گرفتار کیا گیا تو میری آواز آصفہ بھٹو ہوں گی، بلاول بھٹو زرداری

0
108

راولپنڈی:

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر میں گرفتار ہوتا ہوں تو میری آواز آصفہ بھٹو زرداری ہوں گی۔

راولپنڈی میں نیب کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کہہ چکے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری بے گناہ ہے لیکن نیب کی جانب سے بار بار ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے، آج اسی تسلسل میں مجھے نیب آفس بلایا گیا۔ نیب کو نجی لین دین کی تحقیقات کا کوئی حق نہیں، میں جب کمپنی کا شیئر ہولڈر بنا اس وقت 7 سال کا تھا، ہماری غلط فہمی تھی کہ نیب 7 سال کے بچے پر کیس نہیں بنائے گا، مہنگائی کے خلاف مارچ کا اعلان کے بعد ہمیں نوٹس بھیجا گیا، اعتراضات کے باوجود نیب کے سامنے پیش ہوا، ہم سیاسی انتقام کے خلاف اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اور عوام پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف بجٹ کو نہیں مانتے، پی ٹی آئی ایم ایف معاہدے کو مسترد کرتے ہیں، ہم دباؤ کے باوجود جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، نیب کی ٹیم نے مجھے سوالنامہ دیاہے،  میری گرفتاری غیرقانونی ہوگی لیکن حکومت کچھ بھی کرسکتی ہے، اگر میں گرفتار ہوتا ہوں تو میری آواز آصفہ بھٹو زرداری ہوں گی۔

 

’عمران خان قوم کو ٹرک کی نئی بتی نہ دکھائیں‘

نیب کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ بلاول پبلک آفس بیریئر نہیں تھے، بلاول اس وقت باہر تھے اور سیاسی سرگرمیاں چلا رہے تھے، بلاول بھٹو اس میں بینیفشری نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی دنیا کا سب سے بڑا مذاق بن چکا ہے، عمران خان قوم کو ٹرک کی نئی بتی نہ دکھائیں، ریکوڈک سے قرضہ اتارنے کی بات مضحکہ خیز ہے۔

’حکومت کا جانا ٹھہر چکا ہے‘

اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نیب کے سوال ، سوال نہیں کسی کی خواہشیں ہیں، ہم نیب کے قانونی سوالوں کے جواب دینے کے پابند ہیں کسی کی خواہش کے نہیں، بلاول کو جس کیس میں بلایا گیا اس کا جواب ہم دے چکے ہیں، اب تو عدالتیں بھی نیب نیازی گٹھ جوڑ پر بات کر رہی ہیں، حکومت تیزی سے مقبولیت کھو چکی ہے، اس حکومت کا جانا ٹھہر چکا ہے، اب حکومت فاشسٹ رویہ اپنا رہی ہے۔

جے وی اوپل کیس کیا ہے؟

بلاول بھٹو زرداری پر جعلی اکاؤنٹ سے اپنی ذاتی کمپنی کے لئے ایک ارب 22 کروڑ روپے نکلوانے کا الزام ہے، کمپنی کی آڈٹ رپورٹ میں ان کے دستخط موجود ہے تاہم بلاول بھٹو زرداری کا مؤقف ہے کہ اس وقت وہ چھوٹے تھے اور اس معاملے کا انہیں کوئی علم نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here