پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com
2019 کا اختتام صرف سال کا اختتام ہی نہیں بلکہ 21ویں صدی کی دوسری دہائی کا بھی اختتام بھی ہو رہا ہے ، قارئین چلئے پہلے 2019کے سال کا سرسری جائزہ لے لیتے ہیں بعد میں اس دہائی کے متعلق بات کریں گے ، رواں برس 2019کی اہم ترین بات سابق ہیرو کرکٹر اور پلے بوائے عمران خان کے یو ٹرن ہیں جو میڈیا پر عمران خان کی پرانی تقاریر ڈھڑا دھڑ پوسٹ ہو رہی ہیں ، جنہیں جن کر کافی تعداد میں پاکستانی عوام دھوکا کھا گئی تھی اور اب ان کی حکومت کی پالیسیاں اور طرز عمل ان کی تقاریر اور منشور کے بالکل برعکس ہیں ، بیرون ملک کی پریس اور ٹی وی چینلز کے سامنے جو باتیں انٹرویوز کی شکل میں انھوں نے کی ہیں ان کی زرا سی جھلک ان کی حکومتی پالیسی میں نظر نہیں آتی ہے ، مانا کہ سیاسی لیڈران الیکشن سے پہلے بڑی بڑی بھڑکیں مارتے ہیں ، ان میں سے آدھی باتیں جھوٹی ثابت ہوتی ہیں جیسے ہی اقتدار میں آتے ہیں اور حکمرانی کے زمینی حقائق جان لینے کے بعد انہیں سمجھ آ جاتی ہے کہ انتخابی مہم کے دوران انھوں نے جوبڑی باتیں کی تھیں وہ قابل عمل نہیں ہیں لیکن پہلی مرتبہ اقتدار میں آنے والے عمران خان سے پاکستانی عوام نے بڑی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں ، یوتھیوں کے علاوہ ایک اچھا خاصہ پڑھا لکھا طبقہ عمران خان کے دھوکے کا شکار ہو گیا ہے ، مشہور زمانہ کالم نگار حسن نثار بھی عمران خان کا بہت گرویدہ ہو گیا تھا کہ عمران خان اس ملک کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت اور پختہ ارادہ رکھتا ہے لیکن عمران خان تو روایتی ساستدانوں سے بھی بدتر ثابت ہوا ہے ، اس لیے کہ عمران خان نے اپنے ہی منشور کے 90 فیصد سے انحراف کرتے ہوئے اپنی جماعت کے منشور کی مخالف سمت میں چلنا شروع کر دیا ہے ،کئی سیاست کے طالب علم عمران خان کو ایک مخلص اور بہادر انسان سمجھتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ایک بات کی سمجھ آئی کہ بائیس سال سے سیاسی جدوجہد کرنے والے عمران خان نے ایک سمجھوتہ کے تحت حکومت کی بلکہ انہیں دلوائی گئی ، بدقسمتی سے اس سمجھوتے کی ساری مشقیں ان کے منشور اور سوچ کے سو فیصد برعکس تھیں ، نہ عوام کو پچاس لاکھ گھر ملے نہ ایک کروڑ ملازمتیں اور نہ ہی اظہار رائے کی آزادی نصیب ہوئی جن جن سیاسی جماعتوں کو انھوں نے (عمران خان )شیطانی جماعتیں گردانی تھیں آج وہ ان کی حکومت میں اہم قلمدان کی وزارتیں رکھتے ہیں ، جنرل مشرف پر شدید تنقید کرنے والے عمران خان جوکل تک انہیں غدار وطن سمجھتے اور کہتے تھے ، ق لیگ کو یہودیوں کا آلہ کار اور نہایت بدعنوان کہتے تھے ، شیخ رشید کو ایک چپڑاسی کے عہدہ کے قابل نہیں سمجھتے تھے ، آج متحدہ ، ق لیگ اور شیخ رشید عمران خان کی کابینہ کے اہم وزیر بنے بیٹھے ہیں ، عمران خان آج جنرل مشرف کو دی جانے والی سزا کے خلاف اپیل کر رہے ہیں ، افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پاکستانی عوام عمران خان کے دھوکہ کے بعد اب کسی بھی بھلے آدمی پر اعتبار نہیں کرے گی ، عمران خان نے عوام کا مان توڑا ہے ، ان کے جذبات کو زبردست ٹھیس پہنچائی ہے ، آج پھر عوام ہاتھ اٹھا کر انہیں دعائیں دے رہے ہیں ، مہنگائی نے تو عوام کی کمر توڑ دی تھی لیکن عمران خان کی بدنیتی اور اخلاقی بددیانتی نے عوام کو ابتر صورتحال سے دوچار کر دیا ہے ،اکیسویں صدی کی دوسری دھائی نے پاکستان کو کیا دیا ؟ حالانکہ جنرل مشرف کا اقتدار پر قبضہ 1999میں ہوا لیکن ان کے اقتدار کو دوام نائن الیون کے ورلڈ ٹاور پر حملے نے دیا جب جنرل مشرف نے امریکی حکومت سے مکمل تعاون کا عہد کیا تو امریکی حکومتوں نے بھی اپنے خزانوں کے منہ کھول دیئے ، جنرل مشرف کے دس سالہ دور میں امریکہ نے پاکستان کو دس ارب ڈالر امداد ، کرایہ اور دوسری امداد میں دیئے جنتی رقم نہیں ملی لیکن پاکستان کا تقریبا چھ گنا زیادہ مالی نقصان ہوا ہے ، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 6500 جانوں کا نقصان ہوا جس میں پچاس ہزار عام آدمی اور پندرہ ہزار قانون نافذ کرنے والے افراد کا بلیدان(بینٹھ) چڑھا ، چیف جسٹس آف پاکستان کو آئین کو نہ صرف ایک مرتبہ بلکہ دو مرتبہ معطل کیا گیا ، اسی سالہ بیمار اکبر بگٹی کو پہاڑیوں میں راکٹ مار کر قتل کیا گیا ، محترمہ بینظیر بھٹو کو فل سیکیورٹی دینے کا وعدہ کر کے انہیں لیاقت باغ میں حکیم اللہ محسود کے ذریعے ساز باز سے قتل کروایا گیا ، پاناما لیگ کا معاملہ سامنے آیا ، کئی ممالک بدنام ہوگئے لیکن پاکستان کی ساکھ کو دھچکا لگا ، اسی سال میں بدعنوانی کے ملزم آصف زرداری کو صدارتی کرسی پر بٹھا کر دو وزرائے اعظم کو گھر بھیج دیا گیا ۔
٭٭٭