ذکر ہالی ووڈ کے اکیڈمی آسکرز ایوارڈز کا

0
622
کامل احمر

کامل احمر
ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی ہم اتوار کی شام کو ٹی وی سے جُڑ کر بیٹھ گئے اس امید پر کہ اس دفعہ فلموں کے سب سے بڑے آسکر ایوارڈ ہمارے لئے اگلے تین گھنٹے میں کچھ تفریح فراہم کرینگے اور پچھلے کئی سالوں کی طرح تنزلی کی طرف جاتی ہوئی ہالی ووڈ کی اس تقریب کو دلچسپ بنایا جائے گا لیکن دلچسپی کی بجائے مضحکہ خیز انداز میں پیش کر کے ثبوت دیا گیا کہ وہ اس شو کو جو دنیا کے 225 ملکوں میں دیکھا جا رہا ہے۔ بہتر بنانے کی کوشش نہیں کرینگے اور ایوارڈز کی تقسیم میں بھی اکیڈمی کے چھ ہزار سے زیادہ ممبران غیر دلچسپی لینگے یا فلم بغیر دیکھے فیصلہ دینگے اور اسمارٹ فون سے جُڑے رہیں گے، مطلب یہ کہ دماغ سے پیدل ہونے کا بھی ثبوت دینگے۔
92 ویں آسکر ایوارڈز کا آغاز دو کامیڈی میزبانوں نے کیا جو اسٹیج اور ٹی وی کے علاوہ فلموں میں بھی نام کما چکے ہیں اپنے مونا لاگ سے دونوں نے ہنسانے کی کوشش کی لیکن دنیا میں دوسرے ملکوں کے باشندوں کیلئے شاید اس میں کوئی اہم پہلو نہیں تھا وہ جس بات یا شخصیت کا ذکر کرتے تھے وہ یہیں کہ رہنے والے سمجھ سکتے تھے یا نہیں لیکن دونوں چہرے مانوس تھے، کرس راک اور اسٹیو مارٹن، اس سے پہلے اکیڈمی نے اعلان کیا تھا کہ اس بار بھی ایوارڈز شو بغیر میزبان کے ہوگا، لہٰذا یہ دونوں کامیڈین اپنا اپنا کردار ادا کرنے کے بعد غائب ہو گئے اور شو چلتا رہا بیچ بیچ میں اشتہارات اور سنگرز آتے رہے اور بور کرتے رہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ دیکھنے والوں کو حد درجہ بور کرنے کی کوشش ہوتی رہی۔ دلچسپی صرف اس بات سے تھی کہ دیکھیں ایوارڈز کس کس کوملتے ہیں۔
یہ پتہ چلانا مشکل ہے کہ اکاڈمی ممبران کس فلم، اداکار، ہدایتکار اور بہترین فلم کا انتخاب کرتے ہیں پچھلے 48 سالوں سے دیکھنے کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ بعض اوقات بڑے بڑے اسٹوڈیوز مول تول کر لیتے ہیں اس سلسلے میں ہاروی وین اسٹین مشہور ہیں جن کی ایک فلم ہر سال کئی کئی ایوارڈز کیلئے منتخب ہوتی تھی اور ایوارڈ لے جاتی تھی چاہے دیکھنے والے اسکی پسند سے راضی ہوں یا نہیں۔
اس دفعہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اکیڈمی نے فلم بینوں کو حیران کر دیا جب بہترین ہیرو کا ایوارڈز کئی سال سے مختلف فلموں میں مختلف کردار ادا کرنےو الے اداکار ہوکن فینکس کو فلم جوکر میں بہترین اداکاری پر دیا گیا۔ ہمیں پورا یقین ہے جنہوں نے اس اداکار کو فلموں میں دیکھا ہے وہ اتفاق کرینگے ہال میں بیٹھے ہوئے سب ہی نے کھڑے ہو کر ان کی پذیرائی بھی کی اپنی طویل تقریر میں وہ اپنے بھائی ریور فینکس کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے تھے۔ دوسرا ایوارڈز جو دیا گیا وہ کئی فلموں کی مشہور اداکارہ رینی زنویگر کو فلم Judy کیلئے بہترین اداکاری پر تھا۔ یہ بھی فلم بینوں کی توقعات پر تھا اور معاون اداکار اور اداکارہ بریڈپٹ اور لاراڈرن بھی ایوارڈز کے مستحق تھے کہ دونوں نے لاتعداد فلموں میں بہترین رول کئے ہیں اور اب ہم اکیڈمی کی حماقت بتاتے چلیں کہ بہترین فلم کا ایوارڈ کورین زبان میں بننے والی 132 منٹ کی فلم PARASITE اردو میں امربیل یا طیلی جو دوسرے کے سہارے پر زندہ ہو اور یہی فلم کا ٹاپک تھا ایک امیر خاندان بمقابلہ غریب خاندان یقیناً دنیا بھر میں فلموں کیلئے یہ مقبول موضوع رہا ہے لیکن فلم کی کہانی میں اتنی پیچیدگیاں ہیں کہ انگریزی سب ٹائٹل مطلب ڈبنگ کا سمجھنا بھی مشکل ہے۔ البتہ اگر وہ مقامی زبانوں میں تبدیل کی جائے تو یقیناً مقبول ترین فلم ہوگی پھر بھی اس فلم کو بیک وقت بہترین فلم اور بہترین بین الاقوامی زبان کی فلم کے ایوارڈز دینے کا جواز نہیں بنتا اور یوں انہوں نے ہالی ووڈ کی مشہور و معروف ہدایتکار مارٹن اسکارسیسی کی فلم The Irshman جو سب سے زیادہ ایوارڈز کیلئے نامزد ہوئی تھی اور جس میں گاڈ فادر فلم کے مرکزی کردار ال پچینو اور رابرٹ ڈی نیرو نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے ،سرے سے ہی کسی ایوارڈ کے قابل نہ جانا جس پر پریس نے اکیڈمی کو جھاڑ پلائی ہوگی ایسا کر کے انہوں نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ انگریزی زبان کی کوئی ایسی فلم نہیں تھی جسے ایوارڈز دیا جاتا جبکہ سب جانتے ہیں ہالی وود انگریزی میں فلمیں بناتا ہے ممکن ہے کورین فلم کمپنی نے بولی دی ہو، 167 ملین ڈالرز کا بزنس کرنے والی یہ فلم سب پر بھاری ہے ،نہ صرف یہ دونوں ایوارڈز بلکہ بہترین ہدایتکار اوریجنل اسکرین پلے اور ماخوذ اسکرین پلے کا ایوارڈز بھی دےدیا۔ یوں یہ فلم سب سے زیادہ ایوارڈ لینے والی فلم بن گئی ایسا لگتا ہے کہ اکیڈمی کے ممبران کو ڈی وی ڈی کےساتھ لفافہ بھی پیش کیا گیا تھا یہ ہمارا احتجاج ہے اور یہ بھی کہ جس انداز میں نامزد ہونے والی فلم، اداکار اور دوسری کیٹیگری کی جھلکیاں اسکرین پر دی جا رہی تھیں لگتا تھا انہیں ترتیب دینے والا کوئی نہ تھا گڈ مڈ کرکے گڑ بڑ گھٹالا کر دیا گیا تھا، لہٰذا ہم 92 اکاڈمی ایوارڈز شو کو صدی کا بور ترین ایوارڈ شو کا ایوارڈ دینگے۔ اور اب کچھ ذکر ہو جائے پاکستان میں مہنگائی کے بعد عمران خان صاحب کی حکمت عملی کا۔
میرے ایک محترم نے پچھلے کالم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا آپ نے کرونا وائرس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں چین کی تعریف میں قصیدے لکھ دیئے، ان کا کہنا درست ہمارا بھی نقطہ¿ نظر یہی تھا کہ زندہ قومیں اور مخلص حکمران وقت سے پہلے ہی حالات کو بے قابو ہونے سے روک لیتے ہیں یہ قدرت کا امتحان ہے کہ دعاﺅں سے مصیبت ٹلی ہے یا نہیں لیکن ساتھ میں کوئی عملی قدم اٹھایا جاتا ہے میرے ملک میں اس کے برخلاف ہے حکومت کو 18 ماہ ہونے کو آئے ہیں ہر معاملے میں تجربہ ہو رہا ہے۔ قاتلوں اور ڈاکوﺅں کو عدالت کے کٹہرے میں لانے سے پہلے قانون میں تبدیلی کی ضرورت تھی لیکن ہمارے سیاستدان گھوڑا گاڑی کے پیچھے گھوڑا باندھ کر حکومت کرنا چاہتے ہیں اور نتیجہ سامنے ہے۔ آٹا، دال، پیاز، ٹماٹر، چاول کے تاجروں کو من مانی کرنے دی انہوں نے خُوب لوٹا مر کی اور اب عمران خان اعلان کر رہے ہیں کہ منگل کو اجلاس بلایا جائےگا ،معلوم کیا جائےگا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے اور پھر کڑی سزا دی جائےگی۔ کڑی سزا پر ہمیں ہنسی آتی ہے کہ 70 سال میں کسی ایک مجرم کو سزا نہیں ملی تو اب کیا ہوگا۔ اب تک عمران خان کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح حکومت نہیں چلتی بہت بیان بازی ہو چکی اور کچھ نہیں ہوا اور اب بھی کچھ نہیں ہوگا۔ وہ جان لیں کہ ان کے مخالف خرمستی میں مبتلا ہیں عمران نے ابھی تک ان کے پیٹ پر لات نہیں ماری ہے تو وہ سب کے سب ایک ہو کر ملک اور حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے ہیں ظاہر ہے عمران کے پاس کوئی طاقت نہیں اور جو ان کے ساتھ ہیں وہ ان سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ اسد عمر کا نام لیا جا رہا ہے شکر کی بلیک مارکیٹنگ کے پیچھے عمران خان کو جان لینا چاہیے کہ ایسا نہ ہو کہ ان کو جانا پڑے اور عوام کہیں بہت دیر کی مہربان آتے آتے!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here