کے پاس رہتا ہے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں رہتا ہے مگر آداب عیادت میں وقت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، جتنا مختصر وقت لے گا اتنا ہی اس کو اجر ملے گا لیکن اگر بیمار پرسی کادورانیہ طویل ہو جائے مریض بھی اور گھر والے بھی اُکتا جائیں تو اس حالت میں بیمار پرسی گناہ بن جائے گی میں چونکہ خود اس قیامت سے گزر رہا ہوں اس لئے مریض کی کیفیت کو بہتر طریقے سے بیان کر سکتا ہوں، میرے محلے میں ایک ڈاکٹر صاحب رہتے ہیں مجھے کل پتہ چلا ہے کہ ڈاکٹر صاحب ہیں نام میں نے ابھی تک نہیں پوچھا ۔خاموشی سے تشریف لاتے ہیں اگر میرے پاس کوئی موجود ہو تو باہر انتظار کرتے ہیں جب مہمان چلا جاتا تو اندر داخل ہوتے ہیں، سلام کرتے ہیں اور نبوی دعا پڑھ کر میرا ہاتھ پکڑتے ہیں ٹھیک پانچ منٹ تک اور پھر اجازت لے کر چلے جاتے ہیں۔ ہسپتال کے ان دنوں میں پابندی سے آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں اس کے برعکس ایک سوشل میڈیا مفکر کی کال آئی مفتی صاحب ہسپتال میں ہیں میں نے کہا جی روم نمبر بھیج دیں، دو گھنٹے کے بعد کال آئی میں راستے میں ہوں میں نے کہا شکریہ، دو گھنٹے گزرے پوری رات گزر گئی اس وقت صبح کے پانچ بج گئے ہیں تا دم تحریر میں زیارت نہیں کر سکا تو دوستوں سوشل میڈیا فیس بک وٹ ایپس خاموشی کےساتھ آپ سے جنت کے اعمال چھین رہا ہے اور فریب کی دنیا میں رہنے کا ذریعہ بن رہا ہے اور ہم تیزی سے اس شیطانی عمل کا حصہ بن رہے ہیں، غور و فکر کر کے جیو، جنت بٹ رہی ہے مگر ہم محروم ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here