محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے ہماری غذا کے ساتھ روح کو آلودہ کرنے کا سامان آپ کو دنیا کے کونے کونے میں نظر آئیگا بشمول خود کو مذہب کا پابند سمجھنے والے ملکوں میں بھی یہ عجیب بات ہے ،غذا کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ اس میں بہت سے شعبے آتے ہیں صبح کو اُٹھ کر دانت مانجھنے سے لیکر جو ٹوتھ پیسٹ استعمال ہوتا ہے تو میک آپ و دیگر ایسی دوائیں اور بچوں کے استعمال کی ٹافیاں و چپس بھی اس نجاست سے پاک نہیں معاشرے کی گندگی سے قبل معدہ و نجس بنانا ہے تو انسان کی سوچ بھی آلودہ ہوگی یہ غذا کا جو اثر ہے آج کی بات نہیں قدیم حکما ہوں یا سنیاسی انہوں نے بھی اپنے نسخوں میں کچھ غذائوں کا استعمال کیا صحت پانے کیلئے عوام اس طرف مائل ہوئے یعنی معدے کی بھوک سے لیکر انسانی جسم کو صحت مند و توانا رکھنے کیلئے اسکی نفسیات و کمزوری کا پورا پورا فائدہ اٹھایا گیا جتنا آپ سوچیں گے گرہیں کھلتی جائینگی ۔
جوگیوں اور سنیاسی والے نسخے طب کو بدنام کرتے ہیں مثلا پاکستان کے سب سے بڑے مرض یعنی مردانہ کمزوری میں قضیب گا(بیل کا عضو) ، قضیب خر(گدھے کا عضو) ، گدھی کا دودھ، گدھے کا دماغ ، الو کا خون، بھڑ، بچو یا سانڈھے کا تیل, بکرے کے کپورے ،چربی شیر، وغیرہ وغیرہ، مردانہ طاقت کے لیے کھانے پینے اور عضو پہ لگانے کے لئے استعمال کرواتے ہیں اکثر نسخوں میں ایسی غلیظ چیزوں کا تذکرہ ملتا ہے، سائنس نجانے کہاں پہنچ گئی ہے مگر پاکستانی اور بھارتی حکما عضو کو غوری میزائل جیسی بلندی پہ پہنچانا چاہتے ہیں جبکہ عورت کی ویجائنا محض 3 سے 5 انچ گہری ہوتی ہے دراصل اکثر سنیاسی اور نیم حکیم ایناٹومی اور فزیالوجی کی الف ب بھی نہیں جانتے حیران کن طور پر ماضی میں میڑک آرٹس کو طب کے ڈپلومہ میں داخلہ ملتا تھا اکثر حکیم کلاسز لیے بغیر ڈگری لے چکے ہیں، اب شاید میٹرک سائنس اور بیالوجی کے ساتھ طب کے ڈپلومہ میں داخلہ ملتا ہے! اس کے علاوہ اکثر حکما مریضوں کو اندھا دھند کشتے استعمال کرواتے ہیں جبکہ طب کی بنیاد علاج بالغذا ہے خام کشتے بھی انسان کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں دور جدید میں یہ طب کے لیے باعث تمسخر اور باعث ناکامی ہیطب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے جس میں تحقیق اور پریکٹیکل کو فروغ دیا جائے نسخہ جات کا استعمال مفروضے یا توہم پرستی کی بجائے سائنسی تحقیق پہ مبنی ہونا چاہیے ہر دوا کے استعمال کے ساتھ ساتھ مریضوں کے مکمل لیبارٹری ٹیسٹ کروائے جائیں تاکہ تمام جسمانی اعضا پر حکیموں کی ادویات کے اثرات فوائد اور نقصانات کا درست اندازہ ہو سکے جس ملک کی آبادی کا ھندسہ پچیس کروڑ گزار چکا ہو وہاں مخصوص کمزوری کا زکر و علاج پہلا در ودیوار پر کچھ اور کہانی سنا رہا ہے حکیم سانپ ، بچھو ، اور سانڈے کو بھی نہیں چھوڑ رہے لگتا ہے دنیا کو علم سے زیادہ اس وقت عقل و تربیت کی ضرورت ہے جیسے بھی ہو بس پیسہ بنایا جائے چاہے اس کیلئے دوسرے کی زندگی و عزت نفس برباد ہوجائے مجروح ہوجائے شائد نفسا نفسی اس کا ہی دوسرا نام ہے ۔چند روز قبل ہی امریکی شھریوں کی روزانہ عاما استعمال والی دوا ٹائینول کے بارے میں پتہ چلا اس میں بھی خنزیر کی کھال کا انزائم شامل ہے پڑھ کر حیرت مجھے بالکل نہ ہوء جب ہمارے حکیموں کا حال برا ہے تو یہ تو مغربی معاشرہ یہاں حلال و حرام کوء کیا جانے میرا تعلق کچھ ایسے شعبہ جات سے ہے کہ عوام رابطے میں رہتے ہیں اور گفتگو کرنا چاہتے ہیں جتنا گھروں کے مسائل گزشتہ پانچ برس میں بڑھے ہیں اور لوگ سوال پوچھتے ہیں شاھ صاحب کچھ حل بتائیں ان کو کہتا ہوں بھاء ایک کام کرلو ناممکن نہیں ہے چالیس روز لگ کر گھر کا سادہ کھانا کھالو باہر کھانا چھوڑ دو دوسرا کام نماز کی پابندی کرکے دعا کرلو چالیس روز بعد کایا پلٹ جائیگی اور دل روشن ہوجائیگا جن لوگوں نے کیا انہوں نے تعریفوں کے پل باندھ دیئے نہ مجھے کوء مالی فائدہ ہوا نہ اس میں میرا کوء مفاد تھا بلکہ خلوص نیت سے علاج روحانی و جسمانی کیلئے پہلا قدم و نسخہ تھا جو عام کردیا لوگ پڑیاں بیچ مال بٹورتے ہیں میں بالمشافہ یا کسی زریعے سے بنا لالچ نسخہ ہی ہاتھ رکھ دیتا ہوں کچھ قدر دان تو پیچھے ہی پڑجاتے ہیں جبکہ کچھ کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی لٹ پٹ کر پھر آتے ہیں مسائل کی بابت دریافت کرنے میری دعا ہے اللہ پاک ہر مومن و مومنہ کلمہ گو کے ایمان کی حفاظت فرمائے انکے شکم کو ہر قسم کے نجس کھانوں اور شیطانی غذائوں سے محفوظ رکھے آمین
ملتے ہیں اگلے ہفتے اس ہی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے
٭٭٭