گڑیا!!!

0
283
عامر بیگ

ظالم! تیرے وجود پہ لعنت ہو بار بار
اپنی ہوس کے واسطے گڑیا نڈھال کی
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ بچی نے بتایا کہ سول جج کی اہلیہ روزانہ اس پر ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی اور الگ کمرے میں بھوکا پیاسا پھینک دیتی تھی۔ ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق پندرہ ظاہری چوٹوں کے علاوہ بچی کے اندرونی اعضا بھی متاثر ہیں اور سر کے زخم خراب ہو چکے ہیں، اسلام آباد میں سول جج کی بیوی نے گھریلو ملازمہ بچی رضوانہ پر بدترین تشدد کیا، چھ ماہ میں ایسی حالت کردی کہ گڑیا کی ماں اسے اس حالت میں دیکھ کر چیخ اٹھی، گڑیا کے بازو اور ٹانگیں ٹوٹی ہوئی تھیں، اس بچی کے ہسپتال میں بچنے کے چانس بہت کم ہیں۔ جب سول جج سے پوچھا گیا کہ آپ کو اس بارے کیا معلومات ہیں تو کہنے لگے کہ مجھے نہیں پتہ، بچی تو سکارف پہنتی تھی ۔ ویڈیو اتنی بھیانک ہے کہ اپلوڈ نہیں کی جا سکتی ۔ ایسی ایک بچی سر گنگا رام ہسپتال لاہور میں بھی آئی تھی یہ انیس سو اٹھانوے کے شروع کی بات ہے جب میں وہاں جونیئر ڈاکٹر کی حثیت سے سرجیکل یونٹ ون میں کام کرتاتھا گڑیا کو دائی نے مس ہنڈل کیا تھا، صفائی کے بعد اندر ریمینز رہ جانے اور توجہ نہ دینے پر اسکا سامنے کا نچلا حصہ میگٹس سے بھر چکا تھا اور دیکھا نہیں جاتا تھا ،گڑیا پر خاص توجہ دی گئی دو سے تین آپریشن ہوئے یونٹ کی پروفیسر ڈاکٹر خالدہ عثمانی غصہ میں پیچ وتاب کھاتی رہیں کبھی انہیں انتہائی نگہداشت میں پڑی اس بچی پر ترس آتا تو کبھی اس بچی کیساتھ ساتھ اسے اس حال میں پہنچانے والوں کو وہ جی بھر کے کوستیں۔ بچی غریب گھر کی تھی پر بڑے گھر میں ملازمہ تھی چہرے سے گڑیا لگتی تھی مگر سوکھ کر کانٹا بن چکی تھی( سیپٹسیمیا)جسم میں زہر پھیل جانے کی وجہ سے ڈاکٹروں کی انتہائی کوششوں کے باوجود ایکسپائر ہو گئی۔ آخری خبریں آنے تک دوہزار تیئس کی گڑیا رضوانہ بھی ڈاکٹروں کی انتہائی کوششوں کے باوجود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس دار فانی سے کوچ کر گئی تاکہ اللہ کے پاس جا کر بتائے کہ انسان کا انسان پر کیا ہوا ظلم اب برداشت سے باہر ہے ۔
پروردگار آپ کی دنیا میں دیکھ لیں
لٹتا ہوا غریب ہے دیتا دہائی ہے
عامر خدا سے پوچھ کہ کرنا بھلا تھا کیا
کس کام کاج کے لیے دنیا بنائی ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here