اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے بجٹ میں صنعتکاروں کو مزید ٹیکس رعایتیں دینے کا فیصلہ کر لیا۔
قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل بجٹ میں مزید ٹیکس رعایتیں شامل کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ حکومت نے اسی روز کیا جس روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی 66 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے پٹرولیم لیوی سے آمدن کا ہدف 450 بلین روپے مقرر کیا ہے جو مالی سال 2019-20 میں 216 بلین روپے تھا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پہلے حکومت نے یہ تجویز دی تھی کہ غیررجسٹرڈ افراد کو فروخت کی صورت میں 20 فیصد اخراجات disallow کردیے جائیں گے۔
اس کا اطلاق یکم جولائی سے ہونا تھا، تاہم اب یہ حد کم کرکے 10فیصد کر دی گئی ہے اور اس کا اطلاق بھی یکم اکتوبر 2020 سے ہو گا۔ پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ 12 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا اور اب اس میں یہ نئی ترمیم اسٹیک ہولڈرز کی سفارشات پر تجویز کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری سے قبل بجٹ میں ترامیم عام بات ہے۔ توقع ہے کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر ووٹنگ کا عمل 29جون ( پیر) کو ہوگا۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں کا ہدف4.963 ٹریلین روپے دیا ہے جو ماہرین اور اپوزیشن جماعتوں کے مطابق غیرحقیقی ہے۔ حکومت نے قبل ازیں بجٹ میں تجویز کی گئی کچھ تبدیلیاں بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انجنیئرنگ سروسز سے اب 8فیصد کے بجائے 3فیصد انکم ٹیکس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح رہائشی ٹیکس دہندہ کے لیے خدمات کی فراہمی پر 3 فیصد کی رعایتی شرح کا اطلاق ویئر ہاوسنگ سروسز، اسیٹ مینجمنٹ کمپنیز کی فراہم کردہ خدمات، ڈیٹا سروس پرووائیڈر پر بھی ہوگا۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ میوچل فنڈز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح مجوزہ 25فیصد کے بجائے 15 فیصد رکھی جائے گی۔ اسی طرح مختلف شعبوں میں مزید رعایتیں دینے کی تجاویز بجٹ میں شامل کی جائیں گی۔