اسرائیلی صہونیت کا فلسطینی عوام پر ظلم وستم، کشت وخون کی ہولی پر ماضی کے مشہور ترقی پسند شاعر ساحر لدھیانوی نے کیا خواب کہا تھا کہ !
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے یہ کوئی نیا نہیں ہے۔ قبل ازیں ماضی قدیم میں نمرودیت، فرعونیت اور یزیدیت بھی یہی کچھ کر چکی ہے یا پھر گزشتہ صدیوں کی سلطنتوں، برطانوی، فرانسیسی، ولندیزی، ہسپانوی پرتگالی اور اطالوی بھی ہندوستان، انڈونیشیا، الجزائر، سائوتھ اور نارتھ امریکہ میں خون کی ندیاں بہا چکی ہے۔ یا پھر عہد جدید کی سلطنت امریکہ نے ویٹ نام، کوریا، افغانستان، عراق، شام، لیبیا میں لاکھوں انسانوں کا خون بہایا ہے۔ جو آخرکار اپنی آخری فلائیٹ لے کر بھاگ چکا ہے۔ سائوتھ افریقہ پر تین سو سالہ سفید فاموں کا قبضہ ختم ہوا جہاں مار دھاڑ، لوٹ مار قبضوں سے عوام کو نجات ملی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے اللہ پاک کے درپر دیر ہوسکتی ہے۔ مگر اندھیر نہیں رہے گا۔ لہٰذا فلسطینی قوم کے بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور جوانوں کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ یہ قربانیاں اپنی چھینی گئی سرزمین کی ہیں جو ان کی ماں جس نے فلسطینی عوام بلا تفریق مسلمان عیسائی، یہودی اور دوسرے مذاہب کے لوگ مالک تھے جو ایک بین الاقوامی سازش کے تحت یورپین یہودیوں کو بیچ دی گئی جس کا سب سے بڑا مجرم برطانیہ ہے تاہم فلسطین میں بلاشبہ گزشتہ دس ماہ سے چالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ جس میں35ہزار صرف بچے میں جو فرعونیت کے بعد دوسری مثال ہے کہ جہاں بچوں کو قصداً مارا جارہا ہے جن کی نسل کشی کے لئے باقاعدہ اعلانات کیئے جارہے ہیں کہ اسرائیلی صہونیت کی تب تک نسل کشی جاری رہے گی جب تک تمام فلسطینی مار نہ دیئے جائیں گے۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صہونیت اپنی قدیم فرعونیت کے نقش قدم پر چل کر موسویت کو قتل کر رہی ہے جس پر آج کی دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ یقیناً اللہ پاک ضرور کوئی موسٹے پیدا کرے گا جو فرعونیت کو نسیت ونابود کر ڈالے گا۔ جو اسرائیلی صہونیت کی قسمت میں لکھا جاچکا ہے کہ آج نہیں کل سائوتھ افریقہ کی طرح فلسطین آزاد ہوگا۔ جس وقت صہونیت کو واپس یورپ بھاگتے دیکھا جائے گا۔ جس کے خاتمے کا وقت آپہنچا ہے۔ اب صرف وقت کا انتظار ہے کہ کب اور کس وقت کوئی صلاح الدین آئے گا جو یروشلم، قبل اول بیعت المقدس کو صلیبوں سے آزاد کرائے گا تاکہ اس مقدس سرزمین پر مسلمان، عیسائی اور یہودی دوبارہ امن سے رہ پائیں۔ جس طرح ماضی میں صدیوں سے یہ لوگ آباد تھے جو آپس میں مال بانٹ کر رہا کرتے تھے۔ بہرحال ساحر لدھیانوی کا قول ظلم پھر ظلم اور خون پھر خون ایک دن سچ ثابت ہوگا جس پر مسلم دنیا بے حس اور بے بس نظر آرہی ہے۔ جبکہ ساٹھ سے زیادہ مسلم ممالک جب چاہیں فلسطین آزاد کرا سکتے ہیں۔ جو کل سے موجود اقوام متحدہ کو ترک کرکے اپنا اتحاد قائم کرلیں۔ جس کی روس اور چین حمایت کرے گا جو چاہتا ہے کہ سامراجی طاقتوں کا تسلط ختم ہو۔ چونکہ مسلم دنیا میں آج بھی بادشاہتیں، خلافتیں اور آمریتیں قائم ہیں جنہوں نے اپنی اپنی عوام کو غلام بنا رکھا ہے۔ جو قومیں خود غلام ہوں وہ دوسری قوموں کو کیسے آزاد کرا پائیں گی۔ جن کے عوام اپنے اپنے حکمرانوں کے غلام ہیں وہ بھلا فلسطین کو عہد غلامی سے کیسے آزاد کرائیں گے جس کے لئے لازم ہے کہ مسلم عوام پہلے اپنے اپنے آمروں اور ظالموں جابروں سے نجات حاصل کریں۔ تاکہ وہ آزاد ہو کر فلسطینی عوام کی آزادی کا پرچم لہرائیں جو ایک مسلمان پر فرض بنتا ہے کہ جب انسانیت پر ظلم وستم برپا ہو تو اس کی ہر طرح کی مدد کرے شاید وہ وقت آپہنچا ہے۔(آمین)
٭٭٭