رعنا کوثر
”ہیپی مدرز ڈے“ ان تمام لوگوں کو جو ماﺅں کی اہمیت سمجھتے ہیں۔ اب سے 30 سال پہلے جب ہم امریکہ آئے تھے تو یہاں اس وقت سے لے کر پچھلے سال تک اس دن کے آنے سے پہلے ایک گہما گہمی ہوتی تھی، دوکانوں پر رش لگا ہوتا تھا، لوگ ماﺅں کیلئے تحفے خرید رہے ہوتے تھے، پھولوں کی دوکانوں پر رنگا رنگ قسم کے حسین گُلدستے سجے ہوتے تھے اور عجب بہار سا سماں ہوتا تھا۔ آج عجیب طرح کا سناٹا ہے نہ پھولوں کی دوکانیں سجی ہیں نہ لوگ ماﺅں کو تحفے بھیج سکتے ہیں۔ پہلی دفعہ یہاں آنے کے بعد ایسا مدرز ڈے آیا ہے جس میں پھول اور تحفے سے ماں کو نہیں بہلایا جا سکتاجب ہمارے بچے چھوٹے تھے تو ان کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ وہ اس دن ہمارے لئے کیا کچھ کریں، سکول سے کارڈ بنا کر آتے تھے صبح اپنے ابا کے ساتھ مل کر ناشتہ بنایا جاتا تھا۔ زبردستی ہمیں بستر میں رہنے کی تاکید کی جاتی تھی پھر ناشتہ سجا کر بستر پر لایا جاتا تھا اور ایک تحفہ بھی ہوتا تھا جو بڑی ہی محبت و پیار سے ہمیں دیا جاتا تھا۔ تھوڑے دنوں تو ہم کو عجیب لگا کئی دفعہ یہ کہا گیا کہ مدرز ڈے تو ہر دن ہے۔ ماں کی روز دعا لو، پھر ہم بھی عادی ہو گئے اگر مدرز ڈے پر کوئی تحفہ نہ ملتا تو باقاعدہ غم کی کیفیت طاری ہو جاتی کیونکہ آہستہ آہستہ بچے مصروف ہو گئے تھے اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ وہ اپنے امتحان وغیرہ میں مصروف ہوتے اور بروقت تحفہ نہ ملتا، آہستہ آہستہ یہ وبا پاکستان تک بھی پہنچ گئی اور وہاں بھی اس دن کی اہمیت بڑھتی گئی۔اس سال اس دن بہت کم مائیں اپنے بچوں سے تحفے وصول کر پائیں گی کیونکہ جو بچے دور ہیں وہ والدین کو فون تو کر سکتے ہیں مگر تحفے بھیجنا بھی آج کل خطرناک ہے ،والدین ڈاک سے آئے ہوئے تحفے لینگے بھی یا نہیںجو بچے ان کےساتھ رہتے ہیں وہ ناشتہ بنا کر چھ فٹ کے فاصلے سے پیش کر دینگے اور تحفہ لینے بازار بھی نہیں جا پائیں گے۔ عجیب شش و پنج کا زمانہ ہے بہر حال و قت کےساتھ سب لوگ ماﺅں سے محبت کا اظہار کسی نہ کسی طرح کر ہی دینگے لیکن مجھے اپنا وہ جملہ یاد آرہا ہے کہ ہر دن ماں کا دن ہوتا ہے، ہر دن ماں کے پیار اور محبت کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کہتے ہیں ماں کو پیار سے دیکھو اور اس سے نرمی سے پیش آﺅ تو ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔
ماں کو پھول اور تحفے تحائف دینے سے ہم اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ماں سے بڑھ کر دنیا میں کوئی نہیں ہے، اس کی محبت اور قربانیوں کا اعتراف تحفے اور پھول کی شکل میں ہوتا ہے مگر یہ سب مادی چیزیں جو کسی بھی وقت ہماری پہنچ سے دور ہو سکتی ہیں۔ جو آج ظاہر ہو رہا ہے مگر ماں کی خدمت، ماں سے بولے ہوئے میٹھے بول جو ہر روز ہمیں اس کی اہمیت کا احساس دلا سکتے ہیں ان کیلئے کسی بھی وقت اور وباءکی مجبوری نہیں ہے، یہ احساس اور محبت کا رشتہ صرف اسی وقت قائم ہوتا ہے جب بچوں کو ماں کی باقاعدہ عزت کرنی سکھائی جائے۔ اس کے سامنے سر جھکانا سکھایا جائے اس کیلئے آنکھوں میں اور دل میں محبت نظر آئے۔ کیا یہ سچ لے کر ہم یہاں نہیں آئے تھے۔
مگر ہم نے اپنے بچوں کو امریکہ کی فضاﺅں میں اڑنے کیلئے چھوڑ دیا، اب بچے پھولوں کی تلاش میں تحفوں کی اُلٹ پلٹ میں مشغول ہوتے ہیں اس وقت بہت سارے بچے اداس ہونگے کہ وہ اپنے والدین کیلئے کیا کریں آج ان کو بتائیں بس عزت صرف عزت کرو جیسے عزت کرنا بتایا گیا ہے عزت کیلئے زمان و مکان کی کوئی قید نہیں ہوتی۔
٭٭٭