مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
اپنی اس ناپائیدار زندگی میں جب سے ہوش آئی ہے، پڑھتے پڑھاتے اور لکھتے لکھاتے گزر رہی ہے مجھے کہیں پر یہ نہیں ملا، کہ کسی مقدس ہستی نے اپنی عزت و آبرو کے تحفظ کیلئے کسی کو وکیل بنایا ہو، یا وکیل نامزد کیا ہو یا ان کے کسی وکالت نامے پر دستخط کئے ہوں۔ مگر یہ کیا ہر دوسرا آدمی یا تو اللہ کا وکیل ہے یا وکیل محمدﷺ ہے یا وکیل آل محمدﷺ ہے یا وکیل صحابہ ہے۔ اور اب وکیل اولیاءبھی نمودار ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ حالانکہ اللہ کریم نے اپنے پاک کلام میں اپنی وکالت خود فرمائی ہے۔ ساری مکہ کی زندگی میں اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت اور معبود ہونے کا انسانیت کو شعور بخشا ہے۔ ایسی ایسی خوبصورت مثالیں اللہ پاک نے دی ہیں ہم ان مثالوں کی صحیح معنوں میں تشریح کرنے پر قادر نہیں ہیں چہ جائیکہ ہم اللہ کی وکالت کریں۔
سرکار دو عالمﷺ کو خالق کائنات نے واللہ یعمک من الناس کا مژدہ سنا کر فرمایا محبوب میں خود تمہاری حفاظت کرونگا جس کی حفاظت خود اللہ کر رہا ہے اس ہستی کو دنیاوی وکیل کی محتاجی ہوگی۔ ہر گز نہیں اور جہاں تک اہل بیت یا آل محمد کی بات ہے ان کو پاکیزہ رکھنے کا واضح حکم قرآن مجید میں موجود ہے۔ اس کے باوجود لوگ نجانے کیوں زبردستی وکیل بن جاتے ہیں۔ صحابہ¿ کرامؓ کا ذکر خالق کائنات نے توریت و انجیل میں بھی کر رکھا ہے۔ ان ہستیوں کو وکیل کی کیا ضرورت ہے؟ جہاں تک ا ولیاءاللہ کی بات ہے خالق نے فرمایا خبردار میرے اولیاءکے بارے محتاط رہو، میں نے انہیں ہر خوف اور غم سے نجات دےدی ہے۔ تو پھر زبردستی وکیل کیوںہماری صفوں میں گھس آئے ہیں اور جب سے ان وکیلوں نے قدم رکھا ہے امت جو پہلے ہی تفرقہ کا شکار تھی اب اس کے دن بدن ٹکڑے کئے جا رہے ہیں اور ٹکڑے ہو رہے ہیں۔ دین کی بنیاد توحید و رسالت پر رکھی گئی تھی ان وکلاءنے کمال ہوشیاری سے ہماری اللہ و رسول سے توجہ ہٹا کر اہل بیت، صحابہؓ، اولیائؑ اورکاملین میں پھنسا دیا ہے۔ ان مقدس ہستیوں کی محبت جزو ایمان تو ہے مگر مکمل ایمان اللہ و رسول کی اطاعت ہے اگر کوئی اللہ و رسول کی بات کرے تو ٹھیک ہے ورنہ خارجی یا کافرکا فتویٰ جڑ دیتے ہیں اور اب تو سوشل میڈیا پر ولد الحرام، گندی نسل، بے اصل کے خطابات سے بھی نوازا جا رہا ہے اور اپنی فرینڈز لسٹ سے نکال رہے ہیں۔ کیا کوئی اہل قلم اور اہل علم اس پر لکھنا گوارا کرے گا کہ ان وکلاءکی انٹری سے دین کا کتنا نقصان ہو رہا ہے۔
٭٭٭