کورونا وائرس!!!

0
212
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضا نقوی

دنیا میں لاتعداد امراض اور جان لیوا بیماریاں پائی جاتی ہیں جن میں سے کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جو وبائی شکل اختیار کرجاتی ہیں اورانسان سے انسان میں باآسانی منتقل ہوجاتی ہیں۔جتنا کنٹرول اب میڈیا کا انسانوں پر ہوچلا ہے کسی بھی بات کو مستند بنانے اورعوام الناس کو اس پر یقین کرنے کیلئے میڈیا وار اوراسکے نتائج پرکھنے کیلئے اس طرح کی کچھ اور مشقیں بعید از قیاس نہیں ہیں۔
کرونا وائرس اور دیگر بہت سے وائرس کو انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہونے کیلئے کیرئیر کی ضرورت ہے وہ خود اڑ کر نہیںجاسکتا جو بھی متاثرہ مریض ہو اس کے جسم کے مائع (خون،تھوک، بلغم) وغیرہ کے زریعے اس کا وائرس دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے جب متاثرہ انسان چھینکتا ہے تو ارد گرد آب و ہوا یا سامنے موجود انسان پر اس متاثرہ انسان کا لعاب و بلغم جاکر جلد یا چہرہ پر لگ جاتا ہے اور پھر منہ ، ناک یا آنکھوں کے ذریعے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔
سرجیکل ماسک یا دیگر ماسک وائرس کو نہیں روک سکتے لیکن جو باڈی فلیﺅ ئڈ متاثرہ انسان کی چھینک کے زریعے خارج ہوئے وہماسک میں جزب ہوجاتے ہیں اور ماسک ان کو روک لیتا ہے اگر آپ ہواءسفر میں ہیں تو ماسک لگا کر رکھیں اور اپنے ہاتھ جبکسی بھی چیز سے بالخصوص باتھ روم کے دروازوں یا کھانے کے برتن و دیگر اشیائ سے ٹچ کریں تو اپنے چہرے اور آنکھوں پر نہلگائیں ایک ہینڈی اینٹی بیکٹیرئیل لوشن جو سو ملی لیٹر سے کم ہو دوران سفر ساتھ رکھ سکتے ہیں اپنے ہاتھوں پر مل لیں اس طریقے سے اگر ممکنہ آپ کو کسی جگہ موجود یہ وائرس لگا ہے تو اس عمل سے مر جائے گا اور آپ کے جسم میں منتقل نہیں ہوگا۔ احتیاط ہی اس سے بچنے کا کارگر طریقہ ہے اگر آپ سفر میں نہیں اور آبادی میں ہیں تو بھی احتیاط کریں پبلک مقامات سے واپسی پرہاتھ اچھی طرح نیم گرم پانی سے صابن سے اچھی طرح دھوئیں اور بیس سیکنڈ تک پانی ہاتھوں پر بہائیں ہاتھ دھونے کے بعد نل کیٹونٹی کو ہاتھ نہ لگائیں بلکہ ساتھ ٹشو رول رکھیں اس سے ٹونٹی بند کرکے اسی وقت کچرے کے ڈبے میں ٹشو پھینک دیں۔ چھوٹےبچوں کو گھر میں گھستے ہی پیار نہ کریں پہلے ہاتھ منہ دھوکر خشک کرکے انکے پاس جائیں۔ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے آپ خود کو اور دیگر افراد کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں یہ وائرس اتنا زیادہ خطرناک نہیںہے جتنا اس کا پرچار کیا جارہا ہے، انسانی مدافعتی نظام اس وائرس کو ختم کردیتا ہے لیکن کچھ کمزور مدافعتی نظام والے افراد اوربزرگ ہی اس وائرس سے جان لیوا ہونے کے خطرات کا سامنا کرسکتے ہیں۔ اللہ کے بنائے نظام قدرت میں ہر طرح کی بیماریوں سے شفاءکا قدرتی نظام موجود ہے جب درجہ حرارت بڑھے گا جو چند ہفتے کی بات ہے، چالیس ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر پر یہ وائرس ختم ہوجاتا ہے، موسم گرما کی آمد اس وائرس سے خلاصی کی نوید ہوگی ،اللہ آپ سب کو اس وائرس اور اس کے نقصانات سے امان عطائ فرمائے۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here