انصار الرحمن
گذشتہ سے پیوستہ
چند سال قبل ایک خاتون ہم سے ملاقات کے لیے آئیں۔ انہوں نے اپنی مشکلات اور پریشانیوں کا تذکرہ کیا۔ ہم نے ان کی رہنمائی کی اور قرآن وحدیث کی روشنی میں ان کا حل بتلا دیا۔ گفتگو کے دوران ہم نے ان سے دریافت کیا کہ ان کے شوہر کہاں ہیں اور کیا کرتے ہیں ، وہ کہنے لگیں کہ وہ اولڈ سٹی زن ہاﺅس میں رہتے ہیں۔ وہ اکثر وبیشتر بیمار رہنے لگے تھے اور پھر ان کے ساتھ ان کی بنتی نہیں تھی ، اکثر جھگڑا ہوتا تھا اس لیے ان کو وہاں پہنچا دیا ہے۔ ہم نے دریافت کیا کہ کبھی ملنے بھی جاتی ہو کہنے لگیں کہ نہیں۔ ہم نے کہا کہ یہ بڑی بے شرمی کی بات ہے جب تک وہ جوان رہا ، تمہارے لئے اسکی اہمیت تھی اسی سے چمٹی رہتی تھیں اب اسکو وہاں پہنچا دیا ہے۔ کبھی کبھی اس سے مل لیا کرو ، چند دن کے بعد انہوں نے فون کیا اور کہا کہ اس سے ملنے گئی وہ بہت خوش ہوا ، بعض خواتین سکھوں سے شادی کرلیتے ہیں اور ان کو احساس ہی نہیں ہوتا کہ کیا کچھ کررہی ہیں۔ پہلے اگر کسی لڑکی کو طلاق ہوجاتی تھی تو ماتم ہونے لگتا تھا کہ یہ کیا ہوگا۔ آج کل ان باتو ںکی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے ، کسی بھی بات پر ناراضگی ہوئی تو ساتھ چھوڑ دیا۔ لڑکیاں خو دکہتی ہیں کہ ہمیں طلاق دے دو ، ڈائی وورس دے دو۔ اس کا اثر ان کی اولاد پر کیا ہوگا وہ کبھی سوچتی ہی نہیں ، ڈائی وورس کیس یہاں کی عدالتوں میں عام طور پر چلتے ہیں اور عام طور پر اسکا فیصلہ لڑکی کے حق میں ہو جاتا ہے۔ یہاں ڈاکوﺅں کی آمدنیاں ہیں یا وکیلوں کی۔ نئی آنے والوں کو اچھی جاب بہت مشکل سے ملتی ہے۔ ان کے لیے اچھا تعلیم یافتہ اور تجربہ کار ہونا لازمی ہوتا ہے۔ دوسرے لوگوں کو عام طور پر پٹرول پمپوں پر کام کرنے کی جاب مل جاتی ہے یا چوکیداری کی نوکری جسکو بڑے فخر کہا جاتا ہے کہ سکیورٹی کی جاب ہے۔ اگر خاتون کا کوئی بچہ بھی ہے تو اسکے لیے عدالت ماہانہ الاﺅنس مقرر کردیتی ہے جو اسکے باپ کو دینا پڑتا ہے اسکے علاوہ اسکے بنک اکاﺅنٹ اور پراپرٹی کے آدھے حصے کی محترمہ مالک بن جاتی ہیں وہ والدین جو پاکستان جاکر اپنی اولاد کا رشتہ کرتے ہیں ذرا سوچ سمجھ کر کیا کریں۔ اکثر وبیشتر ایسا ہوا ہے کہ پاکستان سے امریکہ یا کینیڈا آنے والی لڑکی نے یہاں کے حالات دیکھے ، کہیں جاب کرلی، چند سال گزرے کسی بات پر ناراضگی ہوئی ، ان بن ہوئی تو اس نے ڈائی وورس کیس فائل کردیا۔ اسلئے جو کچھ بھی کریں بہت سوچ سمجھ کر کریں۔ پاکستان میں رہنے والوں کے حالات بھی ذرا مختلف ہو گئے ہیں ، پہلے جیسے نہیں رہے۔ اکثر لوگوں کی ذہنیت تبدیل ہوچکی ہے۔ آخر میں اپنے بہن اور بھائیوں سے ایک گزارش کرنی ہے وہ یہ کہ ان کے جو دوست احباب رشتہ دار یا پڑوس اس دنیا سے جاچکے ہیں ، جن کا انتقال ہوچکا ہے ، وفات پاچکے ہیں ، ان کے لیے روزانہ ایصال ثواب کردیا کردیں۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ قرآن شریف کی سورتیں یا آیتیں ان کو یاد ہوں تو بار بار پڑھیں اور اسکا ثواب ان کو بخش دیا کریں۔ اس کام کے لیے ان کو وضو کرنے اور قرآن شریف کھولنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ جن کو قرآن شریف کی سورت یا آیتیں یاد نہ ہوں بار بار سبحان اللہ ، الحمدللہ، اللہ اکبر پڑھ کراسکا ثواب ان کو بخش دیا کریں۔ اگر کہیں جانا ہو تو گاڑی میں فلمی گانے چلانے اور اسکو سننے کے بجائے قرآن شریف کی تلاوت کے کیسٹ لگا کر سنیں تو بہت اچھا ہوگا۔ آخر میں ایک اور درخواست ہے وہ یہ کہ ہماری کتاب سکون اور صحت کا مطالعہ ضرور کریں ، اس سے ان کی معلومات میں بہت اضافہ ہو گا۔