“کرونا،ایٹم بم یا عذاب الٰہی)”

0
528
شبیر گُل

شبیر گُل

“قیامت سے پہلے قیامت”
عجب درد ہے جس کی دوا ہے تنہائی۔۔
بقائے شہر ہے۔ اب شہر کے ا±جڑنے میں
اللہ رب العزت کائنات کا تخلیق کار ہے۔
جس نے جن و انس کو پیدا فرمایا۔ پھ حضرت انسان کے لئے زمین و آسمان کا فرش بچھایا، پہاڑوں کی میخوں سے اسے بیلنس کیا،ستونوں کے بغیر آسمان کی چھت پیدا فرمائی، درخت،پھل،پانی،سمندر،جانور
چرند ،پرند اور بارش کا نظام تخلیق کیا۔یہ سب اللہ جل شان±ہ نے خضرت انسان کے لئے مزین کیا۔
انسان کی تربیت کے لئے انبیاءکا ظہور کیا پھر انسانیت پر فضل عنائت کیا، تمام انبیاءکے امام کائنات کے سردار ، جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا جنہوں نے جہالت کے اندھیروں کوزندگی کا شعور اورسلیقہ دیا،کائنات کے اسرار ورموز بتائے۔
موت و حیات،دنیا و آخرت ، تہذیب و تمدن، اخلاق و کردار،گناہ واعمال کی حقیقتوں اور رب کی کبریائی کوجھٹلانے کا نقصان بتایا۔رب ذوالجلال کو ماننے اور جھٹلانے والوں کو کرونا وائرس نے موت سے آشنا کردیا،موت کا خوف بہت تکلیف دہ ،رنگ ونسل ،مسلک و مذہب ،تہذیب و تمدن سے نا آشنا انتہائی کربناک ،پوری دنیا میں کرفیو کا سماں۔
قارئین کرام !ایٹم بم انسانی تاریخ کی سب سے مہلک چیز ہے۔ جس ملک پر استعمال ہو۔ وہاں ہولناک تباہی آتی ہے۔ مگر اسکے آس پاس کے علاقے یا ملک اپنا کاروبار زندگی جاری رکھتے ہیں۔چھوٹا سا وائرس کئی ہزار ایٹم بموں سے زیادہ تباہ ک±ن ہے۔ انسان پریشان اور ہر ایک سے خوفزدہ۔ مرد ہو یا عورت ،م±نہ پر نقاب کئے نظر آتا ہے۔ مسلمان،ہندو،کرسچن،یہودی،ب±دھ سبھی خوف میں مبتلا۔فحاشی اور عریانیت بند،کلب ،قمارخانے،شراب خانے بند،براڈ وے شو، ائیرپورٹس، ہوٹل،کسینو،سینما گھرویران۔ دوکانیں، ریسٹورنٹ، پارک، بیچ ویران۔ سکول،کالج،یونیورسٹیز بند۔ ٹائمز اسکوائر کی رونقیں ختم۔لاس اینجلس اور لاس ویگاس کی گہما گہمی ختم،انگلینڈ، پیرس،سپین،اٹلی ،تائیوان ،جاپان،سڈنی کی سڑکیں اور بازار ویران،قیامت سے پہلے قیامت ہے۔
شہزادے،بادشاہ، وزیر اور مشیر۔ طاقت کے نشہ میں مخمور غرور و گھمنڈ کے تمام بڑے ب±ت کرونا کے آگے زمین بوس۔ننگ دھڑنگ غائب۔ سرعام چ±میاں،جھپیاں بند۔نوٹوں سے پیار کرنے والے ، نوٹ پکڑتے ہوئے گھبرانے لگے۔عام انسان نقاب پہنے خود کش بمبار نظر آتے ہیں۔ہر کوئی ایکدوسرے سے ہاتھ ملاتے اور بغل گیر ہونے سے خوفزدہ۔لوگ چوہوں کیطرح بلوں میں گھستے نظر آنے لگے۔جہنم کی ہولناکیوں سے زیادہ کرونا کاخوف۔
چرچ،مسجدیں ، گ±ردیوارے،ٹیمپل بند،ہرکوئی ڈرا اور سہما ہوا۔ امریکہ میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ پوری دنیا کو فوڈ فراہم کرنے والے ملک میں ،س±پر مارکیٹس خالی،لمبی قطاریں دہشت ووحشت
کا منظر پیش کررہی ہیں۔کیلیفورنیااور لاس اینجلس میں لوگوں نے گن خریدنی شروع کردی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ کم آمدنی والے علاقوں میں صورت حال” کریزی“ ہو سکتی ہے۔ دنیا کی معیشت کریش ہو چکی ہے اسکو سنبھلنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں ،سعودیہ عرب،اٹلی،اسپین نے پوری دنیا سے فضائی رابطے منقطع کردئیے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے ویزوں کا اجراءبند کر دیا ہے، امریکہ کا فضائی آپریشن تیس فیصد سے بھی نیچے آچکا ہے، اندرون ملک ائیر لائنز اور زیادہ تر ٹرینیں مسافر نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو چکی ہیں،پبلک ٹرانسپورٹ اکا دُکا نظرآتی ہے۔ بڑی شاہراہیں،سڑکیں بالکل خالی۔
اللہ کے پیارے نبی نے فرمایا ہے۔
جب بھی کسی قوم میں فحاشی اعلانیہ ہونے لگتی ہے تو طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کے گزرے ہوئے بزرگوں میں نہیں ہوتی تھیں۔
قارئین ! جب اللہ ناراض ہوتا ہے تو سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے۔ اللہ کے گھر سے عمرہ ذائرین واپس۔مساجد میں جمعہ کی نماز بند۔مسجدیں بند۔نمازیں گھروں میں پڑھنے کی ہدایت۔
سائنس بے اثر، یورپ سے آنے والی ائیرلائنز بند۔چمگادڑوں کیطرح سائنس سائنس کا الاگ آلاپنے والے منظر سے غائب۔ چیخ و چنگاڑ کرنے والے سیاستدانوں اور لیڈروں کی بولتی بند۔ٹیکنالوجی کی دنیا کو فتح کرنے والے ترقی یافتہ سائنٹسٹ، کرونا کی ویکسین تیار کرنے سے قاصر۔مسلمانوں کو پتھر کے زمانے میں بھیجنے کی دھمکیاں دینے والے بے بس نظر آرہے ہیں۔امیر ،غریب،مالک ،مزدور،بادشاہ اور فقیر سبھی اس سے م±تاثر اور سبھی خوفزدہ ہیں۔خدانخواستہ اگر کرونا وائرس کا علاج جلد تلاش نہ کیا گیا تو اسکے انتہائی خوفناک اور بھیانک نتائج نکلیں گے۔ پوری دنیا کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ تہذیب تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔ نیویارک کے دل ٹائمز اسکوائر کو کل رات ویران دیکھاتو میں سوچنے پر مجبور ہوا کہ دنیا کی س±پر پاور ، ترقی یافتہ۔ترقی پذیر اور غریب ،امیر سبھی ممالک اس وائرس کے خوف میں م±بتلا ہیں۔تباہی کا خوف،
س±پرپاورز فیل،عالمی ٹیکنالوجی ناکام۔ ٹرمپ نے بھی خدا پر یقین کرلیا۔ امریکی قوم سے دعاو¿ں کی اپیل۔
مجھے ہاتھی والوں کا واقعہ یاد آیا کہ جب ابراہااپنا لشکر لیکر خانہ کعبہ پر چڑھائی کرتا ہے تو اللہ رب العزت نے اپنی سب سے چھوٹی آرمی کے لشکر کے ذریعے ایک بڑے لشکر کو تباہ و برباد کردیا۔ہاتھی کنکریاں لگنے سے بھوسہ بن گئے۔تاریخ انسانی کی سب سے بڑی جیل مقبوضہ کشمیر میں۔سات ماہ سے کشمیریوں کوگھروں میں قید کرنے اور پوری وادی میں کرفیو لگانے پر پوری دنیا خاموش رہی۔ اللہ کا غضب دیکھئے۔اللہ وحدہ± لا شریک نے پوری د±نیا میں کرفیو لگا دیا۔ہر طرف ہو± کا عالم۔ ایک وائرس نے پوری د±نیا کو لرزابراندام کر دیاہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کرونا کو عالمی وباءقرار دے دیا ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چند سیفٹی Meyers بتائے ہیں جن کو اختیار کرنے سے اس وباء سے بچا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او اور تمام ہیلتھ کے عالمی ادارے اس سے بچاو کے طریقے بتا رہے ہیں ،کہ ہر آدھ گھنٹے بعد اپنے ہاتھ صابن سے دھوتے رہنا ہے اگر میڈیکیٹڈ صابن مہیا ہوتو بہتر ہے۔
اپنے بچوں،بیوی،ماں باپ گردونواع کے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لئے کھانستے اور چھینکتے وقت منہ پر کپڑارکھیں،یہ وائرس skinسے نہیں پھیلتا ، ناک اور منہ کے ذریعے پھیپھڑوں پر اٹیک کرتا ہے۔
•۔ جس کو گھر میں یا آپکے قریب ،کھانسی ، زکام یا بخار ہو۔ا±س سے دور رہیں۔
•۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چھ غلط فہمیوں کو کاو¿نٹر کرتے ہوئے سات احتیاطی تدابیر اپنانے کو کہا ہے۔
•۔ایک غلط فہمی عام ہے کہ گرم اور نمی والے موسم میں یہ وائرس مر جاتاہے، یہ بالکل غلط ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ وائرس کسی بھی موسم میں ٹرانسمٹ ہونے کاخدشہ رہتا ہے۔ کسی بھی شخص میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ گرمی یا نمی میں ختم ہو جائے گا۔
•۔ ڈبلیو ایچ او نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کرونا وائرس مچھروں سے پھیلتا ہے، انکا کہنا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے۔
یہ وائرس کھانسے یا چھینک مارنے سے ٹرانسفر ہوتا ہے۔ جو چھوٹے ذرات چھینکنے یا کھانسنے سے منہ سے نکلتے ہیں،وہ دوسروں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔
••۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ غلط فہمی بھی درست نہیں کہ نمونیا کی ویکسین کرونا سے بچا سکتی ہے۔ ابھی تک اس وائرس کی کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوسکی۔
•۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ،اینٹی بائیوٹک سے اس کا علاج ممکن نہیں، کیونکہ اینٹی بائیوٹک صرف بیکٹیریا ختم کرتا ہے۔ جبکہ یہ بکٹیریا نہیں ایک وائرس ہے۔
•۔ پاکستان میں یہ عام مشہور ہے کہ اس کا علاج پیاز اور لسن میں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس وائرس کا علاج پیاز اور لسن میں بالکل نہیں ہے، یہ مفروضہ غلط ہے۔
•۔ ڈبلیوایچ او نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ اس سے صرف بڑی عمر کے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ یہ کسی بھی عمر کے شخص کواٹیک کر سکتا ہے۔
•۔البتہ ہارٹ پیشنٹ، دمے اور شوگر کی مریض کواحتیاط کی ضرورت ہے یہ وائرس ایسے مریضوں کو بہت جلد اٹیک کر سکتاہے۔
•۔کرونا وائرس سے بچاو¿ کے لئے ہاتھوں کو صابن سے بار بار دھونا لازمی ہے۔
•۔کھانستے او چھینکتے وقت منہ کو کپڑے سے ڈھانکنا ضروری ہے۔ یا ٹیشو پیپر سے۔
•۔چھینکتے یا کھانستے وقت اگر غلطی سے ہاتھ منہ پر رکھ لیں تو ہاتھ کو فوری دھولیں، اسکو ناک یا آنکھوں پر نہ لگائیںکیونکہ یہ وائرس اسطرح ٹرانسمٹ ہو جاتا ہے۔
•۔گھر میں اگر کسی کو نزلہ،زکام ،کھانسی یا بخار ہو، اس سے ایک یا دو میٹر دور رہیںکیونکہ کھانسنے اور چھینک مارنے سے ٹرانسفر ہوتا ہے۔
•۔سرجیکل ماسک پہنیں ( N95)یہ ماسک کرونا وائرس ٹرانسمیٹ کرنے کو روکے گا۔ریگولر ماسک نہ پہنیں۔
•۔بہت زیادہ پبلک میں نہ جائیں ،لوگوں سے کم ملیں۔رش والی یا بھیڑ والی جگہ جانے سے پرہیز کریں۔ایکدوسرے سے ہاتھ ملانے میں احتیاط برتیں، آفس یا کام والی جگہ پر ایکدوسرے کے قریب یا آمنے سامنے نہ بیٹھیں۔لوگوں سے گلے نہ ملیں۔
•۔لوگوں کو ملنے یا چیزوں کو چھونے کے بعد یا کمپیوٹر ماو¿س کو استعمال کرنے کے بعد ، دروازے کا ہینڈل یا پھر لوہے کی چیزوں کو ٹچ کرنے کے بعد ہاتھ کو صابن سے اچھی طرح دھونا لازم ہے۔
•۔اکٹھے بیٹھ کر کھانا نہ کھائیں، اپنے برتن علیحدہ رکھیں ، صاف کرکے رکھیں۔ وٹامن (c)کا استعمال کریں، کھٹے میٹھے پھل،سنگترہ وغیرہ کھائیں۔
•۔کرونا وائرس کے Symptoms یہ ہیں کہ ،معدہ خراب ہوگا، نظام انہضام ڈسڑب ہوگا۔ہاتھ، بازو، کمر یا ٹانگوں میں درد ہوگا۔آنکھوں یا ناک سے پانی بہہ سکتا ہے۔
•۔ یہ احتیاطی تدابیر ہیں جن کو اختیار کرنے سے اس مہلک وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔
گھبرائیں نہیں ایکدوسرے کی جتنی ممکن ہو سکے مدد کریں۔ یہ قدرتی آفت ہے ، اللہ سے استغفار کریں ، اللہ سے تعلق پیدا کئجیے۔ذکر الٰہی کیجئے۔احتیاط کریں۔ مایوسی نہ پھیلائیں۔یہ وائرس دنیا میں حلال کی ترویج اور انشاءاللہ اسلام کی عزت کا باعث بنے گا۔اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here