گدھ ایک نہایت منحوس پرندہ تصور کیاجاتا ہے جو جانوروں اور انسانوں کے مرنے کامنتظر رہتا ہے جس کا ٹھکانہ اجاڑوں،صحراﺅں اور ریگستانوں کے سوکھے درختوں پر ہوتا ہے ،اس کوپیشگی علم ہوجاتا ہے کہ فلاں مقام پر کوئی جاندار مرنے والا ہے لہٰذا اُس طرف اُڑنا شروع کردیتا ہے۔پاکستان میں بھی گدھ نما لوگ پائے جاتے ہیں جو بھٹو کی پھانسی پر مٹھائیاں بانٹتے ہیں،بےنظیر بھٹو کی شہادت پر جشن مناتے ہیں، نواز کی بیماری پر سیاست کرتے ہیںجنہوں نے آجکل سابق صدر آصف علی زرداری کی بیماری پر موت کی افواہیں پھیلا رکھی ہیں۔کچھ نواز کی بیماری کا مذاق اڑاتے ہیں، کبھی نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم کی بیماری پر وفات کی افواہیں اڑاتے رہے ہیں۔اگرچہ سابق صدر آصف علی زرداری نے تاریخی غلطیاں کی ہیں کہ جب انہوں نے بلوچستان کی نواز حکومت ختم کرکے اسٹیبلشمنٹ کے ایک نمائندے عبدالقدوس بزنجو پر حکومت قائم کی تھی۔جب500ووٹ لے کر صوبائی اسمبلی کا ممبر بنا تھاپھر انہوں نے سینٹ کے چیئرمین کے لیے اپنے نمائندے رضا ربانی جو بلامقابلہ منتخب ہو رہے تھے جن کا کام پارٹیاں منتخب کرواتی تھیں۔لیکن انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے حامی صادق سنجرانی کو سینٹ کا چیئرمین بنایا جس کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اسٹیبلشمنٹ کے نااہلوں اور ناکاموں کے پاس چلے گئے جن کی وجہ سے پاکستان دن بدن ڈوب رہا ہے۔مگر صدر آصف علی زرداری نے اپنے دور حکومت میں آئین میں اٹھارویں ترمیم کرکے صوبوں کی خودمختاری کا وہ مسئلہ حل کردیا جو چالیس سالوں سے لٹکا ہواتھا جس کی وجہ سے پہلے1971میں پاکستان ٹوٹ چکا تھاجس کے لیے زرداری صاحب نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دلوائی ہے۔جس میں58(2) Bکا خاتمہ بھی شامل ہے۔یا پھر آئین میں ایک آمر اور جابر آئین شکن جنرل ضیاءالحق کا نام ہٹایا گیا تاکہ اس کو مہذب دنیا کا آئین قرار دیا جائے جس کے ہاتھوں ماضی میں وزرائے اعظموں محمد خان جونیجو مرحوم،بےنظیر بھٹو شہید اورعلیل نوازشریف کی حکومتیں برطرف ہوتی چلی آرہی تھیں، یہ آئین حکومتوں کی برطرفی اور پارلیمنٹوں کی منسوخی کا ذریعہ بنایا ہوا تھاتاہم زرداری کی موت کی افواہیں پورے ملک میں پھیلا رکھی ہیں۔جن کی بیماری کا مذاق اڑایا جارہا ہے تاکہ پاکستان میں دوسری بڑی پارٹی پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو ڈس انفارمیشن کے ہتھکنڈوں سے مزید خوف زدہ کیا جائے۔جنہوں نے ماضی میں بھی بھٹو کو پھانسی دلاوا کر پی پی پی کو ختم کرنے کی کوشش کی مگر بھٹو کو پھانسی دینے والے جنرل ضیاءالحق کا نام ونشان مٹ گیا۔بےنظیر بھٹو کا قاتل جنرل مشرف آج دبئی کے فلیٹوں کے چرنوں میں پناہ گزین بنا ہوا ہے جو اپنے ملک واپس نہیں آسکتا ہے ،فوج کا وہ آرمی چیف اور خودساختہ صدر رہا ہے، آج وہی طاقتیں زرداری کو ختم کرکے پی پی پی کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہیں ۔یہ جانتے ہوئے کہ بھٹو خاندان حسینیت کا نشان بن چکا ہے۔جن کے کارکن حسینیت کے علمبردار ہیں جو پی پی پی کو کسی بھی شکل میں ختم نہیں ہونے دیں گے چونکہ اٹھارویں ترمیم موجودہ اسٹیبلشمنٹ اور ان کے حواریوں کے منہ میں ہڈی بن کر پھنس چکی ہے جس میں صوبوں کی وزارتوں کے علاوہ بجٹ بھی صوبوں کو دینا پڑتا ہے جو صوبوں سے وصول کردہ ہوتا ہے جس میں صوبہ سندھ سب سے زیادہ فنڈز فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے سندھ کا دارلخلافہ کراچی اجڑا ہوا ہے۔جہاں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جو منی پاکستان کہلاتا ہے۔مگرحکومت کراچی پر ایک پائی خرچ نہیں کر رہی ہے جس سے کراچی دن بدن بدحالی اور بربادی کی طرف رواں دواں ہے۔جن کی وجہ سے صوبہ سندھ اور مراکز میں کھچاﺅ چل رہا ہے جس کی ختم کرنے کے لیے مرکزی حکمران نظام آئے دن اٹھارویں ترمیم ختم کرنے اور صوبے میں گورنر راج نافذ کرنے کی دھمکیاں دیتا نظر آتا ہے جس سے چھوٹے صوبوں میں مزید بے چینی پھیل چکی ہے اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آہستہ آہستہ چھوٹے صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں بھی مرکز کے خلاف ردعمل پیدا ہوگا جس سے سابقہ بنگال جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔جو موجودہ فیڈریشن کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔جس کی شاید موجودہ حکمرانوں کو پروا نہیں ہے۔کیونکہ ایک نیازی کے بعد دوسرا نیازی ایک جنرل یحیٰی خان کی جگہ دوسرا جنرل باجوہ موجود ہے۔پہلے ہی سندھودیش آزاد بلوچستان اور پختونستان کے نعرے جنم لے رہے ہیں جن کی موجودہ مرکزی سلوک سے مزید پرموٹ کیا جارہا ہے۔بہرحال پاکستان میں مردار خور گدھیں صوبوں کے عوام کے پیچھے پڑ چکی ہیں جو صوبوں کو گورنر راج کے ذریعے صوبیداری کے حوالے کرنا چاہے ہیں۔ایک صوبیدار جنرل پاکستان بطور گورنر صوبہ سندھ کا نام بھی ہے۔جنہوں نے امریکی ایجنٹ قاتل ریمنڈ ڈیوس کو چھڑوایا تھا۔دبئی میں بطور سکیورٹی انچارج بھارتی مفادات کا خیال رکھا جن کی موجودگی میں گلف ریاستوں نے بھارت میں87بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جن کی موجودگی میں ابوظہبی میں مندر تعمیر ہوا جس سے مسلمانوں کے مقابلے میں بتوں کی پرستش کا آغاز ہوا، اب یہ شخص نہ جانے صوبہ سندھ کا کیا حشر کرےگا؟اللہ پاک رحم کرے، قصہ مختصر پاکستان میں کرونا وبا کے پھیلاﺅ کے لیے موجودہ حکومت اور عدلیہ دونوں شریک ہوچکے ہیں۔جنہوں نے پورے ملک کا لاک ڈاﺅن کھول دیا ہے جو کرونا کی آڑ اور لاشوں کے انبار پر ملک چلانا چاہتے ہیں تاکہ دنیا بھر سے قرضوں اور چندوں کی بھیک مانگی جاسکے۔یہی وجوہات ہیں کہ عمران خان جو عادتاً اور روایتاً بھکاری بن چکا ہے جو پاکستان کو چندوں اور قرضوں پر چلانے کا منصوبہ بنا چکا ہے جس سے ایٹمی طاقت روز برروز دنیا میں تماشا بن چکی ہے۔