محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے، آج آپ کو عاملوں میں مروجہ طریقہ کار اس شعبہ کے اندر کی باتیں ظاہر کرتا ہوں ۔عموما عامل اور بناوٹی پیر حضرات کہتے ہیں کہ ہم فلاں نقش یا فلاں عمل کی اجازت دیتے ہیں اس کی زکواة دو اتنی دیگیں، اتنا گوشت یا اتنی رقم،غریبوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ قارئین کرام یہ فراڈ ہے ،حقیقت یہ ہے کہ بزرگان دین نے نقوش و اعمال کی زکات کے طریقے عاملین کو معین فرمائے ہیں، البتہ عامل صدقات کی تاکید کرسکتا ہے جو رد بلا ہے اور احادیث سے ثابت ہے ۔زکواةدو قسم کی ہوتی ہے،ایک زکواة صرف وقتی طور پر دی جاتی ہے،جو ایک بار کام کرتی ہے،اور بعض زکواتیںہمیشہ کے لئے کافی ہوتی ہیں،زکواة کی جس قدر قسمیں حقیر کو معلوم ہیں،سرمایہ فقیر میں لکھی ہیں حقیر استفادہ خلائق کے لئے یہاں بھی بیان کرتا ہوں،امید ہے میرے بھائی حقیقت سے آگاہ ہوں گے، قسم اول،،
عامل اپنے نام کے اعدادابجد سے حاصل کر کے جو تعداد حاصل ہو اتنی دفعہ نقش کوپر کرے زکو ادا ہو جائے گی،لیکن یہ زکو صرف ایک وقت کے لئے کافی ہو گی، قسم دوم، نقش کو میزان کے اعداد کے مطابق پر کرنا یہ زکو صرف ایک معین عرصہ کے لئے کافی ہو تی ہے، قسم سوم،
نقش کو میزان کی تعداد کے مطابق میزان کی تعداد کے برابر دنوں تک پر کرنا یہ زکو ہمیشہ کیلئے کافی ہے،یہ صرف نقوش کی زکاتیں ہیں اب حقیر ادعیہ و اعمال کی زکاتیں بیان کرتا ہوں،خانوادہائے چشتیہ،قادریہ،سہروردیہ،و نقشبندیہ استفادہ خلائق کے لئے جو طریقہ مستعمل ہے وہ درج کررہا ہوں اور سلاسل کے بزرگان سے احقر کی قربت و محبت رہی اور رہے گی ان شا اللہ زکواة صغیر، میرے بھائی جو دعا یا عمل پڑھنا ہو اس کے اعداد ابجد قمری سے حاصل کریں،اور جو اعداد حاصل ہوں اتنے دنوں تک اتنی مرتبہ روزانہ پڑھیں یہ زکو صغیر ہے، زکواة کبیر، عمل کے اعداد کوحرف عمل میں ضرب دو جو اعداد حاصل ضرب کے ہوں اتنے دنوں تک اس عمل کو اتنی بار روزانہ پڑھو یہ زکو کبیر ہے، زکواة اکبر،، اس کامیرے بھائی قاعدہ یہ ہے،کہ عدد شمار حروف عمل اور میزان کبیر کو باہمی ضرب دو جو تعداد حاصل ہو اس کے مطابق عمل کو مکمل کریں،یہ زکو اکبر کہلاتی ہے، میرے بھائی بسم اللہ الرحمن الرحیم کی زکو اکبر ادا کرنے کے بعد بسم اللہ شریف کے ملائکہ عامل کے سامنے آجاتے ہیں جو اکثر کتب میں مرقوم ہے زکواة کبائر،، اس کا میرے بھائی قاعدہ یہ ہے کہ عدد شمار حروف اور میزان اکبر کو باہمی ضرب دیکر جو تعداد حاصل ہو اسی تعداد میں پڑھیں،میرے بھائی اور بہنوں جو شخص زکو کبائر بسم اللہ شریف کی ادا کرے گا تو ملائکہ بسم اللہ شریف کے اس کے خادم بن جائیں گے،اور ہر وقت تعمیل حکم کو حاضر رہیں گے، زکواةکبر کبائر،، یہ آخری زکو ہے،اس کے آگے مرتبہ زکو نہیں ہے،یہ زکو کبریت احمر یا لعل سپید ہے،میرے بھائی جو شخص بسم اللہ شریف کی یہ زکو ادا کرے گا،حق تعالی سبحانہ کی قدرت اپنی آنکھوں سے دیکھے گا،قاعدہ اس کا یہ ہے،عدد شمار حروف کو میزان کبائر سے ضرب دے کر تعداد زکو حاصل کریں اور اسے زمان و مکان کی قید سے ادا کریں اکبر الکبائر کی تعداد کو نصاب بھی کہتے ہیں،
میرے بھائیوں نصاب چھ قسم کے ہوتے ہیں جن کو اصلاح میں نصاب،عشر،دور،مدور،قفل،بذل اور ختم کہتے ہیں،
نصاب،،
اکبر الکبائر کی تعداد کو نصاب کہتے ہیں،جیسے بسم اللہ الرحمن الرحیم کا نصاب( 1946213814) ہے،نصاب زکو کا مرتبہ اول ہے باقی جملہ زکاتیں اس سے قوت میں کم ہیں،
عشر،،
نصاب کے نصف کو عشر کہتے ہیں،
بسم اللہ الرحمن الرحیم کا عشر ستانوے کروڑ اکتیس لاکھ انہتر ہزار سات ہے،
دور مدور،
عشر کے نصف کو مدور کہتے ہیں،بسم اللہ الرحمن الرحیم کا مدور،
اڑتالیس کروڑپنسٹھ لاکھ ترپن ہزار چار سو چون ہوا،
قفل،،
دور مدور کے نصف کو قفل کہتے ہیں،بسم اللہ الرحمن الرحیم کا قفل چوبیس کروڑ بتیس لاکھ چھتر ہزار سات سو ستائیس ہوا،
بذل،،،
قفل کے نصف کو بذل کہتے ہیں،بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بذل کی تعداد بارہ کروڑ سولہ لاکھ اڑتیس ہزار تین سو تریسٹھ ہے،
ختم،،
بذل کے نصف کو ختم کہتے ہیں،بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ختم کی تعداد چھ کروڑ آٹھ لاکھ انیس ہزار ایک سو بیاسی ہے،میرے بھائی اور بہنوں اب آپ ہی فیصلہ فرمائیں کہ کون عامل ہوتا ہے اور کون نہیں،جو عامل زکو اصغر ادا کرتا ہے وہ کسی کو اجازت نہیں دے سکتا ہے،جو عامل زکو اکبر ادا کرتا ہے وہ اجازت دے سکتا ہے،عام طریقہ یہ ہے کہ سوا لاکھ زکو چالیس دنوں میں پوری کرے،کسی اسم یا آیات یا نقش کی زکات ہی روحانیت میں تاثیر پیدا کر سکتی ہے،اور بھی طریقے ہیں،وہ آپ کو سرمایہ فقیر میں انشااللہ ملیں گے،
معزز قارئین
آپ احباب سے گزارش خاص کی کیجاتی ھے کہ تحریروں کو زیادہ سیتجربہ میں لایا کریں اور شیئر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ انسانیت کا بھلا ہوجو بھی بہن بھائی اس سے مستفیض ہو گا میرے قارئین کرام وہ آپ کے حق میں انشااللہ ضرور دعائے خیر کرے گا،میں پہلے اپنی اور بعد میں اپنے بہن بھائیوں کی اصلاح کرتا رہوں گا انشا اللہ جب تک زندہ رہوں گا ۔
امید ہے اس مقالہ سے قارئین کو بہت کچھ معلومات ملی ہونگی اور ان کو کئی سوالات کے جوابات مل چکے ہونگے ایک بات کی وضاحت کردوں غور سے کئی دفعہ اس وضاحت کو پڑھ لیں یہ مقالہ معلوماتی ہے عمل کی شکار کوئی بھی بنا استاد نہ کریں بہت سے لوگ بداحتیاطی کے سبب سختی میں آجاتے ہیں تعداد کے ہرگز یہ مطلب نہیں آپ خود سے پڑھائی شروع کردیں البتہ دعا کے طور پر ثواب کے طور پر آپ پڑھ سکتے ہیں اس کی کوئی حد نہیں جتنا چاہے آپ اللہ سے طلب فرمائیں دعا گو ہوں آپ کی جائز حاجات اللہ پاک پوری فرمائے آمین
٭٭٭