”سیاہ فام جارج فلائیڈ کی درد ناک موت“

0
184
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

امریکہ کے شہر مینا پولس میں جو واقعہ پیش آیا اس نے پورے امریکہ میں ایک طوفان کھڑا کردیا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس پولیس آفیسر کی نیت میں نسلی امتیاز کی کارروائی شامل نہ ہو کیونکہ پولیس آفیسر گورا تھا اور جارج فلائیڈ کالا تھا اس لیے افریقن امریکیوں میں اشتعال پھیل گیا اگر اس وقت کوئی امریکن افریقن پولیس آفیسر ہوتا تو شاید اتنا ہنگامہ نہ ہوتا کیونکہ امریکہ میں ہمیشہ سے افریقن امریکیوں کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے جس میں قصور وار ہمیشہ گوروں کو ہی ٹھہرایا جاتا رہا ہے اور یہ تو صدیوں سے اس معاشرے میں ہوتا رہا ہے ،یہ اسلام تو نہیں ہے جس میں گورے کو کالے پر اور کالے کو گوروں پر فوقیت نہیں دی جاتی ہے یہاں پر نسلی امتیاز برتا جاتا ہے جس کی قیمت یہاں کی بزنس برادری کو چکانی پڑتی ہے، کچھ شرپسند عناصر اس انتظار میں ہی رہتے ہیں کہ کچھ ہنگامہ ہوا وہ وہ توڑ پھوڑ کرکے مال لوٹ کر لے جائیں اور یہی ہوا جس طرح20ڈالر کے چکر میں لاکھوں ڈالروں کانقصان ہوگیا۔اس میں بظاہر غلطی تو پولیس آفیسر کی ہی نظر آرہی ہے کہ مجھے سانس نہیں آرہی لیکن پولیس آفیسر نے اس کی نہیں سنی اور اس وقت تک اپنی ٹانگ اس کی گردن سے نہیں ہٹائی جب تک اسے یقین نہ ہوگیا کہ جارج بے ہوش ہوگیا ہے ۔وہ یہ ہی سمجھ رہا تھا کہ وہ بے ہوش ہوگیا ہے لیکن اسے نہیں معلوم تھا کہ وہ سانس رکنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا ہے۔برحال ایک انسان کی جان قیمتی ہوتی ہے کسی کی لاپرواہی کی بناءپر ایسے حادثے نے جنم لے لیا جس کی تپش سے پورا امریکہ ہنگاموں کی نظر ہوگیا جبکہ لوگ کرونا جیسے موذی مرض کے لیے لڑ رہے تھے، سب بھول کر گھروں سے نکل آئے جس میں تمام امریکنز شامل تھے چاہے وہ گورے ہوں یا کالے ہوں ،ساﺅتھ ایشین ہوں سب ہی مظاہروں میںشامل ہوگئے اور چاروں پولیس والوں کے لیے سزا کے طلبگار ہوگئے۔پولیس نے جس طرح قابو کیا اس کی بھی داد دینی پڑتی ہے ،ہمارے ہوسٹن میں جس طرح قابو پایا گیا اس پر جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے ۔ہمارے میئر آف ہوسٹن اور پولیس چیف نے مظاہرہ کرنے والوں کا ساتھ دیا۔ وہ اپنی مثال آپ ہے اور یہ پیغام ساری دنیا کو دے دیا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ۔پولیس عوام کو حفاظت کے لیے ہوتی ہے۔عوام کو ہلاک کرنے کے لیے نہیں اب دیکھنا یہی ہے کہ عدالت کیا فیصلہ سناتی ہے۔اگر عدالت نے سزاﺅں میں تخفیف کی اور سزائے موت نہیں دی تو پھر حالات خراب ہوجائینگے اور یہ بات تو طے ہوگئی ہے کہ صدر ٹرمپ کو گوروں کی پوری سپورٹ حاصل ہے اور امریکن کی80%آبادی گوروں پر مشتمل ہے، اسی لیے صدر ٹرمپ جو بھی فیصلے کر رہے ہیںاور اپنی اکثریت کے بل بوتے پر کر رہے ہیں۔الیکشن قریب ہیں اور سوائے ڈیموکریٹک کے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس دفعہ الیکشن میں کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ انہوں نے جو فیصلے کورونا کے سلسلے میں کیے ہیں اس پر لوگ ان کے خلاف ہو رہے ہیں لیکن سیاسی پنڈت کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کو تباہ ہونے سے بچا رہے ہیںجس طرح پاکستان میں سندھی، مہاجر سے امریکہ میں گورے، کالے سے بدسلوکی کرتے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ امریکہ میں ایک آدھ ہی کالا مارا جاتا ہے تو کالے سب کا دماغ درست کردیتے ہیں۔بلوہ بھی کرتے ہیں دہشت بھی پھیلاتے ہیں اور کوئی ان کو غدار بھی نہیں کہتا جبکہ پاکستان میں مہاجر کو پاکستان بنانے کی سزا سندھ میں دی جارہی ہے۔امریکہ میں کالوں کو تمام مراعات حاصل ہیں لیکن سندھ میں مہاجروں پر کوٹہ سسٹم نافذ ہے ۔امریکہ کے سیاہ فام اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں۔وہ پاکستانی مہاجر نہیں ہیں ورنہ سب کے سب ذلیل ہوتے، غدار کہلاتے ۔یہاں تو مہاجروں کا ساتھ ان کا سایہ بھی نہیں دیتا جبکہ کالوں کا ساتھ تو گورے بھی دے رہے ہیں میں یہ کالم پیر کے روز لکھ رہا ہوں کل بروز منگل جارج فلایڈ کی تدفین ہوسٹن میں ہو رہی ہے۔اللہ کرے سب کچھ ساتھ خیریت کے ہوجائے اور کسی شرپسند کو توڑ پھوڑ کرنے کا موقع نہ ملے اور ہوسٹن پھر ایک مثال قائم کردے کیونکہ تدفین میں پورے امریکہ سے لوگ آرہے ہیں،اس لیے ہوسٹن پولیس کو بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here