مرحوم شعروشاعری اور کالم نگاری بھی کے فن کے بے لگام کھلاڑی تھے،اردو ادب اور اردو زبان کے فروغ کیلئے بے پناہ خدمات انجام دیں
نیویارک(فریدہ خان سے) دو مئی کو جب یہ خبر سوشل میڈیا پر پڑھی کہ اشرف سہیل ہم سے بچھڑ گئے تو نیو جرسی اور نیویارک کی پاکستان کمیونٹی میں ہر شخص د±کھی اور افسردہ ہو گیا۔ اشرف سہیل ایک ادیب صحافی اور بہت ہی محبت کرنے والے معتبر دوست تھے ان کی شخصیت کا ایک پہلو اور بھی تھا اور وہ یہ کہ سیاست سے بھی ان کا گہرا تعلق رہا تھا۔ وہ ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی دوستوں میں سے تھے اور پیپلز پارٹی کے فاونڈرز میں ان کا نام تھا ، اشرف سہیل صاحب عرصہ دراز سے کراچی پاکستان سے ہجرت کرکے امریکہ کی اسٹیٹ نیو جرسی میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش اختیار کئے ہوئے تھے۔ انہوں نے امریکہ میں رہتے ہوئے اردو ادب اور اردو زبان کو فروغ دیا اور اس کی بے پناہ خدمت کی ہے اردو پڑھنے والوں کےلئے انہوں نے ایک ماہنامہ جہاں نما کے نام شائع کرنا شروع کیا جس کو بے پناہ شہرت ملی اور اس کے علاوہ وہ شعروشاعری اور کالم نگاری بھی کے فن کے بے لگام کھلاڑی تھے۔ انہوں نے مختلف ادوار میں مختلف موضوع پر کچھ کتابیں بھی لکھیں ہیں ۔ اللہ تعالی نے اشرف سہیل صاحب کو زندگی میں بہت عزت اور شہرت عطا کی تھی وہاں ان کی زندگی کی ایک شام ایسی بھی آئی تھی جس کی چبھن رہتی زندگی تک ان کو درد دیتی رہی 1991 میں ان کے 18 سالہ جوان بیٹے کی اچانک موت کی خبر ان کی زندگی میں بہت بڑا خلا ڈال گئی جو کبھی بھی نا بھر سکا۔ وہ اپنی بارعب اور مضبوط شخصیت کے باعث لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتے تھے۔ پاکستان کی اعلی نامور ادبی اور صحافتی شخصیات اور فیملی دنیا سے تعلق رکھنے والے بھی ان کی میزبانی کا شرف حاصل کر چکے ہیں۔ اشرف سہیل صاحب ایک عہد تھے ایک تاریخ تھے ہر ملاقات کرنے والے کو ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا تھا۔ وہ بہت فراغ دل شفاف گو طبعیت کے مالک تھے. پاکستان کمیونٹی ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔۔ ہم دوست اور ان کے گھر والے سب ایک نہائت محبت کرنے والے شوہر شفیق باپ اور انتہائی گرم جوش اور معتبر دوست سے محروم ہو گئے ہیں۔ اللہ پاک ان کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب کرے ان کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین۔