اسلام آباد:
طویل مدتی منصوبے جو طویل مدت میں نتائج دیتے ہیں، انھیں ترجیحات میں ہمیشہ سب سے نیچے رکھا گیا۔
اقتصادی منصوبہ بندی کے نظری علم کے مطابق مالیاتی بجٹ قوم کی آمدنی اور اخراجات کا مختصر مدتی اقتصادی منصوبہ ہوتا ہے۔ یہ ملک کے وسط مدتی اہداف کے حصول اور طویل مدتی معاشی منصوبے پر عمل درآمد کا ذریعہ بنتا ہے۔
طویل مدتی اقتصادی منصوبے کے اہداف و مقاصد کو وسط مدتی اور مختصر مدتی معاشی منصوبوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ لہٰذا مالیاتی بجٹ قوم کی وسط مدتی اور مختصر مدتی ترجیحات کا عکس ہوتا ہے تاہم دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی اپنی بجٹ ترجیحات کو طویل مدتی مقاصد سے منسلک کرنے میں ناکام رہا ہے اور مقاصد کا سال بہ سال کی بنیاد پر تعین کرنے پر مجبور ہے۔ طویل مدتی منصوبے، مختصر مدتی معاشی منصوبے تشکیل دے کر پایہ تکمیل کو پہنچائے نہیں جاسکتے۔
مالی سال 2020-21 کا بجٹ بھی پچھلے میزانیوں سے مختلف نہیں۔ ماضی کی جمہوری حکومتوں نے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جو مقبول اور ظاہر تھے اور ان کے سیاسی مفادات کے حصول میں فوری معاون ثابت ہوسکتے تھے۔ اسکل ڈیولپمنٹ، علم کی ترویج، صحت اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبے جو طویل مدت میں نتائج دیتے ہیں، انھیں ترجیحات میں ہمیشہ سب سے نیچے رکھا گیا۔
بجٹ میں حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے میں کمی کے مختصر مدتی ہدف کے حصول کو مدنظر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے دفاعی اخراجات، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور جاری اخراجات ادا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کے لیے طویل مدتی منصوبوں کی فنانسنگ چیلنج سے کم نہیں ہو گی۔