ڈھاکہ:
بنگلہ دیش کے پاکستان اور چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط پر بھارت جھنجلاہٹ کا شکار ہو گیا۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے گزشتہ 4 ماہ کے دوران بھارتی ہائی کمشنر سے درخواستوں کے باوجود ملاقات نہیں کی، معروف بھارتی اخبار دی ہندو نے ایک بنگلہ دیشی اخبار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ 2019ء سے شیخ حسینہ کے دوبارہ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد بنگلہ دیش میں بھارتی منصوبوں کی رفتار سست پڑ گئی ہے جبکہ چینی منصوبے توجہ حاصل کر رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق بھارتی تشویش کے باوجود بنگلہ دیش نے سلہٹ میں ایئرپورٹ ٹرمینل کی تعمیر کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا، سلہٹ کی سرحد بھارت کے شمال مشرقی علاقے سے ملتی ہے، جو نئی دہلی کیلیے حساس علاقہ ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش نے کورونا وبا سے نمنٹے میں بھارتی معاونت کو تاحال سراہا تک نہیں، دی ہندو نے اس پر تعحب کا اظہار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں بھارتی ہائی کمیشن نہ ہی بھارتی وزارت خارجہ نے اپنی ہائی کمشنر اور حسینہ واجد کے درمیان ملاقات نہ ہونے سے متعلق سوالات کے جوابات دیے ہیں، ہائی کمیشن کے ایک افسر نے بتایاکہ ہائی کمشنر ریوا گینگولی داس کسی دورے پر ڈھاکا سے باہر گئی ہوئی ہیں۔
بنگلہ دیشی اخبار کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کے دفتر کے بعض ارکان چین کے ساتھ تعلقات بڑھانے کیلیے متحرک ہیں، اسی تحریک کے زیر اثر گزشتہ 10 ماہ کے دوران پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں بڑی تیزی سے بہتری آئی ہے، نومبر 2019 ء بھارتی پیاز کی درآمد معطل ہونے کے بعد بنگلہ دیش نے پاکستان سے پیاز حاصل کیا۔
یہ گزشتہ 15 سال میں پہلا موقع تھاکہ بنگلہ دیش نے پاکستان سے کوئی زرعی جنس درآمد کی، بنگہ دیش کے بھارت کے ساتھ تعلقات اس وقت سرد مہری کا شکار ہوئے جب بھارتی پارلیمان نے متنازع شہریت ترمیمی بل اور نیشل رجسٹر آف سیٹزن پا س کیا، بنگلہ دیش میں اس وقت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب سرکردہ بی جے پی رہنماؤں نے بیانات دیے کہ دستاویزات نہ رکھنے والے شہریوںکو واپس بنگہ دیش بھیج دیا جائے گا،دی ہندو کے مطابق بنگلہ دیش کیلیے یہ نازک معاملہ ہے کیوں کہ میانمار سے بے دخل 12 لاکھ روہنگیاز پہلے ہی چٹاگانگ میں پناہ گزین ہیں۔