سید کاظم رضانقوی
ایک ایسا رشتہ جو جنت میں بھی ساتھ تھا اور دنیا میں ساتھ ہے۔مرد کو عورت کے تحفظ کیلئے بنایا گیا ہے نہ کہ اس پر ظلم کیلئے اسی طرح مشرقی عورت وفا شعار اور مرد کے شانہ بشانہ اسکے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔کلام پاک میں مرد و عورت ( زن و شوھر) کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا گیا۔
لباس انسان کے جسمانی عیوب کی ستر پوشی کرتا ہے یہ نیا فتنہ آزادی نسواں کا نعرہ میرا جسم میری مرضی لگتا ہے مغربی بلکہ اب مغربی و ہندوستانی ثقافتی یلغار کا نتیجہ ہے جس کا ذریعہ ذرائع ابلاغ ہیں جلتی پر تیل کا کام کررہا ہے۔
مذہب اسلام نے عورت کو حیا عطاءکی وہ عرب جو اس کو زندہ دفن کردیا کرتے تھے اب بیٹی کی پیدائش پر خوشیاں مناتے ہیں ، مذہب اسلام نے عورت کو بحیثیت بیٹی ، ماں ، بہن ، زوجہ اتنے حقوق دیئے کہ اسکا مستقبل محفوظ ہے۔
مغربی معاشرے میں جہاں قانون ایک طرف عورت کی طرفداری پر وضع کیئے گئے جسکی وجہ وہاں کا کیپٹل ازم اکانومی کا عمل دخل عوام کی زندگیوں پر ہونا ہے کوئی سیٹھ کیوں چاہے گا کرائے کا غلام نوکری سے غیر حاضر ہو اس لیئے اس نے اس نظام میںپورے ہفتے کام اور ویک اینڈ پر اس مال کو مختلف گرل فرینڈ اور شراب پر اڑا دینا زیادہ بہتر سمجھا جبکہ اگر شادی کی جائے تو بچے ہونگے اور وہ بیمار ہونگے ڈاکٹر کے چیک آپس ، بیماری زچہ کی تعطیلات اس سب جھنجھٹ کا حل نکالا آزادی دو اور غلام بنالو!!۔۔۔
عورت و مرد کی جنس مخالف لطائف ، قصے اور بحثیں ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہیں لیکن اس کے باوجود مشرقی عورت زیادہ آبادخوش حال اور خاندانی روایات سے جڑی اور محفوظ ہے اور عورت کا یہ سکون کچھ عورت دشمنوں کی جلن کا باعث بن رہا ہے!!۔۔۔۔
اب ان بقراطوں کو بھی ہمارا چال چلن اور رہن سہن اپنا لینا چاہئیے وگرنہ پیشہ ور عورتیں تو ہمیشہ سے جسم اور اسکے استعمال میںمرضی کی مالک رہی ہیں اور اسکا سودا اور دام ہر روز اچھے وصول کرنا بھی جانتی ہیں، اب یہ سوچنا انکا کام کہ وہ وقتی لطف و سروراور فوائد چاہتی ہیں یہ اپنی آخرت کے ساتھ اور کلچر اور نسل کا تحفظ چاہتی ہیں جس طرح خراب عورتوں کی مرضی انکے رہنے سہنے اور طرز زندگی پر ہے، اسی طرح شرفاءاور خاندانی مسلمان عورتیں بھی اپنی پسند کی عزت دارانہ زندگی ایک خاندان اور شوہر سے جڑکر گزارنا چاہتی ہیں۔
یہ آوارہ عورتیں ان شریف زادیوں پر رحم فرمائیں اور اپنا راستہ ناپیں ،ہمارا منہ اور لفظ یا تھوک فالتو نہیں جو ان جیسی فاحشہ و بدکلام عورتوں پر وقت ضائع کریں۔
ہمارا وقت اپنی شریک حیات اور خاندان سے جڑی خواتین کیلئے ہے ،ان آوارہ مزاج عورتوں کیلئے نہیں۔
اللہ اس شیطانی فتنے سے معززین و شرفاءکو بچائے۔ آمین
٭٭٭