راچی:
پی ایس ایل گورننگ کونسل کی میٹنگ آخری لمحات میں ملتوی کر دی گئی، بورڈ نے بعض فرنچائزز کی جانب سے اسپانسر شپ معاہدوں کی کاپیز نہ دینے کو وجہ قرار دیا، دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں ’’چھٹیاں‘‘ گذارنے والے اعلیٰ حکام کی نجی مصروفیات سبب بنیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل گورننگ کونسل کی میٹنگ منگل کو ویڈیو کال پر ہونا تھی مگر پی سی بی نے آخری لمحات میں اسے ملتوی کر دیا، وجہ بعض فرنچائزز کی جانب سے اسپانسر شپ معاہدوں کی کاپیز فراہم نہ کرنا بتائی گئی،پیر تک کسی کو بھی میٹنگ کا ایجنڈا موصول نہیں ہوا تھا اس پر فرنچائزز حیران تھیں مگر پھر التوا کی ای میل موصول ہو گئی،چند روز قبل میٹنگ میں فرنچائزز نے کہا تھا کہ بورڈ تو پیسہ کما رہا ہے لیکن لیگ سے انھیں مالی نقصان کا سامنا ہے لہذا فنانشل ماڈل تبدیل کیا جائے، اس پر حکام نے ان سے اسپانسرشپ معاہدوں کی تفصیل مانگتے ہوئے معاملے پر غور کا یقین دلایا تھا، بعد میں کئی نے ایسا نہیں کیا جس کے بعد بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ اب میٹنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔
دوسری جانب ذرائع نے کہا کہ پی سی بی کے اعلیٰ حکام انگلینڈ میں ’’چھٹیاں‘‘ گذار رہے ہیں، نجی مصروفیات کی وجہ سے انھوں نے ویڈیو کال کیلیے بھی وقت نکالنا مناسب نہ سمجھا، چیئرمین احسان مانی تو اہلیہ سمیت ایک ماہ قبل ٹیم کی چارٹرڈ فلائٹ پر چلے گئے تھے، تقریباً 10روز قبل سی ای او وسیم خان بھی عید منانے برمنگھم پہنچ گئے، مگر بورڈ نے کئی دنوں تک میڈیا کو اس کی ہوا تک نہ لگنے دی،گذشتہ روز وسیم نے پی سی بی سینئر مینجمنٹ کی ہفتہ وار میٹنگ میں بھی شرکت نہیں کی، اس سے ان کی پاکستان کرکٹ کے معاملات میں غیر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے التوا پر ٹیم اونرز سخت ناخوش ہیں۔
انھوں نے کچھ عرصے قبل خط لکھ کر بورڈ کے سامنے مطالبات کی فہرست رکھی تھی، گذشتہ میٹنگ میں اس پر کچھ بات بھی ہوئی اور کمیٹیز قائم کر دی گئیں مگر اس کے بعد پھر سناٹا چھا گیا، پی سی بی نے 2 فرنچائزز کو واجبات کی ادائیگی کیلیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا مگر کئی دن گذرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، ایک کو ٹیکس کی رقم جبکہ دوسری کو فیس کا کچھ حصہ دینا ہے، فرنچائزز کے مالکانہ حقوق کی مدت بڑھانے، ہوم اینڈ اوے میچز، نئے 15فیصد رائلٹی ٹیکس، فیس کیلیے ڈالر کا ایک ریٹ اور دیگر اہم امور پرگذشتہ میٹنگ کی بات چیت کو آگے بڑھانا تھا مگر اب فرنچائزز کو انتظار کرنا پڑے گا۔