امریکہ ،یورپ میں مذہنی انتہا پسندی بڑھنے کا خدشہ

0
10

نیویارک (پاکستان نیوز) اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کے بعد مذہبی انتہا پسندی کی آگ نے امریکہ سمیت یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، امریکہ سمیت یورپی ممالک میں مساجد پر حملوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ یورپی سوشل میڈیا پر شیئر کیا جانے والا 86 فیصد مواد مسلم مخالف ہے ، ملکی حالات کے پیش نظر مسلم و یہودی ڈیموکریٹس نے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں مستقل قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسلامو فوبیا بڑھ رہا ہے، مغربی یورپ میں 2022 میں قرآن جلانے کے واقعات کی تعداد 15 سے بڑھ کر 2023 میں 507 ہو گئی۔ قرآن کی بے حرمتی کے ان واقعات کی اکثریت ڈنمارک میں ہوئی جوکہ 447 ہے۔اسی طرح یورپ میں مساجد پر حملوں کی تعداد 2022 میں 34 سے دگنی ہو کر 2023 میں 68 ہو گئی، صرف جرمنی میں ایسے 52 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔آسٹریلیا میں قائم ایک تنظیم اسلامک کونسل آف وکٹوریہ کی طرف سے شائع کی گئی ایک تحقیق میں اگست 2019 سے اگست 2021 کے درمیان X پر 3.7 ملین سے زیادہ اسلامو فوبک پوسٹس کو ظاہر کیا گیا۔ تقریباً 86 فیصد جغرافیائی بنیادوں پر مسلم مخالف پوسٹس کی ابتداء ہندوستان، امریکہ اور برطانیہ سے ہوتی ہے۔کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے بائیڈن کے بیان کو مسترد کر دیا اور وائٹ ہاؤس پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے مطالبات کو نظر انداز کر کے اور اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کر کے مسئلے میں کردار ادا کر رہا ہے۔وائٹ ہاؤس یہاں امریکہ میں فلسطینی مسلمان بچے کے خلاف تشدد کی مذمت نہیں کر سکتا جبکہ ساتھ ہی غزہ میں فلسطینی مسلمان بچوں کے اجتماعی قتل کو بھی قابل بناتا ہے، اور نہ ہی وائٹ ہاؤس غزہ میں ہونے والی تباہی کو ‘تباہ کن’ کہہ سکتا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں کو ہتھیار بھیج رہا ہے۔اسرائیل نے 31,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، 73,000 سے زیادہ زخمی ہوئے، اور ساحلی علاقے کی تقریباً 2.3 ملین آبادی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جبکہ بھوک کا بحران پیدا ہوا۔اسرائیل نے علاقے کے جنوبی کنارے پر دو کراسنگ کے علاوہ غزہ کے تمام زمینی راستوں کو بند کر دیا ہے، اور رفح کے علاقے پر حملہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، یہ شہر ٹوٹے ہوئے فلسطینی انکلیو کے جنوبی کنارے پر ہے جہاں اس کے 2.3 ملین باشندوں میں سے نصف سے زیادہ پناہ گزین ہیں۔انسانی حقوق کے حامیوں نے امریکہ اور یورپ میں اسلامو فوبیا، فلسطین مخالف تعصب اور سام دشمنی میں اضافے کے سلسلے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ۔کیئر کے مطابق اسے 2023 کے آخری تین مہینوں کے دوران 3,578 شکایات موصول ہوئی ہیں، جو کہ ایک سال پہلے کے اسی عرصے میں مسلم مخالف واقعات کی شکایات سے 178 فیصد زیادہ ہے۔حقوق کی تنظیموں نے 7 اکتوبر کے بعد سے اسلامو فوبیا کے دوبارہ سر اٹھانے کا موازنہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد مسلمانوں کو درپیش بدنامی سے کیا ہے۔اسلامو فوبیا کے خلاف جنگ طویل اور مشکل ہے، لیکن مسلمان قومیں اپنی شناخت اور عقیدے پر مسلسل حملوں سے انکاری ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here