اسلام آباد(پاکستان نیوز) عالمی بینک نے کہاہے کہ تجارتی اور سرمایہ کاری کی رکاوٹوں کی وجہ سے ترقی پذیرممالک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کاحجم 2005 کے بعد سب سے کم سطح پرپہنچ گیا ہے۔یہ بات غیرملکی سرمایہ کاری کے حوالہ سے عالمی بنک کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی کم شرح سے عالمی سطح پر ترقی کے لیے درکار مالی وسائل کو اکٹھا کرنے کی کوششوں کے لیے خطرات پیداہوگئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں ترقی پذیر ممالک میں صرف 435 ارب ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہوئی جو 2005 کے بعد سب سے کم شرح ہے۔اس مدت میں ترقی یافتہ ممالک میں بھی سرمایہ کاری کی رفتارسست روی کاشکاررہی ان ممالک میں صرف 336 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو1996کے بعد سب سے کم سطح ہے۔عالمی بنک کے مطابق حکومتوں کی جانب سے سرمایہ کاری اور تجارت پر رکاوٹیں کھڑی کرنے سے ترقی متاثر ہورہی ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ سرکاری قرضوں میں اضافہ کے تناظرمیں نجی سرمایہ کاری کو ترقی کا انجن بننا وقت کی ضرورت ہے۔ عالمی بنک کے ڈپٹی چیف اکانومسٹ ایہان کوزے نے بتایاکہ ترقی پذیر ممالک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی خطرے کی گھنٹی ہے۔ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری صرف معیشت کے لیے نہیں بلکہ روزگار، پائیدار ترقی اور وسیع تر ترقیاتی اہداف کے لیے بھی ضروری ہے۔









