عامر بیگ
پانچ اگست کو وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے نقشے کی منظوری دےدی، اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا گیا اور ان کے ساتھ حکومت آزاد کشمیر کو بھی اعتماد میں لیا گیا، یہ اس لیے بھی ضروری تھا کہ پانچ اگست دو ہزار انیس کو انڈیا نے ایک آئینی ترمیم کے تحت کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کر دیا تھا اور دنیا کو اپنی مرضی کے نقشے بنا کر دکھائے جا رہے تھے چودہ اگست انیس سو سینتالیس میں قائد اعظم نے اپنے سیاسی تدبر سے دنیا کا نقشہ تبدیل کر دیا تھا پھر قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب کی کوششوں سے پاکستان کے نقشے میں ایک ایسی تبدیلی کی گئی کہ جس کی سزا پاکستانی عوام آج تک بھگت رہی ہے ،اس کے بعد اور بہت سے جیالے اور نرالے حکمرانوں نے جیوگرافیکل تو نہیں لیکن معاشی نقشے تبدیل کئے وہ آجکل پاکستان سے ہی غائب ہو گئے یہاں عمران خان کو کریڈٹ نہ دینا نا انصافی ہو گی کہ جنہوں نے نہ صرف پاکستان کے جیوگرافیکل نقشے میں نمایاں تبدیلیاں کیں جیسا کہ فاٹا کو کے پی کے میں مرج کر دیا گیا اور سیاسی طور پر بھی پوری دنیا کو جنجھوڑ کر رکھ دیا۔ کشمیر کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے اور اپنی سیاسی بصارت سے پوری دنیا میں اس مسئلے کو لائم لائٹ پر لانے کے لئے ان کی تگ و دو مثالی ہے اور وہ دن دور نہیں میرے اللہ نے چاہا تو کہ جب لائن آف کنٹرول کی ڈاٹڈ لائنز نقشے سے غائب ہو جائیں گی اور مقبوضہ کشمیر بھی پاکستان کا حصہ بن جائے گا ۔اس کے لئے ہمیں مصمم ارادے اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، کشمیری بھائیوں کی ہر طرح سے امداد کرنی ہو گی، کشمیری کئی سالوں سے بالعموم اور ایک سال سے بالخصوص بہت زیادہ تکلیفیں برداشت کر رہے ہیں ،دنیا کو باور کروانا ہوگا کہ لاک ڈاو¿ن کیا ہوتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ ایک سال سے سخت لاک ڈاو¿ن ہے کرفیو میں ماو¿ں، بہنوں، بیٹیوں کے ساتھ ہر طرح کی زیادتیاں ،جوانوں کے لاشے ،بوڑھے ماں باپ کب تک اٹھائیں گے۔ امریکہ کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ دنیا میں جہاں بھی مسلمان یا مائنورٹیز مصیبت میں ہیں اسکا ازالہ کیا جائے گا ۔کشمیر کا اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے کہ اسے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حق رادہی دے دیا جائے۔ ایسٹ تیمور میں بھی تو یہی کچھ ہوا تھا کشمیری عوام کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر لیں، دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، اب اس طرح کے جھگڑوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے برصغیر پاک و ہند میں لوگوں کی معاشی حالت کے لیے یہ از حد ضروری ہے کشمیر چار ایٹمی طاقتوں کے سنگم پر واقع ہے جہاں پر کسی بھی قسم کی مہم جوئی پوری دنیا کے لیے تباہی کا مو¿جب بن سکتی ہے، انڈیا کشمیر میں باہر کے لوگوں کو بسا کر کشمیریوں کی عددی برتری کو مائنورٹی میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ان کے ارادے واضع ہیں جس طرح پاکستان کی تمام سیاسی قیادت نے پاکستان کے نئے نقشے پر سیاسی میچوریٹی دکھائی ہے، اسی طرح کشمیر کے حصول کے لئے مل جل کر کام کرنا ہوگا، پاکستان کومعاشی طور پر مضبوط بنانا ہو گا تاکہ نہ صرف کشمیر بلکہ بنگلہ دیش میں پھنسے ہمارے پاکستانی بھائیوں کی بھی واپسی ممکن ہو سکے۔
٭٭٭