سردار محمد نصراللہ
ماہ رمضان اپنے اختتام کو پہنچا، عید بھی گزر گئی، بڑی سوگوار گزری، کورونا نے تو پوری دنیا میں اپنی وباءسے تقریباً لاکھ سے اوپر افراد کو لُقمہ¿ اجل بنایا لیکن عید سے دو دن قبل پی آئی اے کے طیارہ کے گرنے کی وجہ سے جو ناگہانی سانحہ پیش آیا اس نے 24 کروڑ لوگوں کے اس ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، میرا دل گواہی دیتا ہے کہ ہر شخص ہی رویا ہوگا جس کا حادثہ میں ہلاک ہونےوالوں سے کوئی رشتہ بھی نہیں ہوگا سوائے انسانیت کا لیکن کیا کہتے ہیں ”شومسٹ گو آن“ وطن عزیز میں عید کی تیاریوں میں کوئی فرق نہیں پڑا، بازاروں میں ہالز میں گلیوں میں، محلوں میں کورونا پرونا نے ذرا بھر بھی ا پنا خوف مسلط نہیں کیا اور اس بار تو ایسا لگا کہ لوگ اپنی جمع پونجی صرف اور صرف نئے کپڑوں پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، چلیں یہ بھی معیشت کی سرکولیشن لانے کا اچھا طریقہ تھااور کسی کی عید ہو نا ہو تاجروں کی تجوریاں بھر گئیں اور ان کے مرجھائے چہرے کِھل اُٹھے۔ اس بار عید کا سب سے بڑا مزا فواد چودھری کی وجہ سے ہو رہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان میں عید کا ایک ہی دن تھا وہاں بھی عید 24 مئی کو منائی گئی اور ہم نے پاکستان میں بھی24 مئی کو ہی عید منائی۔ ٹائم ڈیفرنس نے ہم دونوں ملکوں کے لوگوں کو آئی پیڈ اور واٹس اپ کے پیغامات میں مصروف رکھا۔ اب عید کارڈز کا زمانہ تو رہا نہیں جہاں دس بارہ کارڈ کسی کو وصول ہو جاتے تو وہ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا لیکن اب تو سینکڑوں ایک سے ایک خوبصورت کارڈز کی شکل میں عید کے پیغام آتے ہیں سچی بات ہے میری تو بوڑھی انگلیاں تھک گئیں ،پیغامات موصول کرتے اور ان کا جواب دیتے دیتے۔ میرے بیٹے اور پوتوں نے مسجد نور میں نماز عید ادا کی ،اس نے بتایا کہ نواب زادہ میاں ذاکر نسیم اور شاہد خاں سے ملاقات ہوئی(میاں بل گیٹ فرخ حفیظ) نے اپنے نیرو پیلس میں نماز عید ادا کی۔ اسی طرح رئیس شہر قمر بشیر نے بھی پانے پھولوں سے سجے بیک یارڈ میں نماز عید کے فرائض ادا کئے ۔اس عید پر سب سے بڑی خوشی بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ خوشی دوبالا ہو گئی میاں وحید مغل انٹرنیشنل کوآرڈینیٹر کونسل مسلم لیگ کی صاحبزادی مریم وحید نے گریجویشن مکمل کی تمام اہل خانہ کو بہت بہت مبارک انہوں نے بھی عید اپنے دولت کدہ میں ادا کی۔ مولوی صاحبان کے دل پر کیا گزری ہوگی جب کمیونٹی کے سرکردہ صاحبان کی امامت میں ان کے گھر والوں نے عید کی نماز ادا کی۔ ہمارے قائد تحریک عدلیہ رانا رمضان مد ظلہ نے سندھی اجرک اور ٹوپی پہن کر کسی مولوی کا آئی پیڈ پر خطبہ سن کر اپنی نماز عید ادا کی۔ میں اپنے بڑے پیارے عزیز مہر مزمل، میاں بل گیٹ، میاں وحید اپنے گاڈ فادر انور بونرا، ثمر جیلانی، رئیس شہر قمر بشیر کا بے حد ممنون ہوں خاص طور پر بیرسٹر رانا شہزاد اور نوابزادہ ذاکر نسیم کا کہ انہوں نے جام شیریں دکھا کر ان تمام دوستوں کےساتھ جن کو جام شیریں نصیب نہیں ہوا عید کے دن مجھے تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیا۔ خیر عید سوگوار بھی تھی، خوش باش بھی تھی ،لاہور میں بڑی بڑی کوٹھیوں میں کرونا کی وجہ سے قید رشتہ داروں نے ٹیلیفون پر ہی عید کی سوئیاں کھلا دیں، اللہ تعالیٰ ان سب کو خوش و خرم رکھے کہ ہماری بھی عید گزر گئی ،ان کی بھی گزر گئی۔
اب چلتے ہیں وطن عزیز کی سیاست کی طرف چینی کمیشن نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے سب سے اچھا ڈرامہ مجھے شہباز شریف اور حامد میر کا لگا ۔کیا ہاتھ ہلا ہلا کر موصوف نے ڈانس کیا بقول گوہر علی خان، معراج کھتک کی یاد تازہ ہو گئی اور مجھے آغا حشر یاد آگئے کہ وہ بھی اس قومی لٹیرے کو دس بٹہ دس نمبر دیتے کہ کیا زبردست پرفارمنس کی ہے خیر اب دیکھتے ہیں کہ چینی کے معاملے پر کس کس پر بجلی گرتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان اس وقت ایک سیاسی بھنور میں گھرے ہوئے ہیں کہ ان کی کیبنٹ کے اپنے ممدان ان پر انگلی اٹھا رہے ہیں مجھے سب سے اچھی کمنٹری ایکسپریس نیوز کے منصور علی خان کی لگتی ہے خاص طور پر جب وہ میرے کپتان کی لے میں ایک طنز کر رہا ہوتا ہے کون نہیں جانتا اس کو کہ کس صندوق سے لفافہ ملتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس بھنور کو اپنے زور بازو سے توڑتے ہیں یا کہ ناخدا کی مدد لیتے ہیں۔ سوائے ایک آدھا میڈیا کے مثلاً اے آر وائی جس کو آئی ایس پی آر کا ماﺅتھ آرگن سمجھا جاتا ہے ،باقی سب کے سب عمران کی حکومت کو جلد از جلد گھر بھیجنے پر مصر ہیں۔
مملکت خداداد پاکستان میں کسی کو کسی وباءکی فکر نہیں ہے اور نہ ہی کسی حادثہ کی، ان کی نظر میں بس شو آن ہونا چاہیے۔ جتنے ٹی وی ٹاک شوز والے ہیں سب کے سب نے ایک میلہ سجایا ہوا ہے ،اپنے اپنے سروں میں اور انداز میں شور ڈالا ہوا ہے، خیر یہ ہمارا پولیٹیکل اور سوشل کلچر کا حصہ ہے بس یہ دعا کرو کہ ملک سلامت رہے کہ کشمیر سے لے کر بلوچستان تک ہندو ہماری سلامتی کے درپے ہے اور ہماری افواج کو اندرونی طور پر اُلجھایا ہوا ہے، کاش ہم سب کو اس نازک وقت کی سمجھ آجائے۔
٭٭٭