رعنا کوثر
الحمد اللہ ابھی حال ہی میں عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی پہلے یہاں سے سیدھا جدہ گئے پھر بھائی معاب کےساتھ مکہ جا کر عمرہ ادا کیا، ابھی تک آنکھوں کے آگے کعبہ کا منظر ہے۔ بے شمار افراد کعبہ کے گرد طواف کر رہے تھے دعائیں پڑھ رہے تھے۔ ساری دنیا ساتھ تھی ابھی ہم واپس آئے ہی تھے کہ عمرہ بند کر دیا گیا ،خانہ¿ کعبہ خالی نظر آتا ہے، جو لوگ بعد میں جانے والے تھے ان کے سامان بندھے رہ گئے اور وہ نہیں جا پائے اسی کو اللہ کی قدرت کہتے ہیںاور اسی لئے ہر وہ وقت جو ہم کو میسر ہو سکے ہم جا کر عمرہ کر آئیں یا حج کر لیں ٹالنا نہیں چاہیے کیونکہ اگر آپ کا بلاوہ آگیا ہے تو پھر جا کر ضرور عمرہ کریں آئندہ سال کیلئے نہ ٹالیں، اس کی قدر کریں کیونکہ آج کل عمرہ کرنا اور حج کرنا اتنا مشکل نہیں رہا تو ہم قدر بھی نہیں کر پا رہے ہیں۔
حالانکہ یہ انتہائی سکون بخش عمل ہے جب ہم مکہ سے مدینہ گئے تو یوں لگا کہ وہاں کا ایک دن کئی سال کے برابر ہے۔ وہاں جا کر عبادت میں جو دل لگتا ہے وہ کئی سال کی عبادت کے برابر ہو جاتا ہے،ر وضہ¿ رسولﷺ کی زیارت سے وہاں نفل پڑھنے سے دل کو راحت نصیب ہوتی ہے۔
ویسے تو سعودی عرب کا ہر شہر ابھی تک سکون و امن کا گہوارہ ہے اللہ کرے آئندہ بھی رہے، ریاض جو رقبے میں دنیا کا بہت بڑا شہر ہے ،موسم فروری کا نہ سردی نہ گرمی۔ بھائی صاحب کی امریکن شہری ہونے کے ناطے پُرسکون فوجی علاقے میں رہائش ہے اور انتہائی خوبصورت ریاض جیسے چتیل علاقے میں درختوں کے جھنڈ میں گھرا کمپاﺅنڈ ملک سے دور رہنے والوں کیلئے بہت سہولتوں کےساتھ بنایا گیا ہے۔ یہاں ایک بے حد پُرسکون گوشہ تھا جہاں چھوٹے بڑے درختوں کے اندر ایک جھونپڑی تھی وہاں بیٹھ کر یوں لگتا دنیا میں شور و غُل ہوتا ہی نہیں ہے، دنیا سکون کی جگہ ہے جہاں صرف چڑیاں چہچہا رہی تھیں اور تھوڑے انسان جو اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔
اب آپ شہر کی طرف چلے جائیں گے تو پھر آپ کو دنیا کی رونق ایک جانب کھینچ لے گی، بڑے بڑے شاپنگ سینٹر ان میں چلتے پھرتے سعودی خواتین، کالے برقعوں میں مرد بھی وہاں کے نیشنل کپڑوں میں، عرش سے فرش تک شاپنگ سینٹر سجے ہوئے، ماربل کے فرش، اور روشنیاں اگر چھوٹے بازاروں کی طرف چلے جاﺅ تو ہمارے پاکستانی بنگالی بھائیوں کی جیولری ڈیکوریشن کھانے پینے کی دوکانیں ہیں۔
اگر اچھے رہائشی علاقے میں چلے جاﺅ تو بڑے بڑے خوبصورت مضبوط قلعے جیسے سعودی لوگوں کے گھر مضبوط دروازے چھوٹی کھڑکیاں ہر طرف پردے کا خیال یہ عورتیں اپنے محرم کے ساتھ گاڑی میں باہر نکلتی ہیں مال میں خوب شاپنگ کرتی ہیں، کھاتی پیتی ہیں ،بچوں کو گھماتی ہیں۔ گھر بھی آسائش سے پُر امریکہ سے مختلف زندگی مختلف ماحول، یہاں اللہ نے بہت سکون و اطمینان کی زندگی عطاءکی ہے۔ اس سکون دل کو اگر کوئی سمجھ سکتا ہے تو وہ جس نے ا مریکہ میں انتہائی برق رفتار زندگی گزار دینے کے باوجود عیش و آرام کی زندگی بسر نہیں کی،ہمارے ہاں ایسی بے شمار خواتین ہیں۔
ایک دفعہ پھر شہر مکہ کو یاد کرتی ہوں بے حد مصروف شہر مگر جانے والوں کیلئے اللہ اکبر کہنے کےساتھ ہی سکون دل کا باعث، سکون دل چاہے تو سعودی عرب کی سیر ضرور کریں، خدا سے دعا ہے کہ عمرہ جلد کھل جائے۔
٭٭٭