آج جو باہر دیکھا!!!

0
414
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

میں آج اپنی کھڑکی میں سے باہر دیکھ رہی ہوں جو کہ سڑک کے کنارے ہے میرے گھر میں ہوا آنے کا ذریعہ ہے مگر میں اسے آج باہر دیکھنے کیلئے استعمال کر رہی ہوں کیونکہ باہر جانا منع ہے اس لئے میں گاہے بگاہے اس میں آکر کھڑی ہو جاتی ہوں۔ یہ ایک چلتی ہوئی بارونق سڑک ہے جو آج خاصی سونی پڑی ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے میں نیویارک میں نہیں بلکہ امریکہ کے کسی نواحی علاقے میں رہتی ہوں مگر پھربھی یہ ایک بارونق علاقہ ہے تو میں دیکھ سکتی ہوں کہ ابھی بھی گاڑیاں گزر رہی ہیں جن میں لوگ ادھر سے ادھر جا رہے ہیں۔ ہر تھوڑی دیر بعد اُکا دُکا انسان بھی چل پھر رہے ہیں، پیدل چلنا نیویارک شہر کے لوگوں کی عادت ہے، اس لئے وہ لوگ جن کو اپنی نوکری پر آج کل بھی جانا ہے ،آتے جاتے نظر آرہے ہیں۔ جب سے پوری دنیا میں یہ عجیب وغریب وائرس پھیلا ہے اور ہر طرف یہ منادی کر دی گئی ہے کہ لوگ گھر سے نہ نکلیں، نوکری پیشہ لوگ باہر نکلنے پر مجبور ہیں کچھ کے ہاتھوں میں دستانے ہیں ،منہ پر ماسک ہے ،کچھ ایسے ہی آنا جانا کر رہے ہیں۔ بوڑھی خواتین جن کا سفید سر بالوں سے ڈھکا ہوا ہے، کمر ٹیڑھی ہے، ایک ایسی ٹرالی ہاتھ سے دھکیلے جا رہی ہیں جو ان کو چلنے میں سہارا بھی دے رہی ہے اور وہ اس میں سودا سلف رکھ کر بھی لائیں گی۔ ان میں بوڑھے مرد بھی ہیں جو آہستہ قدموں سے جا رہے ہیں اور سودا سلف خرید رہے ہیں کچھ خوش قسمت ہیں کہ ان کیلئے سودا سلف کوئی لانے والا ہے مگر کچھ کی مدد گار عورتیں جو گورنمنٹ کی طرف سے آتی تھیں آنا بند ہو گئی ہیں اس لئے وہ بوڑھے خود ہی اپنا کام کر رہے ہیں کچھ کے چہرے پہ ماسک ہیں اور ہاتھ میں دستانے کچھ ان چیزوں سے گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں اس لئے اس کے بغیر ہی جا رہے ہیں۔ کچھ نوجوان بے خوف و خطر چلے جا رہے ہیں، منہ اور ہاتھ ڈھکے بغیر، حالانکہ حکومت کئی دفعہ سمجھا چکی ہے کہ آپ بے شک صحت مند ہوں اگر کوئی وائرس آپ کو چپک گیا تو دوسرے کو بیمار کر سکتا ہے۔
کھڑکی سے یہی سب نظر آرہا ہے ایک بارونق شہر کی ہلکی سی جھلک ،گاڑیاں چلنے کا نام نہیں لے رہیں جہاں گاڑی پارک کرنے کیلئے لوگ انتظار میں ہوتے تھے آج وہاں کوئی گاڑی نہیں آرہی مگر ایک کھڑکی اور کُھل رہی ہے وہ ہے دل کی کھڑکی کیونکہ غور و خوض کیلئے تھوڑا وقت مل گیاہے بہت ساری باتوں میں دل نہیں لگ رہا ہے۔سب کو اپنی جان کی پڑی ہے۔ اس لئے اب کوئی کسی کی جان کا دشمن نہیں بنا ہوا۔ نکتہ چینی کی فرصت نہیں برائی کرنے سے ڈر لگ رہا ہے یا پھر ہر کوئی اس وائرس کو کوس رہا ہے اس لئے کسی کی طرف دیکھنے اور جلنے کڑھنے کی بجائے ہاتھ دھونے میں مصروف ہے۔ بوڑھے بھی نظر آرہے ہیں جوان بھی اور بچے بھی۔ اگر اس کھڑکی کو کھول کر جھانکیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ دنیا کی رونق تو واپس آجائیں گی مگر کیا آپ کا بڑھاپا اس بوڑھے کی طرح ہوگا جو ان حالات میں بھی باہر نکلنے پر مجبور ہے یا آپ کے گھر میں کوئی غیر ذمہ دار جوان یا بچہ موجود ہے، آج سے اپنی ذمہ داری پر سب زیادہ سے زیادہ توجہ دیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here