کیا ووٹ شرعی امانت ہے ؟

0
56

قرآن مجید کی سورة النساء آیت نمبر58میں ارشاد ربانی ہے کہ بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں۔ ان کے سپرد کردو اور یہ کہ جب تم لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ کیا ہی خوب نصحیت ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ سنتا اور دیکھتا ہے یہ دونوں حکم اسلامی تعلیمات کے شاہکار ہیں۔ امن وامان کے قیام اور حقوق کی ادائیگی میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ حکم الٰہی کے مطابق امانتیں جن کی ہیں۔ ان کے سپرد کردو۔ انہی امانتوں میں ایک امانت ووٹ بھی ہے جس کو ہم مقدس امانت کہتے ہیں۔ اس کا صحیح استعمال اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جس کی حاکمیت اعلیٰ اللہ کے پاس ہے ہمارا اسلامی فریضہ ہے میں کوئی متنازعہ موضوع چھیڑنا نہیں چاہتا۔ اسلام اور سیاست جدا نہیں ہے۔ ایک ہی ہے گر جدا ہودیں سیاست سے تورہ جاتی ہے چنگیزی موجودہ دور کے کاریگر لوگ بڑی کامیابی سے دین کو سیاست سے دور کردیتے ہیں۔ تاکہ اچھے لوگ سیاست میں قدم نہ رکھیں۔ اور ہماری موج لگی رہی۔ امت مسلمہ سیدنا امام حسین کا حوالہ تاریخ میں بار بار دیتی ہے کہ بلکہ اب تو بچے بچے کو یاد ہوگیا ہے۔ سرداد نہ داد دست در دست یزید، حقا کہ بناء لاالٰہ است حسین، سیدنا امام حسین نے جان قربان کردی۔ مگر ووٹ یزید کو نہیں دیا۔ کیوں یزید مسلمان نہ تھا۔ نماز روزے کا پابند نہ تھا، ”تھا” مگر بدکردار تھا۔ جتنے شرعی عیب تھے سب اس میں پائے جاتے تھے اس سے معلوم ہوا۔ حکم ربی اور فرمان رسول کے مطابق اسوہ حسینی کے مطابق ہم بدکردار کو ووٹ نہیں دے سکتے۔ اسی لئے موجودہ دور کے کاریگر لوگوں نے نئی اصطلاح ایجاد کی ہے کہ ہمیں لیڈر، نمائندے، کینیڈیٹ کے ذاتی کردار سے کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ ہمارے سیاسی نمائندے ہیں۔لہذا جب ہم اندھا دھند بدکردار لوگوں کو منتخب کرکے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نمائندے چن لیں گے تو کیا وہ کوئی اسلامی قانون پاس ہونے دیں گے۔ تو کیا ان کی رہائش گاہ میں نمازوں کے لئے مصلے بچھ جائیں گے نہیں ان کی رہائش گاہیں جو سرکاری ہیں۔ کنجر خانے اور شراب خانے میں تبدیل ہوجائیں گی کروڑوں روپیہ لگا کر جو سیٹ حاصل کریں گے۔ وہ پہلا اپنا حساب چکتا کریں گے۔ مگر کچھ بچ گیا تو اپنے علاقے میں اپنے ڈیرے کی طرف جانے والی سڑک پکی کرا دیں گے تو غربت کہاں ختم ہوگی۔ کیسے ختم ہوگی، خلیفہ وقت حضرت علی مسجد میں بیٹھے سوکھی روٹی پانی کے ساتھ لنچ کر رہے چبانے میں دسقت ہو رہی تھی۔ ایک مسلمان نے پوچھا واقعی تم وہی علی ہو جس نے ایک ٹھوکر سے خیبر کے قلعے کا دروازہ گرا دیا تھا۔ فرمایا وہ اسلام کی طاقت تھی روحانی طاقت تھی۔ یہ میری جسمانی طاقت ہے اور یہی مجھے میسر ہے۔ کیا ہم مئومنین مسلمین اپنے ووٹ کو اللہ و رسول اور اہل بیت وصحابہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بدکرداروں کی بجائے صاحبان کردار لوگوں کو دے کر اسمبلی میں بھیجیں گے۔ خواہ ہمارے کتنے ہی پیارے کیوں نہ ہوں۔ فیصلہ کرلیں ووٹ ایک مقدس امانت سے جو اہل ہوگا اسی کو ملے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here