کورونا بے قابو زندگی مفلوج شہری خوفزدہ امریکہ میں دھائی لاکھ ہلاکتوں کا خدشہ

0
184

نیویارک (پاکستان نیوز) امریکہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے حالات ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزیددگر گوں ہوتے جا رہے ہیں ،تازہ اعدادو شمار کے مطابق اس وقت امریکہ میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 2لاکھ 14ہزار سے زائد ہے جبکہ 4ہزار 8سو 42افراد ہلاک ہو چکے ہیں ، 8 ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ معروف ماہر ڈاکٹر انتھنی فوسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس سے دو لاکھ کے قریب امریکیوں کی ہلاکت ہو سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ میں اس بات کو اچھا نہیں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حالات میں ہم مستقبل کی ہلاکتوں کے متعلق پیشگوئی کریں لیکن یہ آنےوالے وقت کو مزید بہتر بنانے کے لیے بہت ضروری ہے ، جان ہوپکنز یونیورسٹی کے ریسرچرز کے مطابق ملک بھرمیں اس وقت کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد 1لاکھ 25 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ، فوسی نے بتایا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ہماری وائٹ ہاﺅس میں امریکی صدر کے ساتھ بہت سنجیدہ گفتگو ہوئی ہے ، مستقبل میں کورونا کے مریضوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے ۔کرونا وائرس سے امریکہ میں ایک دن میں ایک ہزار اموات ہوگئی ہیں۔ ان میں صرف نیویارک کے 500 مریض شامل ہیں۔ اس کے بعد امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار تک پہنچ گئی۔ ملک میں مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 14 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اس سے پہلے منگل کو امریکہ میں 912 اموات ہوئی تھیں۔ 50 میں سے 46 ریاستوں میں کم از کم ایک ہلاکت ضرور ہوئی۔ نیویارک میں 375 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس ریاست میں اب تک 75 ہزار سے زیادہ کیس سامنے آچکے ہیں اور 2200 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 47 ہزار جبکہ تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد سوا 9 لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے۔ امریکہ اور اٹلی کے بعد اسپین میں بھی مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔ بدھ کو پہلی بار 5 ملکوں میں 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق دنیا کے 203 ملکوں اور خود مختار علاقوں میں کرونا وائرس کے 75 ہزار سے زیادہ نئے کیسز سامنے اآئے جبکہ 80 ملکوں میں مجموعی طور پر 4800 ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں۔ اب تک 140 ملکوں میں کم از ایک ہلاکت ہوچکی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جن دیگر چار ملکوں میں 500 سے زیادہ اموات ہوئیں ان میں اسپین میں 923، اٹلی میں 727، برطانیہ میں 563 اور فرانس میں 509 ہلاکتیں شامل ہیں۔ برطانیہ میں بدھ کو پہلی بار 500 سے زیادہ مریضوں کا انتقال ہوا۔مزید چار ملکوں میں 100 سے زیادہ افراد جان سے گئے جن میں جرمنی میں 156، ایران میں 138، نیدرلینڈ میں 134 اور بیلجیم میں 123 اموات ہوئیں۔ ترکی، سوئزرلینڈ اور سویڈن میں 50 سے زیادہ ہلاکتیں بیان کی گئی ہیں۔ بدھ کو اٹلی میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 13 ہزار، اسیین میں 9 ہزار، امریکہ میں 5 ہزار، فرانس میں 4 ہزار اور ایران میں 3 ہزار سے زیادہ ہوگئی۔ دنیا بھر میں کیسز کے ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ مختلف ملکوں میں 35 ہزار سے زیادہ مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکہ، اسپین اور فرانس میں پانچ پانچ ہزار ایسے مریض ہیں۔ ان کے برعکس لگ بھگ دو لاکھ افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ ان میں چین کے 76 ہزار شہری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 86 ملکوں میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 100 سے کم ہے۔ نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے ان کی ریاست میں 16 ہزار اموات کا خدشہ ہے۔ انھوں نے یہ بات بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاو¿نڈیشن کے ماہرین کے قائم کیے گئے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہی، جن کے مطابق عالمگیر وبا امریکہ میں 93 ہزار افراد کی جان لے سکتی ہے۔ گورنر کومو نے کہا کہ ماہرین کے مطابق وبا پر قابو پائے جانے تک نیویارک میں 16 ہزار ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ جولائی تک جانی نقصان میں کمی ا?ںے کا امکان نہیں۔ اب تک امریکہ میں کرونا وائرس کے 2 لاکھ 13 ہزار سے زیادہ مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے 75 ہزار کا تعلق نیویارک سے ہے۔ امریکہ میں 4700 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں جن میں 1900 سے زیادہ نیویارک میں ہوئی ہیں۔ گورنر کومو نے مستقبل میں ہلاکتوں کے اندازے پر شک کا اظہار کیا کیونکہ اس وقت ملک میں نصف اموات نیویارک میں ہورہی ہیں تو وبا کے ختم ہونے تک یہ تعداد صرف 16 فیصد کیسے رہ جائے گی۔ لیکن پھر انھوں نے کہا کہ ممکن ہے یہ دوسری ریاستوں کے لیے انتباہ ہو کہ یہ وائرس صرف نیویارک کا مسئلہ نہیں ہے۔ انھیں بھی ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔گورنر کا کہنا تھا کہ اگر آپ نیویارک میں 16 ہزار اموات کے اندازے کو درست سمجھتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ دوسری ریاستوں میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہوں گے۔ نائب صدر مائیک پینس کی قیادت میں کام کرنے والی کرونا وائرس ٹاسک فورس نے گیٹس فاو¿نڈیشن کے ماہرین سے کہیں زیادہ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ منگل کو پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاو¿چی اور ڈاکٹر ڈیبورا برکس نے کہا تھا کہ امریکی عوام نے احتیاطی تدابیر اختیار کیں تو ایک سے ڈھائی لاکھ اور بے احتیاطی برتی تو 15 سے 22 لاکھ تک ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکہ کے صدارتی انتخابات میں صرف چند ماہ رہ گئے ہیں، کرونا کی وبا نے لوگوں کو ہیجان میں مبتلا کر رکھا ہے۔صدر ٹرمپ جو ان انتخابات میں اپنی ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار ہونگے اپنے آپ کو ایک ایسے قابل بھروسہ رہنما کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو بحران کے وقت حالات کو قابو میں رکھے ہوئے ہے تاہم انکے اس بیان نے لوگوں کا اضطراب بڑھا دیا ہے کہ اگر امریکی ایک دوسرے کے درمیان سماجی فاصلہ بھی رکھیں تب بھی آئندہ دو ماہ کے دوران یہاں کرونا وائرس سے ایک لاکھ سے لیکر دو لاکھ چالیس ہزار تک افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔عام آدمی بہت پریشان ہے۔ اور اگر یہ وبا طول کھینچتی ہے، لوگوں کے روزگار جاتے ہیں تو بیچینی اور عدم اطمینان میں اضافہ بھی ہو گا۔ صدر ٹرمپ کی نظریں معیشت پر ہیں اور وہ اس جانب کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے الیکشن کا بیشتر انحصار معیشت کی بہتری پر ہے اور اگر الیکشن کے قریب معاشی حالات بگڑے تو اسکا فائدہ ڈیموکریٹس کو ہو گا۔دوسری جانب امریکہ کے بحری بیڑے ‘روزویلٹ’ کے کپتان نے محکمہ دفاع پینٹاگون کو لکھے گئے ایک خط میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بیڑے پر موجود اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرہ ہے اس لیے فوری طور پر مدد کی جائے۔بحری بیڑے کے کپتان بریٹ کروزیئر نے چار صفحات پر مشتمل ایک خط میں پینٹاگون کو آگاہ کیا کہ بحرالکاہل کے ایک امریکی علاقے گوام میں ان کا بیڑا موجود ہے۔ کرونا وائرس بیڑے پر تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث چار ہزار اہلکاروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔کپتان نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اہلکاروں کی بیڑے پر موجودگی بہت بڑا خطرہ ہے۔روزویلٹ پر موجود 100 سے زائد سیلرز کرونا وائرس کے شکار ہو چکے ہیں تاہم امریکی بحریہ نے خط کے متن کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔دریں اثنا کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ میں سیاسی سرگرمیاں ماند ہیں تاہم دونوں جماعتوں کے ممکنہ امیدوار الکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور کسی نہ کسی طور اپنی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔صدر ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے بڑے امیدوار جو بائیڈن الکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر تنقید کا موقع نکال ہی لیتے ہیں اور یوں ان کی انتخابی مہم جاری ہے۔نیویارک میں کرونا وائرس سے صورت حال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ ریاست کے گورنر نے ڈاکٹروں اور نرسوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نیویارک آ کر اس بحرانی صورت حال میں لوگوں کی مدد کریں جہان کل 67 ہزار مریضوں میں سے نصف کرونا انفکشن میں مبتلا ہیں۔دوسری جانب موجودہ بحران میں فرسٹ ریسپانڈرز کا کردار ادا کرنے والے پولیس اہل کار بھی اس وبا سے محفوظ نہ رہ سکے اور آٹھ سو سے زائد اہل کار کرونا وائرس کا شکار ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔یاد رہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے سب زیادہ متاثرہ شہر نیویارک ہے۔ گورنر نیویارک اینڈریو کو مو نے سوموار کو بتایا کہ اس شہر میں اب تک ساڑھے 33 ہزار سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے 1200 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد ہسپتالوں میں ہونے کی وجہ سے مافیاز نے اہداف مقرر کر لیے ہیں ،امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتباہ کیا ہے کہ امریکیوں کو سماجی فاصلے اور دیگر احتیاطوں پر عمل کرنا ہو گا۔انہوں نے خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ایسا نہ ہوا تو وائرس سے اموات زیادہ بھی ہو سکتی ہیں۔حکومت نے ہدایت نامے کی مدت میں 30 اپریل تک توسیع بھی کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم کوئی اقدام نہ کرتے تو ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22 لاکھ سے تجاوز کر سکتی تھی۔ ہم اموات کی اس ممکنہ تعداد کو کم کرنے لیے کوشاں ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here