یا رب العالمین ہمیں معاف کر دیجئے!!!

0
397
انصار الرحمن
انصار الرحمن

انصار الرحمن

گزشتہ سے پیوستہ!!!
آپ کے احکامات پر عمل کرنے کا دعویٰ کرنے والے خود فرقہ بندیوں کا شکار ہو چکے ہیں، حضور اکرمﷺ نے ہر شخص کو جھوٹ، بے ایمانی، دغا بازی ،دھوکہ د ہی، ملاوٹ، چغلی، غیبت اور ایک دوسرے کی جاسوسی کرنے سے قطعی منع کیا تھا لیکن اس پر اکثر لوگوں نے عمل ہی نہیں کیا اکثریت نے شرم و حیاءاور غیرت تک کا جنازہ نکال دیا ،اس لئے ان پر کھلم کھلا عمل ہور ہا ہے۔ آپ نے واضح طور پر بتلا دیا تھا کہ ساری مخلوق کو خواہ وہ انسان ہوں یا جن اپنے اعمال کی جواب دہی کیلئے ایک دن آپ کے حضور میں حاضر ہونا ہوگا ۔وہ دن کب آئےگا اس کو صرف اور صرف آپ ہی جانتے ہیں اس کو قیامت کا دن یعنی یوم حشر کہتے ہیں، اس دن ہر فرد کے منہ پر مہر لگا دی جائےگی ،وہ بول نہیں سکے گا اس کے ہاتھ بولیں گے اور پاﺅں گواہی دینگے کہ کہاں جاتے تھے اور کیا کچھ کرتے تھے ۔یوم حشر یعنی قیامت کا دن پچاس ہزار برس کا ہوگا۔ آپ نے شروع سے ہی ہر شخص کےساتھ خواہ کسی بھی قوم سے ہو کسی بھی ملک سے تعلق ہو کوئی بھی مذہب ہو اس کی حفاظت کیلئے دو فرشتے مقرر کر دیئے ہیں جو اس کے ہر عمل کی تفصیل اس کی پیدائش کے دن سے وفات کے دن تک لکھتے رہیں گے اور یہ اعمال نامے قیامت کے دن آپ کے حضور پیش کئے جائینگے اور ان کے پیش نظر جنت اور دوزخ کا فیصلہ کیا جائےگا۔ ہم اپنے گرد و پیش کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آج کی دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے جن اعمال سے منع کیا گیا تھا ان پر کُھلم کھلا عمل ہو رہا ہے بتوں کی عبادت تو اکثر ممالک میں ہو ہی رہی ہے لیکن اخلاق حسنہ کا اکثر ممالک میں بیڑا غرق ہو چکا ہے شرم و حیاءاور غیرت اکثر ممالک میں مفقود ہو چکے ہیں ۔غیر عورتوں سے جسمانی تعلق قائم کرنا جس کو زنا کہتے ہیں بہت ہی عام ہو چکا ہے اور تو اور بچوں اور بڑوں کےساتھ زیادتی کا عمل بھی جاری ہے۔ ہر قسم کے نشہ سے بالکل منع کیا گیا تھا لیکن شراب عام طور پر پانی کی طرح پی جاتی ہے اور دوسرے نشہ میں متفرق لوگ عام طور پر نظر آتے ہیں اکثر و بیشتر لوگوں کیلئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو امریکہ جانا وہاں رہنا اور کمانا بہت عام ہو گیا ہے۔ اُٹھتے، بیٹھتے ،سوتے ،جاگتے امریکہ امریکہ کہنے والے افراد ہیں۔ پاکستان کے عوام سب سے آگے ہیں اکثر و بیشتر ہر طرح امریکہ جانے کی کوشش کرتے ہیں، امریکہ کا کیا حال ہے اس کی ایک جھلک دیکھ لیں۔ شراب عام طور پر پی جاتی ہے ہر قسم کا نشہ کیا جاتا ہے لوطؑ کی قوم نے جس بے حیائی اور بے شرمی اور بدمعاشی کو فروغ دیا تھا وہ بھی عام ہے ایک اسٹیٹ میں مردوں کی شادی مردوں سے ہوتی ہے دوسری اسٹیٹ میں عورتوں کی شادی عورتوں سے ہوتی ہے۔ ناچ گانے اور میوزک کو تہذیب کی علامت سمجھ لیا گیا حضرت عیسیٰؑ کو آپ نے پیغمبر بنا کر بھیجا تھا اور واضح طور پر بتلا دیا تھا کہ آپ کسی کی اولاد نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کی کوئی اولاد ہے لیکن اس کے باوجود آپ کے پیغمبر حضرت عیسیٰؑ کو آپ کا بیٹا بنا دیا گیا۔(جاری ہے)
اور ان کی ماں کو آپ کی بیوی۔ اپنے عبادت کدوں کو انہوں نے کلیسا کا نام دے دیا اور اس ثلیث بنا کر اپنی پہچان بنا دی۔ حضرت عیسیٰؑ کو جس شخص نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا اور مخالفت بھی کی تھی آپ نے اس کو حضرت عیسیٰؑ کا ہمشکل بنا دیا اس کو لوگوں نے عیسیٰؑ پیغمبر سمجھ کر سولی دے دی۔ جب کہ آپ نے حضرت عیسیٰؑ کو فرشتوں کے ذریعے آسمان پر اُٹھا لیا۔ قیامت جب قریب ہوگی تو وہ پھر اس دنیا میں آئیں گے اور لوگ ان کو جامع دمشق کے مناروں پر فرشتوں کےساتھ آسمان سے اُترتا ہوا دیکھیں گے۔ جناب رسول اکرمﷺ نے اپنے قول و فعل اور تعلیمات کے ذریعے لوگوں کو محبت، ہمدردی اور اپنائیت کا درس دیا تھا اور کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے سے بالکل منع کیا تھا آپ نے اپنے عمل سے چغلی اور غیبت کو حرام قرار دیا تھا لیکن اکثر و بیشتر لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا بلکہ دہشتگردی شروع کر دی۔ ایک زمانہ سے زام اور عراق دہشت گردی کا مرکز بنے ہوئے ہیں جہاں انسانی خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اب تو ہندوستان کے وزیراعظم نے جس نے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو بے قصور قتل کر دیا تھا کشمیری مسلمانوں پر قتل اور بربادی مسلط کی ہوئی ہے۔ یا رب العالمین ہم کو اعتراف ہے کہ آپ کے احکامات پر عمل نہ کرنے اور قدم قدم پر ابلیس جس کو عرف عام میں شیطان کہتے ہیں اس کے ہتھکنڈوں کا شکار ہونے کے سبب آپ سب سے سخت ناراض ہیں۔ ہم بخوبی سمجھتے ہیں کہ موجودہ عالمی وباءکرونا آپ کا عذاب ہے اور آپ کی سخت ناراضگی کی علامت ہے اس وبا نے ساری دنیا کے انسانوں کو متاثر کر دیا ہے لاکھوں لوگ اس کے سبب مر چکے ہیں اور لاکھوں لوگ اسپتالوں میں ڈاکٹروں کے زیر علاج ہیں مسجدیں ہوں یا کلیسا یا دوسری عبادت گاہیں وہاں اب چند ہی لوگ نظر آتے ہیں۔ ساری مخلوق ایک عرصہ سے اپنے گھروں میں قید ہیں گھر سے ان کا نکلنا بہت ہی مجبوری کے سبب ہوتا ہے اکثر و بیشتر لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں، اکثر لوگوں کے کاروبار تباہ و برباد ہو چکے ہیں۔ ہوٹل ہوں یا ضروری اشیا اس کی دوکانیں صرف چند گھنٹوں کیلئے کھلتی ہیں اور پھر بند ہو جاتی ہیں، اس وبا نے ساری دنیا کے انسانوں کو متاثر کیا ہے،کتنے ہی لوگ بھوک اور فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں۔ یا رب العالمین ہم دل و جان سے ہاتھ جوڑ کر آپ سے اپنی لغزشوں اور خطاﺅں کی معافی چاہتے ہیں یا رب العالمین ہم آئندہ آپ کے احکامات پر پورا پورا عمل کرینگے، خلاف ورزی بالکل نہیں کرینگے، آپ عالمی وبا سے ہم سب کو نجات دیدیں۔
اپنے دوستوں اور بہنوں سے ایک درخواست ہے وہ یہ کہ ان کے جاننے والے، ملنے والے، دوست احباب یا رشتہ دار جو بھی اس دنیا سے چلے گئے ہیں، وفات پا چکے ہیں ،ان کا انتقال ہو چکا ہے، ان کو آپ ضرور بالضرور ایصال ثواب کر دیا کریں ،یہ ان کا حق ہے ،اس کا احسان طریقہ یہ ہے کہ آپ قرآن شریف پڑھ کر ان کو بخش دیں اگر قرآن شریف نہیں پڑھ سکتے تو اس کی جو بھی سورتیں یا آیتیں آپ کو یاد ہوں، وہ پڑھ کر اس کا ثواب بخش دیں اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو سبحان اللہ الحمد للہ اور اللہ اکبر بار بار پڑھ کر اس کا ثواب بخش دیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here