عامر بیگ
انیس سال کی طویل افغان وار نے پاکستان کو چالیس لاکھ افغانی مہاجر اور ستر ہزار قبریں دینے کے علاوہ ایک سو پچاس بلین ڈالرز کا نقصان دیا ، امریکہ نے چھ ہزار تین سو چوتالیس ملٹری اور کنٹریکٹرز کے تابوت اور سات اعشاریہ چھ ٹریلن ڈالرز اور افغانستان نے چھ ملین مہاجر ڈیڑھ لاکھ اموات اور اپنا سارا ملک تباہ کروا لیا ۔ امن معاہدہ ہونے سے ایک ہفتہ پہلے تک ایک محتاط اندازے کے مطابق 45سے 70 اموات روزانہ ہوتی تھیں اور135 ملین ڈالرز روزانہ کا خرچہ اس ایک جنگ پر ہو رہا تھا ،امریکن اس دلدل سے نکلنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھے ،ہر ایک بندے نے جو کچھ بھی کوشش کر سکتا تھا کر کے دیکھ لی، طالبان راضی نہیں ہو رہے تھے۔ سترفیصد افغانستان ان کے قبضے میں تھا ،صدر غنی اور عبداللہ عبداللہ کابل تک محدود گورنمنٹ چلا رہے تھے اگر یہ معاہدہ نہ ہوا ہوتا تو امریکیوں کی مجبوری یہ تھی کہ ٹرمپ کو انتخابات جیتنے کے لیے افغانستان سے نکلنا اور اس کا کریڈٹ لینا از حد ضروری تھا ،اکانومی وہ بہتر کر چکا تھا ،بے روزگاری کی سطح تاریخ کی کم ترین سطح پر لے آیا ہے تو یہ تو طے ہے کہ اس معاہدے کے ہو جانے سے ٹرمپ کی دو ہزار بیس میں کامیابی یقینی ہے، معاہدے کی شقیں اگر دیکھیں تو لگتا ہے کہ راہداری ہے مجھے یاد ہے میں اور میرا بڑا بھائی بنگلہ گوگیرہ سے ایک بھینس تقریباً پینتیس کلومیٹر ہمراہ راہداری پیدل چل کر لائے تھے کہ جسکا متن کچھ ایسا ہی تھا کہ ایک عدد راس بھینس جسکا رنگ گورا اور بھورا وزن ایک لاکھ پچاس ہزار پاو¿نڈ عمر انیس سال کابل و قندھار سے پینٹاگون جارہی ہے راہداری ہمراہ ہے اور ملت اسلامیہ افغانیہ بحفاظت منزل مقصود تک پہنچا? گی ملا برادر فرماتے ہیں کہ میں پاکستانی وزیر اعظم کا مشکور ہوں کہ جن کی مدد سے آج معاہدہ ہوا صرف دس سال قبل گرفتار ہوا ہو،ملا برادرمعاہدے پر دستخط کرنے کے بعد یہ فرما رہا تھا کہ یہ معاہدہ وزیر اعظم پاکستان کے بغیر ناممکن تھا اور اس سے پہلے وائٹ ہاو¿س میں ٹرمپ نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی درخواست بھی کی تھی، نینسی پلوسی کا وارم ویلکم اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا کانگریس کے ارکان کو خطاب سب کچھ ابھی چند دنوں کی بات ہے ،سب لوگوں کے حافظوں میں محفوظ ہے یہ کام صرف عمران خان ہی کر سکتا تھا جس نے طالبان کے خلاف یا ان کی حمایت میں شروع دن سے ایک ہی موقف رکھا ہوا تھا کہ دنیا کو طالبان سے مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے خان قبائلی علاقوں کی بود و باش سے نہ صرف واقف ہے بلکہ اس پر کتاب بھی لکھ رکھی ہے ۔دنیا نے مانا اور ٹرمپ نے پاکستان کے دشمن بھارت میں جا کر وزیر اعظم پاکستان کو سراہا، میں سمجھتا ہوں کہ جتنا خان اور اسکی حکومت نے کیا اس کے مقابلے میں دنیا نے ابھی تک پاکستان کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ دنیا کو ایک عالمگیر دہشت گردی سے نجات دلوائی ہے خوف کو دور کر کے امن اور محبت کا راستہ دکھایا ہے ،اسی طرح کشمیر پر بھی خان نے پاکستان کے موقف کو نہ صرف اجاگر کیا بلکہ پائلٹ کوبغیر کسی شرط کے واپس کر کے ایک دفعہ پھر یہ ثابت کر دیا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں ، پاک بھارت جنگ اگر ہوتی تو پوری دنیا تباہی کی لپیٹ میں آ سکتی تھی ،امن کی ان تمام کوششوں کے عوض نوبل بنتا ہے اور دنیا عمران خان کو ٹونٹی ٹونٹی کا نوبل پرائز خوشی سے دے سکتی ہے اور ملنا بھی چا ہئے جو کہ پاکستان کے لیے ورلڈ کپ سے بھی بڑا تحفہ ہو گا۔ انشااللہ
٭٭٭