پاکستان تحریک انصاف اوورسیزاو آئی سی کا سیکرٹری ڈاکٹر عبداللہ ریار کی پاکستان نیوز آمد اور انٹرویو

0
260

شکاگو (پاکستان نیوز‘ انٹرویو: رانا جاوید‘ انور رومی‘ عکاسی رانا جاوید) پاکستانی سیاست کے منظرنامے میں گزشتہ چار دہائیوں سے متحرک و فعال‘ سابق سینیٹر و وفاقی وزیر اور تحریک انصاف اوورسیز (OIC) کے موجودہ سیکرٹری ڈاکٹر عبداللہ ریار گزشتہ بدھ کو تنظیمی دورے پر شکاگو آئے۔ یہاں انہوں نے مختلف عہدیداروں و ارکان سے ملاقاتوں اور اجلاسوں میں تنظیمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور متعدد فیصلے کئے۔ ڈاکٹر عبداللہ کی شکاگو آمد پر پاکستان نیوز اور شکاگو کے بیورو چیف رانا جاوید نے انہیں مدعو کیا۔ ڈاکٹر عبداللہ اپنے قریبی رفیق اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما اختر علی و دیگر تنظیمی عہدیداروں کے ہمراہ پاکستان نیوز شکاگو آئے۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبداللہ ریار سے ان کے سیاسی سفر‘ خاندانی پس منظر‘ ملکی حالات و سیاسی صورتحال پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ڈاکٹر عبداللہ نے اپنے خاندانی و سیاسی پس منظر سے آگاہی دیتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا تعلق بدین (سندھ) کے ایک متوسط زمیندار گھرانے سے ہے اور ان کے خاندان میں کسی نے بھی سیاست میں عملی حصہ نہیں لیا۔ اپنے حوالے سے انہوں نے انکشاف کیا کہ 77ءمیں لیاقت میڈیکل کالج میں میڈیکل کے طالب علم تھے‘ ضیاءالحق کے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو برطرف کرکے اقتدار سنبھالنے کے غیر آئینی و غیر جمہوری اقدام اور اقتدار کا تسلط رکھنے کا عمل ان کی سیاسی سوچ اور تحریک کا باعث بنا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے بتایا کہ اس غیر جمہوری اقدام کے خلاف انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ LMC میں ینگ ڈاکٹرز کی تنظیم بنائی اور پہلا عملی قدم شہید بھٹو کی 5 جنوری 1978ءکو سالگرہ کے موقع پر احتجاجی تحریک کی صورت میں اٹھایا۔ ضیاءکی آمریت اور بھٹو کی شہادت کے باعث یہ تحریک زور پکڑ گئی جس کے نتیجے میں انہیں قید و بند کا سامنا کرنا پڑا۔ سکھر جیل سے ہی میڈیکل کے امتحان کی تیاری کی اور ایم بی بی ایس کرنے کے بعد 82ءمیں امریکہ آ گیا۔ 83ءمیں امریکہ میں بے نظیر رہائی کمیٹی کی بنیاد رکھی اور شکاگو سے جدوجہد کا آغاز کیا۔ شہید بے نظیر کے ایماءپر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ 2003ءمیں پیپلز پارٹی کا سینیٹر منتخب ہوا۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کے بعض سرکردہ افراد کی مفاداتی پالیسیوں اور بدعنوانیوں پر اختلاف کے باعث پیپلز پارٹی اور بی بی شہید سے 2007ءمیں قطع تعلق کر لیا۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر کی شہادت سے چند ہفتے قبل ہی کنارہ کش ہوا تھا۔ بی بی کے 27 دسمبر کو شہید ہونے پر مجھے اپنے قطع تعلق پر بہت قلق ہوا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے تحریک انصاف میں اپنی شمولیت کا جواز کپتان عمران خان کے واضح منشور‘ ان کی کھری اور ایماندارانہ شخصیت اور ان کے پاکستان کو ایک مضبوط‘ خوشحال اور کرپشن سے پاک پاکستان کی تعمیر کے عزم کو قرار دیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ احساس اور دیگر منصوبوں کے توسط سے پاکستان کے دو تہائی سے زائد محروم عوام کا معیار زندگی بلند کرنا وزیراعظم عمران خان کا اولین نصب العین ہے۔ رانا جاوید کے پاکستان کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال خصوصاً بڑھتی ہوئی مہنگائی اور عوام پر اس کے اثرات کے سوال پر ڈاکٹر عبداللہ نے وضاحت کی کہ پاکستان کے موجودہ حالات اس سیاسی و معاشی متوازی تپش کا نتیجہ ہیں جو ستر سال میں کئے جانے والے تماشوں کے باعث Degradation کی صورت میں سامنے آئے۔ اس تپش میں پی ٹی آئی کا کوئی حصہ ہر گز نہیں ہے۔ اس کے برعکس پی ٹی آئی نے اس کا مداوا کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔ عمران خان نے جہاں بیرونی امداد سے معاشی تپش میں کمی کی کوشش کی ہے اور خسارہ اٹھارہ بلین سے تیرہ بلین پر آیا ہے‘ وہیں سیاسی تپش میں کمی کی غرض سے سٹیٹس کو کی تبدیلی کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ کو سچ بنانے‘ ہوس اور برائی بدتروں کا امتیاز بن چکی ہے اور یہ سٹیٹس کو ان قیادتوں کا بیانیہ اور وطیرہ بن چکا ہے۔ عمران خان اس بیانیہ اور رویے کو ختم کرنے اور سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ قرار دینے کا مثبت منشور اور واضح عزم رکھتے ہیں۔ رانا جاوید کے ایک اور سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے بعض وزراءو مشیران کے خصوصاً سیاسی مخالفین کے بارے میں غیر ضروری بیانات اور مخالفین کے عدالتی و احتسابی معاملات پر ازخود دعوﺅں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کی بہت بڑی خوبی ہے کہ انہیں کسی بھی خامی یا غلطی کا احساس ہو تو وہ اس کی تلافی کیلئے فوری اقدام کرتے ہیں اور اس عمل میں کوئی وزیر‘ مشیر یا رہنما ماوراءنہیں ہوسکتا۔ عمران خان نے حال ہی میں بعض ایسے اقدامات کئے۔اپنی موجودہ ذمہ داریوں پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کپتان کی طرف سے اوورسیز کی ذمہ داری دینے کو اپنے لئے باعث عزت و فخر قرار دیا اور ان ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت و اشتراک کو بہت اہمیت و مقام دیتے ہیں اور اس کیلئے انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کا علیحدہ چیپٹر قائم کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ میرا مینڈیٹ اوورسیز پاکستانیوں کو بالخصوص امریکہ میں متحد کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں کسی بھی نوعیت یا وجہ کے باعث اختلاف یا ذاتی و گروہی معاملے کو مثبت طریقے سے دور کر کے پارٹی کو یکجا و مستحکم رکھنا میری ذمہ داری ہے۔ امریکہ میں مختلف ریاستوں خصوصاً شکاگو میں گروپ بندی اور بعض خود غرض افراد کے مفاداتی رویوں کے باعث اختر علی جیسے بے لوث اور سینئر رہنماﺅں کی خدمات کو نظرانداز کرنے کے سوال پر ڈاکٹر عبداللہ نے اختر علی کو اپنا سینئر اور چیئرمین کا قریبی معتمد قرار دیا اور شکاگو میں ان کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی مفاداتی سوچ یا ذاتی اختلاف کے باعث گروپنگ کو ختم کرنا ان کی اہم ذمہ داری ہے اور وہ اس مقصد کیلئے ہر طریقہ کار بروئے کار لانے کیلئے پرعزم ہیں۔انٹرویو کے اختتام پر رانا جاوید اور انور رومی نے میدان سیاست کے حقیقی و پرعزم شہسوار ڈاکٹر عبداللہ ریار کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے پاکستان نیوز کی طباعت‘ معیار اور مقبولیت کو سراہتے ہوئے میزبانوں کا شکریہ ادا کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here