کراچی:
وفاقی حکومت نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے سفارشات طلب کرلیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں وفاقی سیکریٹری تجارت صالح احمد فاروقی اور پی اے جے سی سی آئی کے چیئرمین زبیرموتی والا کی سربراہی میں ایک ہنگامی اجلاس بھی منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی سیکریٹری تجارت نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان اور اٖفغانستان کے درمیان باہمی تجارت توقعات سے مطابقت نہیں رکھتیں اور کورونا وباء سے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں یہی وجہ ہے کہ حکومت نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت ،ٹرانزٹ ٹریڈ اور باہمی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اسٹیک ہولڈرز اور پاک افغان جوائنٹ چیمبر سے سفارشات طلب کی ہیں۔
وفاقی سیکریٹری تجارت نے پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے مابین تجارتی روابط بڑھانے کے لیے بھی ایک موثر فریم ورک مرتب کرنے کے لیے بھی سفارشات طلب کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے سرحد پار بھی مذاکرات کیے ہیں اس لیے توقع ہے کہ جلد ہی افغانستان اور تاجکستان اور پی اے جے سی سی آئی کے درمیان مذاکرات کے بعد ایک فریم ورک تشکیل دیا جائے گا۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے چئیرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ کی صورتحال پہلے ہی خراب تھی لیکن کورونا وباء سے اس میں مزید خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اگرچہ حقیقی تجارت کی مالیت 5 ارب ڈالر ہے جسے 10 ارب ڈالر تک پہنچایا جاسکتا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان فی الوقت صرف 1.6 ارب ڈالر مالیت کی تجارت ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پی اے جے سی سی کے مطالبے پر بارڈر پر کلئیرنس آپریشن 5 دن کیا گیا لیکن پھر بھی کلیئرنس کی رفتار انتہائی سست رفتار ہے جو باعث توجہ ہے۔