روس نے یوکرائن پر حملہ کردیا، یوکرائنی صدر نے حملہ کے دوسرے دن اپنے جذباتی خطاب میں جوبائیڈن اور یورپی یونین سے کہا کہ مجھے سواری نہیں ،لڑنے کے لئے اسلحہ چاہئے،امریکہ نے یوکرائن کو آگے کر کے مروا دیا،نیٹو اور امریکہ نے کہا ہے کہ وہاں اپنی افواج نہیں اتاریں گے،مرے تھے جن کے لئے وہ رہے وضو کرتے،روس نے یوکرائن کے کئی آئل ڈپو تباہ کردئیے ہیں،ڈیم تباہ کردیا۔کئی رہائشی عمارتیں تباہ کردیں، روسی افواج کو یوکرائنی فورسز ٹف ٹائم دے رہے ہیں، روسی افواج نے یوکرئنی فورسز کو ناکوں چنے چبوادئیے ہیں۔اس وقت دنیا دو حصوں میں تقسیم نظر آتی ہے،سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر بھارت، عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔بھارت کو ساتھ رکھنے کے لئے روس کا پانچ سو ٹن خلائی سٹیشن بھارت پر گرانے کی وارننگ دی ہے ۔اس دھمکی پر بھارت نے سلامتی کونسل کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔امریکہ اور یورپ یوکرائن کو مزائل اور جنگی ہتھیار فراہم کر ر ہے ہیں جس سے صورتحال تیسری عالمی جنگ کی طرف جاتی دکھائی دے رہی ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن کاکہنا کہ اگر میں نے ایک قدم بھی اُٹھایا توتیسری عالمی جنگ چھڑ جائے گی۔یورپ اور امریکہ سامنے آتے بھی نہیں اور چھپتے بھی نہیں ۔سیکورٹی کونسل سے روس کو نکالنے کی بات کی جارہی ہے، روس پر پابندیاں اسکے لئے مشکلات پیدا کرسکتی ہیں۔ ڈالر کے مقابلہ میں روس اور چائنہ ملکر نیا بینکنگ سسٹم متعارف کروا ر ہے ہیں۔چائنہ نے نیا پیمنٹ سسٹم swift سسٹم کی جگہ Swiss سسٹم ۔ یعنی یوان، روبل اور سونے میں ٹریڈ کو سامنے لایا جا رہا ہے۔اس سے پہلے نارتھ کوریا اور ایران پر بھی پابندیاں ہیں ،نیٹو اور یورپی یونین کھل کر روس کیخلاف سامنے آئے ہیں۔ روس کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے بعد نیٹو نے کہا ہے کہ ہمارے پاس بھی ایٹمی ہتھیار ہیں ۔ جنگ تیسری عالمی جنگ کی طرف مڑ رہی ہے۔روس کا جدید ہتھیاروں سے لیس چالیس میل لمبا فوجی قافلہ یوکرئن کی طرف بڑھ رہا ہے۔یوکرائن قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، امیر ملک ہے، رقبے کے لحاظ سے یورپ کا بڑا ملک ہے۔اسکی آبادی ساڑھے چار کروڑ ہے۔ یورینیم ،ٹاٹینیم ، مگنیز ،لوہے ،شیل گیس ،مرکری پروڈیوس کرنے میں یورپ کا سب سے بڑا ملک ہے۔اس میں ساتویں نمبر پر کوئلے کے ذخائر ہیں ۔ یورپ کا بڑا زرعی ملک ہے۔ دنیا کا پہلا بڑا ملک ہے جو سورج مکھی کی بڑی پروڈکشن کرتا ہے ، باجرہ اور مکئی کی پیداوار میں دوسرا بڑا ملک ہے۔ آلو ،رائس اور گندم پروڈیوس کرنے والا چھٹا ملک ہے ۔ دنیا کے چھ سو ملین لوگوں کو خوراک مہیا کرنے والا ملک ہے۔ جو معدنیات سے مالا مال ہے چونکہ روس پوری دنیا جو قدرتی گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کی پائپ لائن یوکرائن سے گزر کر Black Sea اورMediterranean sea تک پہنچتی ہے، یوکرین کے ساتھ روس ،پولینڈ،بیلاروس، رومانیہ ،ہنگری ،سلواکیہ کی سرحدیں اسکے ساتھ ملتی ہیں، یوکرائن اور روس کی جنگ سے ویسٹرن میڈیا کی منافقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔
مہذب معاشروں کی گزشتہ بیس سال دہشت گردی ،مسلمانوں کے ناحق خون اور لاکھوں بچوں، عورتوں ، بوڑھوں اور نوجوانوں کے قتل عام پر یہ تہذیب یافتہ ،تعلیم یافتہ، انسانیت کے علمبردار کہاں تھے؟ آج یوکرئن کو civilized ملک کہا جا رہا ہے۔جن ملکوں پر کئی سال بمباری کرتے ہیں کیا وہ civilized نہیں تھے؟ عراق،لبیا، افغانستان جن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ۔ کئی ملین مسلمان انسانوں کو ہلاک کر دیا گیا، کیا وہ سولائزڈ نہیں تھے؟کیا ان معصوموں پر بمباری کرنے والے جھوٹے قاتل سولائزڈ ہیں۔ ؟یوکرائن کے صدر اور یوروپین لیڈرز جنگ میں سویلین لوگوں پر فائرنگ اور bombing کو وار کرائم قرار دے رہے ہیں۔کیا امریکہ اور نیٹو کی لیڈر شپ کولیبیا، عراق اور افغانستان کے ملینز مسلمانوں کو قتل کرنے کے جرم میں وار کرائم کا سامنا کرنا پڑئے گا؟کیا عالمی منافقوں کو نہتے مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی کورٹ آف جسٹس میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا؟کیا اسرائیل کو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا سامنا کرنا پڑے گا؟کیا مودی کو کشمیریوں کے قتل عام پر کسی مہذب کورٹ کا سامنا کرنا پڑے گا؟یوکرائن کے سویلین ہتھیار اٹھائیں تو ہیرو ، فلسطینی سویلین اسرائیلی درندگی کے خلاف ہتھیار اٹھائیں تو دہشت گرد؟جب افغانستان اور عراق میں لاکھوں افراد کو ناحق تباہ کیا گیا تو کوئی یورپی نہیں بولا، یمن میں تباہی مچا دی گئی ہے،بھارت نے مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کردی ، کوئی نہیں بولا۔
کئی ماہ کی کشیدگی کے بعد روسی افواج باقاعدہ حملہ کرکے یوکرئن کی شہہ رگ پر قبضہ کرلیا گیا۔یوکرینی صدر کا کہناہے کہ ہمیں اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔یوکرائن پر کئی مزائل داغے گئے ۔ پہلے دن تین سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ۔ یوکرائن کی فوجی تنصیبات،آئل تنصیبات اورروس کے فوجیوں کا بہت جانی نقصان ہوا ہے۔یوکرائن کی سول آبادی ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں ، فوجی ٹرکوں کے آگے human shields بنائے کھڑے نظر آئے ،روسی فوج نے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا۔امریکہ نے یوکرائن کو اکیلا چھوڑ دیا۔1970 میں پاکستان کے ساتھ بھی امریکہ نے یہی ہاتھ کیا تھا، ہم کئی دن ساتویں بیڑی بیڑے کے منتظر رہے جو نہ آسکا۔امریکہ بھارت کو بھی ایسے ہی اکیلا چھوڑ دیگا جو قومیں دوسروں کے کندھوں کیطرف دیکھتی ہیں ، ان کا حشر بہت برا ہوتا ہے۔
یورپ کی ہٹ دھرمی رھی کہ روس کو تنہا کرنے کے لئے روس کی اتحادی ۔بالٹک ریاستوں اور کبھی بلقان ریاستوں کو ایک ایک کرکے یورپ میں داخل کرتے رہے ۔روس نے بہت دہائیاں دئیں ۔کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔ولادی میر پوٹن کا کہنا ہے کہ مفاہمت سے دور رہا جائے، انہوں نے ایٹمی ہتھیار چلانے کی دھمکی دی ہے، نیٹو ہیڈ کا کہنا ہے کہ یوکرائن کے پاس ایٹم بم ہے کوچلایا جا سکتا ہے ۔یوکرائن کیطرف سے روسی جہازوں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ پانچ ہزار پانچ سو روسی فوجیوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یوکرائن میں چاروں اطراف سے روسی افواج حملہ آور ہیں۔روس کی کوشش ھے کہ جلدی دارالحکومت پر قبضہ کیا جائے۔
روس کی افغانستان پر جارحیت کے وقت امریکہ ،نیٹو اورعرب ممالک نے جہاد افغانستان کوسپورٹ کیا۔اسلحہ اور ہر قسم کی امداد فراھم کی۔کولڈ وار میں فیڈریشن آف
رشیا ٹوٹ کر پندرہ ریاستیں وجود میں آئیں جن میں بالٹک ریاستیں ،قاقس ریاستں ۔
سستان ریاستیں ۔
یورپی مبصرین کا کہنا ھے کہ روس کا یوکرائن پر حملہ امریکہ اور نیٹو پر حملہ ہے ۔
روسی وار شپ سے اعلانات کئے گئے کہ اگر کسی نے ہتھیار اٹھائے اسکی تواضع بموں سے کئی جائے گی۔
پوٹن کا کہنا ہے کہ بغیر کسی Evidences کے امریکہ نے عراق اور افغانستان کو نیست و نابود کردیا۔تو یہ ہمیں اخلاقیات سکھاتے ہیں۔روس پر پابندیاں لگائی جا رہی ہے ۔بینکنگ کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، امریکہ اور اسکے اتحادیوں کیطرف سے کہا گیا ہے کہ روس کا عالمی منڈیوں سے رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے۔ جنگ کا اثر تیل کی صنعت پر پڑا ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں سو ڈالر سے بڑھ گئی ہیں۔ آئندہ کچھ دنوں میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی فی بیرل قیمتیں مزید بڑھیں گی جس سے عالمی منڈیوں میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، نیٹو کا کہنا ہے کہ ایک ریاست پر حملہ نیٹو پر حملہ تصور کیا جائے گا۔روس پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں ، انٹرنیشنل کمیونٹی نے یورپ سے روس پر اقتصادی طور پر sanction لگا دی گئی ہیں، اینٹی یو ایس ممالک روس کا یوکرائن پر حملے کو فوج کشی تصور نہیں کررہے۔
یوکرائنی عوام اپنے کیپیٹل کے دفاع کے لئے رشین ٹینکوں کے آگے کھڑے ھوگئے۔ انہوں نے اپنی بائیسکلز رشین ٹینکوں کے آگے پھینک دیں۔ رشین وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ بلیک سی میں ھمارے شپ پر حملہ کے وقت یوکرانی گن بوٹس کو امریکی ڈرانز ہدایات دے رہے تھے۔ادھر چیچنیا کے لیڈر قدیروف بے اپنی بارہ ہزار مسلح فورسیز جو یوکرائن کے بارڈ پر کھڑا کردیا ہے۔ روس کے ٹینک یوکرائن کے رہائشی علاقوں میں فائرنگ کررہے ہیں ۔کئی رہائشی عمارتوں سے رشین فورسیز یز پر مزائیل داغے جارہے ہیں،گلیوں میں گتھم گتھا لڑائی ہو رہی ہے۔
اس وقت پورے یورپ کی بقا خطرے میں ہے،روس کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے پیش نظر عنقریب نیٹو اور یورپ روس کا گھرا کرسکتے ہیں تاکہ یورپ کو کسی بھی ممکنہ خطرہ کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔وگرنہ پورا یورپ روس کے نشانے پر ہوگا۔
روس نے یوکرائن کے چاروں طرف بیلسٹک میزائل لگا دیئے ہیں تاکہ نیٹو اور امریکہ کے کسی بھی حرکت کو قابو کیا جاسکے،
یوکرائن پر حملہ ایک تاریخی المیہ ہے، اسکے اتحادی ۔ اس کو جنگ پر اکسانے والے خاموش تماشائی بن چکے ہیں۔ امریکہ نے اس جنگ میں کودنے سے معذرت کر لی ہے۔ ویسے بھی امریکہ ہمیشہ سے ناقابل اعتبار رہا ہے، اس پر بھروسہ موت کے پروانے پر دستخط ہیں۔پاکستان کواس سے سبق سیکھنا چاہئے ۔
امریکی کیمپ سے باہر نکل کر پاکستان اپنی بہتر خفاظت کرسکتاہے۔ ہمیں ان دوسروں کی ضرورت نہیں جو ہمارے دشمن سے بھی پینگیں اور ہم سے بھی یارانہ، یو این او سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یوکرائن میں زیادہ اموات پر خوف و دہشت کی فضا ہے۔سینکڑوں پاکستانی طلبہ پھنس گئے یوکرئن میں پھنسے پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ سفارت خانہ ہم سے کوئی تعاون نہیں کررہا، ہمیں یہاں سے نکالا جائے ۔
٭٭٭