نااہل بدمعاشیہ کے شکار بیرون ملک پاکستانی !!!

0
210

سلیم صدیقی،

جکل پاکستانی محب وطن میڈیا اور اپوزیشن کے سیاستدانوں نے وزیراعظم کے مشیروں کے اثاثے اور انکی شہریت کے حوالے سے بیرون ملک پاکستانیوں کی ہتک اور تذلیل کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے۔ ہر چینل اور ہر پلیٹ فارم پر بیرون ملک پاکستانیوں کے جنکے زرمبادلہ نے ملکی معیشت کو سہارا دیا ہوا ہے کے بارے بے پر کی اڑائی جارہی ہے چونکہ یہ عمران خان کی حکومت ہے انکی مخالفت میں ایک بہت ہی مختصر اقلیت نے اخلاقیات کی تمام حدود کراس کرلی ہیں۔ عمران خان نے ماضی میں جو بیانات ایسے وزیروں مشیروں کے بارے میں دئےے اپوزیشن اور میڈیا انہیں اچھال رہا ہے عمران خان کچھ بھی کہے مگر انکے بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں تاہم انہیں سیاق و سباق کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی حکومت میں برٹش یا امریکی پاکستانی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں میری یادداشت کے مطابق فیلڈ مارشل ایوب خان کی حکومت میں ایم ایم احمد ممتاز و معروف اکانومسٹ تھے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چئیرمین تھے احمدی طبقے سے تعلق تھا غالباً امریکہ پلٹ تھے تب یہ چیز اتنی اہمیت کی حامل نہیں تھی۔ بھٹو صاحب کے انتہائی قریبی مشیر اور وزیر رفیع رضا بھی امریکہ سے گئے تھے۔ معروف کشمیری رہنما اور بھٹو کابینہ کے کشمیر پالیسی کے مشیر یوسف بچ بھی امریکہ سے گئے تھے۔ شوکت عزیز ابھی کل کی بات ہے وزیر اعظم پاکستان کے اہم ترین منصب پر فائز تھے۔ عبوری وزیر اعظم معین قریشی امریکہ کے رہائشی تھے جنہیں نواز بے نظیر فارمولے کے تحت اس عہدے کے لئے درآمد کیا گیا ۔ ق لیگ کی کابینہ کے وزیر طارق عظیم برٹش کینیڈین تھے نواز حکومت نے انہیں کنیڈا میں ہائی کمشنر تعینات کیا انکے بھائی شجاعت عظیم کو کابینہ کے رکن کا درجہ دیا۔ اسی نواز حکومت نے سابق ناظم الا مور طارق فاطمی جنکی ساری فیملی امریکن ہے مشیر خارجہ بنایا جنکا درجہ وفاقی وزیر کے برابر تھا ۔ حسین حقانی تب امریکہ کے مستقل رہائشی تھے جب انہیں انکی خواہش پر امریکہ میں ہی سفیر لگایا گیا۔ انہوں نے امریکہ کی باقاعدہ منظوری کا بھی انتظار نہیں کیا اور سفیر بن گئے۔ انکے دور میں جو ہو¿ا اس پر پھر کبھی بات ہوگی۔ جب ملک سے بھاگے تو پلٹ کر دیکھا بھی نہیں البتہ اپنے آبائی وطن پر سنگساری کا موقع کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ اس کام میں انکی ایک بھارتی شاگرد خاص بھی اپنا حصہ ڈالتی رہتی ہیں۔ ان کارناموں کےلئے کئی کتابوں کی ضرورت ہوگی۔ تاہم جو لوگ امریکہ یا برطانیہ یا خلیجی عرب ریاستوں میں وقت گزار چکے ہیں انہوں نے وہاں رہ کر بہت کچھ سیکھا ہے جس ماحول اور جن وجوہات کی بنا پر ان لوگوں نے ملک چھوڑا اور بیرون ملک سیٹل ہوگئے مگر وطن سے نہ تو تعلق توڑا نہ ہی منہ موڑا جب بھی موقع ملا اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ اپنا حصہ دانے درجے سخنے ڈالا اور ڈال رہے ہیں۔ آج بھی 23 ارب ڈالرز کی ترسیلات انہی پاکستانی امیگرنٹس نے اس سال بھیجی ہیں۔ پاکستانی بیوروکریسی اور روایتی نااہل سیاست دان کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں تبدیلی آئے۔ جنرل ضیاءکے صاحبزادے اعجاز الحق جنرل اختر عبدالرحمان کے صاحبزادوں ہمایوں اور ہارون اختر خان غلام دستگیر کا بیٹا خرم دستگیر ارسطو کے نام سے معروف احسن اقبال مفتاح اسماعیل اور بے نظیر بھٹو بلاول زرداری بے شمار سیاستدان امریکی یونیورسٹیوں سے اعلی تعلیم یافتہ ہیں مگر پچھلے 35 سال سے اقتدار میں رہنے کے باوجود کوئی تبدیلی نہ لاسکے۔ ملک میں پٹواری تک کا دوسوسالہ نظام بدل نہ سکے۔ اس بدعنوان ٹولے نے لوٹ مار کے نظام کو تحفظ دینے کےلئے اور عوام کو جاہل ان پڑھ اور رسومات کا قیدی بنائے رکھنے کےلئے کبھی تبدیلی کی کوچ نہیں کی ورنہ انکے حقے چلمیں بھرنے اور گاڑیوں کے ساتھ بھاگنے کےلئے غلام کہاں سے میسر آتے ۔
آج ایک ایسی حکومت آئی ہے جو کم از کم تبدیلی کےلئے عملی اقدامات کرتی نظر آتی ہے۔ نیتوں کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور کامیابی ناکامی بھی اسی کے ہاتھ میں ہے اگر حکومت کی نیت نیک ہے ارادوں میں پختگی اور سچائی ہے تو اللہ انہیں ضرور کامیابی سے نوازے گا ورنہ ان کا انجام بھی اپنے پیش روو¿ں سے مختلف نہیں ہوگا۔ سب سے زیادہ نظام کی تبدیلی اور ڈیجیٹل پاکستان کی تشکیل سے میڈیا مافیا کو تکلیف ہے اس انڈسٹری کے بڑوں نے ملک کو کھوکھلا کردیا ہے ۔قوم کو گمراہ کرنے میں یہ نیا مافیا بہت آگے ہے ان میں اینکرز مافیا کی کھیپ اور سوشل میڈیا کے ناجائز قابضین کنفیوژن پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔ بیرون ملک سے گئے پاکستانی اوریجن کے ماہرین سے ملک کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ اصل خطرہ وسائل پر قابض مافیاو¿ں سے ہے جس کا سر کچلنا اشد ضروری ہے اور ملک کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور نئے نظام کے قیام سے یہ مافیاز خودبخود اپنے انجام کو پہنچ جائینگے۔ اسی لئے یہ ان ماہرین کی کردار کشی اور حوصلہ شکنی میں پیش پیش ہیں حکومت کو چاہئے کہ بیوروکریسی اور میڈیا کے تمام بڑوں کے اثاثے عوام کے سامنے لائے اور انکی ناجائز کمائی ضبط کرے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here