لاہور:
سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ آؤٹ آف فارم کپتان کی موجودگی میں ہیڈ کوچ اور معاون اسٹاف کو خاموش تماشائی نہیں نظر آنا چاہیے۔
کوچنگ اسٹاف کو جگانے کیلیے رمیز راجہ نے آواز بلند کردی،اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں جیتی بازی ہارنے پر رمیز راجہ نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے،ایک انٹرویو میں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ اتنی مضبوط پوزیشن ہونے کے باوجود صرف پاکستان ہی ہار سکتا ہے،250سے زائد کا ہدف دینے کے بعد انگلینڈ نے 117پر 5وکٹیں گنوائیں، بڑے بیٹسمین پویلین واپس لوٹ چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرس ووکس اور جوز بٹلر کو 100 سے زائد کی شراکت قائم کرنے دینا مایوس کن تھا، وہ بھی ایک ایسی صورتحال میں جب وکٹ کیپر بیٹسمین آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے بمشکل پلیئنگ الیون میں جگہ بنا پائے تھے،اس موقع پر پاکستان ٹیم اپنی پلاننگ کے حوالے سے تذبذب کا شکار نظر آئی،ایسا ہماری کرکٹ میں اکثر ہورہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اچھی شراکت تھی لیکن گرین کیپس نے اس کو ممکن کیوں ہونے دیا، اگر پاکستان رینکنگ میں نمبر 7ہے تو اس کی یہی وجوہات ہیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ کوچنگ اسٹاف میں مصباح الحق اور وقار یونس سمیت بڑے نام ہیں، سب اپنے کیریئر میں اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرچکے۔ ان کو زیادہ فعال نظر آنا چاہیے تھا، اگر کپتان اظہر علی آؤٹ آف فارم ہیں تو کوچز کو بیٹھ کر دیکھنے کے بجائے مدد کیلیے آگے بڑھنا چاہیے، ان کو صورتحال کا بہتر اندازہ تھا، انگلینڈ کو آسانی سے رنز بنانے کا موقع دیا گیا،کرس ووکس اور جوز بٹلر نے پوائنٹ پوزیشن پر کھیلتے ہوئے 40 سنگلز بنائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے اظہر علی اور یاسر شاہ کو نہیں بتایا کہ اس خلا کو پْر کرنے کیلیے فیلڈر کھڑا کرو، فیلڈ سیٹنگ پر مایوسی ہوتی رہی،کوئی باؤنسرز کی کوشش کرتا نظر نہیں آیا، کچھ مختلف حکمت عملی اپنانے کی ضرورت تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔