شادی کے مسائل!!!

0
146
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

شادی انسانی زندگی میں جتنا اہم کردار ادا کرتی ہے اتنا ہی تمام دنیا میں مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ ایک زمانہ تھا یعنی ہمارے والدین کا زمانہ کے چاہے امریکہ ہو انڈیا ہو یا انگلینڈ ہو، چین ہو زندگی میں ایک دفعہ شادی ہوتی تھی بہت کم لوگ طلاق لیتے تھے اور یہ شادی بھی والدین کی رضا مندی لے کر ہوتی تھی یا پھر والدین پر ہی بھروسہ کر کے لڑکی اور لڑکا اپنی رضا مندی دے دیتے تھے۔ شادیاں بھی عمر کے ایک خاص حصے میں کرنی ضروری ہوتی تھیں۔ بہت آسانی سے ہر گھر کی لڑکی اور لڑکا اپنے گھروں کے ہو جاتے تھے۔ پہلے زمانے میں یہی جملہ بولا جاتا تھا کہ لڑکی اپنے گھر کی ہوئی۔ پوری دنیا میں زیادہ تر تمام نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کوشش کرتے تھے کہ ان کا گھر بس جائے اور وہ ایک مطمئن اور خوشگوار زندگی گزار سکیں۔ اب وقت بدل گیا ہے پوری دنیا میں شادی کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کے اندر شادی کیلئے دل میں جو ایک رشتہ نبھانے کا خلوص ہوتا تھا وہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ اب اس خلوص، محبت اور شادی کیلئے جو قربانی کا جذبہ ہونا چاہیے اس کی جگہ لالچ، برداشت کی کمی ڈر اور خوف نے لے لی ہے۔ ایک دوسرے پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔
ویسے تو انڈیا اور پاکستان میں کافی عرصے سے رشتوں کی قِلت ہو چکی ہے، لڑکیوں کے اچھے رشتوں کا انتظار رہتا ہے مگر جب اچھے رشتے آتے ہیں تو لڑکے کے گھر والوں کے پاس بہت ساری شرائط ہوتی ہیں۔ آج کل رہن سہن صرف سگھڑاپا نہیں ہے بلکہ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ لڑکی کا گھر کیسا ہے کس علاقے میں ہے۔ اسی طرح اگر لڑکی والے صاحب حیثیت ہیں تو وہ یہ دیکھتے ہیں کہ لڑکا ہر قسم کی ذمہ داری سے دور ہو ، صرف بیوی کا خرچہ اُٹھائے۔ چھوٹے سے چھوٹا خاندان ہو، لڑکا اگر باہر کے ملک سے آیا ہو تو پھر اچھے سے اچھے گھرانے کی تلاش جاری رہتی ہے۔
امریکہ میں لڑکے اور لڑکیوں کے مسائل مختلف ہیں۔ یہاں سب سے پہلے انہیں یہ فکر ہوتی ہے کہ ہم دونوں کے خیالات ملیں گے کہ نہیں، والدین کا کام یہاں بہت واجبی سا ہو گیا ہے وہ صرف اطلاع کے منتظر رہتے ہیں کہ ان کا لڑکا یا لڑکی ان کو بتائے گا کہ اس کو اپنا ساتھی مل گیا ہے مگر یہاں بھی شادی کوئی آسان مرحلہ نہیں ہے لڑکا لڑکی انتہائی محتاط ہیں اپنی شادی کیلئے انہیں سب کچھ دیکھنا ہوتا ہے۔ نہ صرف خیالات ایک ہوں بلکہ تعلیمی معیار، شکل و صورت بھی ان کیلئے قابل قبول ہو۔ اب صرف خاندان دیکھ کر شادی نہیں ہوتی۔ یوں اچھے سے اچھے جیون ساتھی کی تلاش جاری رہتی ہے۔ یہی حال یورپ اور انگلینڈ کا ہے وہاں بھی شادیوں میں بے حد تاخیر کا سبب یہی عدم اعتماد کی کمی ہے۔ بہتر سے بہتر کی تلاش ہے۔ خصوصاً ہمارے مسلمان بچوں کیلئے ہر ملک میں رشتے ملنے کم ہو گئے ہیں کیونکہ ہم روایت اور مذہب دونوں ہی اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں اور بچے اسی روایتی انداز میں رشتے تلاش نہیں کر پاتے ہیں اب ہر جگہ لڑکیاں رشتوں کے معاملے میں اتنی روایت پسند نہیں رہی ہیں کہ ان کو محض والدین کی پسند پر شادی کے بندھن میں بندھنا منظور ہو۔ یوں وہ ایک لمبا عرصہ گزار دیتی ہیں اور شادی نہیں ہو پاتی۔ لڑکوں کا بھی یہی مسئلہ ہے۔ وہ بھی کسی ایک لڑکی کو چننے سے پہلے اس کے اندر بے شمار خُوبیاں ڈھونڈتے ہیں۔
اگر ہم ایک ایسا اچھا راستہ چھوڑ دینگے جسے مفاہمت یا سمجھوتہ کہتے ہیں تو ہمارے لئے دن بدن لڑکے لڑکیوں کی شادیاں ایک مسئلہ بنتی رہیں گی اور ان کیلئے زندگی کی وہ خوشی جو شادی کے بعد حاصل ہوتی ہے محض ایک خواب ہو کر رہ جائےگی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here