اسلام آباد:
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کیلیے صوبوں سے 430 ارب روپے کیش سرپلس کا مطالبہ کیا ہے جسے صوبوں نے غیر منطقی قرار دیا ہے کیوں کہ کیش سر پلس بغیر ٹیکسوں کے ممکن نہیں اور یہ محض وفاق کا اختیار ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے مذکورہ مطالبہ وزارت خزانہ کے کیو بلاک میں چاروں صوبائی حکام سے ملاقات میں کیا جس میں کہا گیا کہ صوبوں کو جی ڈی پی کا ایک فیصد کیش سرپلس دینا چاہیے، جو 430ارب روپے بنتا ہے،ذرائع کے مطابق یہ مطالبہ بجٹ خسارے کو 5 فیصد سے کم رکھنے کیلئے کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پنجاب، کے پی اور بلوچستان کے وزرا خزانہ کے ہمراہ ارنیسٹو ریگو کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے مشن سے ملاقات کی ،یہ ملاقات پاکستان کے دیے جانے والے آئی ایم ایف کے 21 ویں پروگرام کے تناظر میں ہوئی جس کا مقصد پاکستانی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ 20 معاہدوں کا بھی یہی مقصد تھا، آمدنی کی نسبت کم اخراجات کی بدولت صوبوں کے پاس سرپلس کیش ہوتا ہے جسے بجٹ خسارے میں کمی کیلیے استعمال کیا جاتا ہے، تاہم صوبے آئی ایم ایف کے مطالبے کو غیر منطقی قرار دے رہے ہیں کیوں کہ مذکورہ سرپلس کیش وفاق کی جانب سے انھیں ملنے والے اگلے سال کے این ایف سی ایوارڈ میں شامل کر لیا جاتا ہے،آئی ایم ایف کے مطالبے کے برعکس وزارت خزانہ نے امید ظاہر کی ہے صوبے 275 ارب روپے سرپلس کیش کا ہدف پورا کر لیں گے۔
آئی ایم ایف اور صوبوں کے درمیان مذاکرات ختم ہونے کے بعد میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے مرادعلی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ہماری پالیسی کو فالو کرنا چاہتی ہے ۔