کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
2020ءکئی اعتبار سے تاریخ ساز حیثیت اختیار کر رہا ہے جس میں سب سے اہم معاملہ کرونا وائرس ہے، امریکہ میں سو سال قبل سپینش فلو سے بہت زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، حالیہ کرونا وائرس سے امریکہ میں ایک لاکھ پچاس ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں، کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ گذشتہ چار ماہ سے معمولات زندگی معطل ہیں دنیا کے لوگوں کا روز مرہ زندگی گزارنے کا طریقہ کار بالکل تبدیل ہو کر رہ گیا ہے، بیشتر ممالک میں لاک ڈاﺅن ہے۔ امریکہ کی کئی ریاستوں جہاں بھی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیںوہاں کرونا خطرناک حد تک دوبارہ پھیل رہا ہے۔ اجتماعی تقریبات منعقد کی گئیں ان میں ماسک کا استعمال نہیں کیا گیا، سوشل فاصلے کا خیال نہیں رکھا گیا، وہاں وہاں کرونا وائرس دوبارہ سر اٹھا رہا ہے۔ وباءکے اس حصہ میں امریکی حکومت نے کاروبار زندگی معطل ہونے کے باوجود میڈیکل سپلائرز اور فوڈ سپلائرز ہنگامی طور پر جاری رکھا اور اپنی عوام کو ہزاروں ڈالر ماہانہ بھی دیتے رہے تاکہ گھروں میں وہ لاک ڈاﺅن میں اپنے روز مرہ کے اخراجات چلا سکیں۔ پوری دنیا نے لاک ڈاﺅن کا مشاہدہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے لاک ڈاﺅن کا احساس شاید کرونا سے قبل پوری دنیا کو نہ ہوتا لیکن اب ہر انسان لاک ڈاﺅن کا خوب مشاہدہ کر چکا ہے۔ کرونا وائرس سے قبل جو لاک ڈاﺅن کشمیر میں جاری ہے اس کی بدترین مثال نہیں ملتی جہاں نہتے کشمیریوں پر سات لاکھ بھارتی فوج کرفیو میں نہتے کشمیریوں کا قتل و غارت کر رہی ہے۔ 2019ءکے یو این او کے اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے جس انداز میں مسئلہ کشمیر اُجاگر کیا اس کی بھی مثال نہیں ملتی۔ عمران خان نے کہا کہ یو این او کا کام دنیا کے ممالک کے مسائل حل کرنا ہے یاد رکھیں مسئلہ کشمیر میں اگر سپر طاقتوں نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو صرف برصغیر نہیں پوری دنیا خطرناک نتائج بھگتے گی پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں اگر ان دونوں میں جنگ ہوئی تو بڑے پیمانے پر تباہی آئے گی، دوسری طرف بھارتی وزیراعظم جو خود دہشتگرد تنظیم کا سرغنہ ہے، کشمیرکی آزاد حیثیت ختم کرنے آرڈیننس جاری کر دیا اور وہاں غزہ کی طرز پر کشمیریوں پر ظلم و ستم اور قتل و غارت کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی جائیدادیں بھی ہتھیانہ شروع کر دیں۔ انڈیا میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں پر ظلم اور زیادتیاں بھی شروع کر دیں، کرونا وائرس کی وجہ سے انڈیا میں بڑے پیمانے پر تباہی آئی ہے اور لاک ڈاﺅن کرنا پڑا۔ تب بھی بھارتی وزیراعظم کے کان پر جوں نہیں رینگی۔ تاریخ عالم گواہ ہے نا انصافی اور کرپشن کی حکومتیں بھی ہوتی ہیں لیکن ظلم و بربریت اور ناجائز قبضہ قتل و غارت گری کی حکومت کبھی قائم نہیں رہتیں۔ کشمیریوں کی آہوں اور بددعاﺅں سے انڈیا کا بیڑہ غرق ہونے کے قریب ہے۔ چائنہ، لداخ کے ذریعے انڈیا کے اندر گھس چکا ہے اور چائنہ کی طرف سے انڈیا کو ہزیمت کا سامنا ہے۔ نیپال نے بارڈر بند کر رکھا ہے۔ افغانستان میں کھربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا بیڑہ غرق ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج انڈیا کے سر پر سوار ہے ،ایران نے چاہ بہار بندر گاہ 25 سالہ معاہدہ چائنہ کےساتھ کر لیا ہے۔ امریکہ نے اپنی تمام تر آئی ٹی انڈسٹری واپس امریکہ لانے کا عندیہ دےدیا ہے اور ورک ویزہ پر پابندیاں عائد کر دیں اور اسلامی ممالک نے بھی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے خلاف انڈیا کےخلاف آواز اٹھائی ہے۔ بنگلہ دیش اور پاکستان آپس میں میل جول بڑھا رہے ہیں۔ آنےوالے وقتوں میں انڈیا کے اندر سے بھی کئی اور ریاستیں علیحدہ ہونے کا امکان موجود ہے اور اب کسی بھی وقت انڈیا کی جھوٹی، جعلی جمہوریت کا بھانڈہ پھوٹنے والا ہے اور انڈیا ٹکڑے ٹکڑے ہونے والا ہے جس کا آغاز لداخ میں انڈیا کی پسپائی سے ہو چکا ہے۔ معصوم نہتے بے گناہ کشمیریوں کی دعائیں قبول ہونے کا وقت قریب ہے تب بھارتیوں کو احساس ہوگا کہ حقیقی لاک ڈاﺅن کیا ہوتا ہے؟ لیکن اس وقت تک موقع ہاتھ سے گزر چکا ہوگا ۔اللہ پاک کشمیریوں کی کالی رات ختم اور انڈیا کے جلد ٹکڑے ٹکڑے کر دے تاکہ کشمیری آزاد فضاءمیں اپنی زندگیاں آزادی سے بسر کر سکیں کسی بھی کرفیو اور لاک ڈاﺅن کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
٭٭٭