لاہور:
ایکٹر، پروڈیوسر، ڈائریکٹر سرمد سلطان کھوسٹ نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ انہیں فون پر درجنوں دھمکیاں اور میسجز موصول ہورہے ہیں، ’’تو کیا میں زندگی تماشا کو ریلیز نہ کروں؟‘‘ انہوں نے اپنے مداحوں سے سوال کیا۔
واضح رہے کہ سرمد کھوسٹ کی نئی فلم ’زندگی تماشا‘ کی مختلف عالمی میلوں میں خاصی پذیرائی مل چکی ہے تاہم اسے 24 جنوری 2020 کے روز پاکستانی سنیما گھروں میں نمائش کےلیے پیش کیا جائے گا۔ البتہ، بعض حلقوں کو اعتراض ہے کہ اس فلم میں شعائرِ اسلام کا مذاق اُڑایا گیا ہے اور مذہبِ اسلام کو تضحیک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اپنی تازہ ٹویٹ کے ساتھ ہی سرمد کھوسٹ نے ’میرے پیارے پاکستان اور پاکستانیوں کے نام کھلا پیغام‘ کے عنوان سے ایک خط بھی منسلک کیا ہے جو انگریزی میں ہے اور چار صفحات پر مشتمل ہے۔
اس خط میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ’زندگی تماشا‘ میں ایسا کچھ نہیں جسے مذہبی، سیاسی یا کسی بھی دوسرے سماجی اعتبار سے قابلِ اعتراض قرار دیا جاسکے۔ ’’اگر ڈاڑھی والے کسی شخص کو عموماً مولوی کہا جائے، تو یہ فلم ایک ’اچھے مولوی‘ کے بارے میں ہے،‘‘ سرمد کھوسٹ نے اپنے کھلے خط میں لکھا۔
وہ اس سے پہلے بھی پاکستانی صدر اور وزیرِاعظم سے اپیل کرچکے ہیں کہ انہیں ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے لیکن اس بارے میں حکومت کی جانب سے اب تک کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
سرمد کھوسٹ کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض لوگوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی فلم ’’نیٹ فلکس‘‘ یا پھر یوٹیوب پر جاری کردیں۔