”کوئی بلائے تو“

0
158
عامر بیگ

 

عامر بیگ

دو ہزار چھ میں ارونگٹن نیو جرسی میں گیس سٹیشن اون اینڈ رن کرتا تھا اور جس ہول سیلر سے میں گیس لیتا تھا وہ ایک پاکستانی ہے جو پہلے کسی گیس سٹیشن پر گیس پمپ کیا کرتا تھا ،آج وہ تقریباً سو کے قریب گیس سٹیشنز کا مالک ہے جس میں فارچون فائیو ہنڈرڈ چین کی فرینچائیز بھی لگی ہوئی ہیں ،ایک میرا دوست پاکستان سے ایم بی اے کرنے آیا تھا ،اسی دوران ڈنکن ڈونٹ پر کام کرنے لگ گیا پھر تعلیم سے فارغ ہو کر اس کی فرنچائیز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا پھر ایک سے دو ،دو سے چار اب کئی ایک کا مالک ہے ،پینسلوانیا میں ایک پاکستانی میکڈونلڈ کی نامعلوم کتنی فرنچائیز کا مالک ہے، گورنر سرور چوہدری کو ایک ملین ڈالر کی صاف پانی کی مہم میں امداد دینے والا سو سے زیادہ ”کے ایف سی“فرنچائز کا مالک پاکستانی بھی انہیں میں سے ایک ہے ۔پاکستان سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر کے گاڑیوں کے بمپر بنانے والا شاہد خان ڈالرز میں بلینیئر ہے تو باجوہ کی فیملی کی پاپا جونز کی ساٹھ سے زائد فرنچائیز کا مالک ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ جب یہ فرنچائیز حاصل کی گئیں جنرل عاصم باجوہ کسی ایسی پوزیشن پر تھے کہ وہ اپنی فیملی کو اس حد تک سپورٹ کر سکتے کہ ان فرنچائیز میں حصہ ڈال سکتے ،ایک کرنل کی حیثیت اتنی نہیں ہوتی کہ وہ کوئی اتنا بڑا ہاتھ مار سکے۔ آرمی کا ایک انتظام ہے، ایک سلیقہ ہے ،ایک قائدہ قانون ہے، ڈسپلن ہے جو کوئی ایسا کرتا ہے یہاں پکڑا جاتا ہے ۔کئی ایک کے پکڑے جانے پر کورٹ مارشل ہوئے ہیں، اب جنرل عاصم باجوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے انفارمیشن اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ہیں ۔دونوں بہت ہی حساس ملازمتیں ہیں،ذمہ داری کے ساتھ ساتھ پراپیگنڈا کی ان ملازمتوںمیں انہیں کئی ایک محاز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سی پیک سے دشمنی کرنے والوں کی بھی ایک لمبی قطار ہے ۔سب جانتے ہیں کہ سی پیک بن جانے سے پاکستان کی حالت بدل جانے والی ہے، پاکستانی قوم میں بڑی صلاحیت ہے اگر ایک دفعہ معاشی حالت سدھر گئی تو پاکستان کو پکڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہو جائے گا، اسی لیے اغیار ایسی ہی ریشہ دوانیاں کرتے رہتے ہیں۔ جھوٹا پراپیگنڈہ کرکے فوج کو گندہ کرنے کی سازشیں کرتے ہیں تاکہ فوج کا مورال گرے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائیرڈ عاصم باجوہ پر یہ الزامات اس وقت لگے ،جب عمران خان کے کہنے پر وزیر اعظم کے تمام معاونین خصوصی کے اثاثہ جات ڈیکلیئر کئے گئے جس میں انکی پراپرٹی میں کئی ایک پلاٹوں کا زکر آیا۔ ایک ریٹایرڈ جنرل کے پاس خدمات کے صلے میں ادارے سے ملنے والی زمین کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے ،اس کی انکوائری اگر کرنی ہے تو ضرور کریں لیکن یاد رکھیں جان دینے والے ان ہتھکنڈوں سے کب ڈرتے ہیں ،آپ اگر لائم لائٹ میں آئیں گے تو ہر چیز کے لئے تیار رہنا ہوگا ،پاکستان میں پراپرٹی کا مکمل ریکارڈ ہوتا ہے اس لیے کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہئے لیکن کوئی بلائے تو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here