یکجہتی وقت کی ضرورت!!!

0
214

 

جاوید رانا، بیوروچیفشکاگو

آج جب ہم اپنا کالم لکھ رہے ہیں، پاکستانی قوم نے جنگ ستمبر 65ءکے حوالے سے یوم دفاع اور یوم فضائیہ انتہائی جذبے، فخر و یکجہتی سے منایا ہے، صدر، وزیراعظم اور دیگر سیاسی رہنماﺅں نے پاکستان کے اس معرکہ میں شاندار کامیابی اور افواج پاکستان اور عوام کے جذبے، و یکجہتی کے حوالے سے پاکستان کے ناقابل تسخیر و دائم آباد رہنے کے پیغامات دیئے ہیں۔ تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا آرمی ہیڈکوارٹرز میں خطاب اور پیغام خصوصاً ایسے وقت کہ جب بھارت، چین سے مار کھانے کے بعد کھسیانی بلی کی طرح پاکستان کی سرحدوں پر چھیڑ خانی کرنے، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں، اپنے پالتو تنخواہ داروں کے ذریعے نیز سوشل میڈیا پر شیطانی ہتھکنڈوں و پراپیگنڈہ پر زہر پھیلا رہا ہے، ساری قوم کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کرتے ہوئے بھارت کو اس کی اوقات یاد دلا دی ہے۔ جنرل باجوہ نے پاک افواج و عوام کے عزم و استقلال، جذبے اور کسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دینے، اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نیز ففتھ جنریشن کا بھی منہ توڑ جواب دینے کا بھرپور اظہار کیا۔ کشمیر میں غیر آئینی اقدام، خود بھارت کے اندر اقلیتوں کے اوپر شہریت کے قانون کے تحت ظلم و ستم کے بھنور میں گھرا ہوا مودی اور اس کی افواج جس طرح چین سے مار کھا کے دنیا بھر میں ذلت و رسوائی سے دوچار ہوئے ہیں، وہ اپنی اس ذلت کا داغ دھونے کیلئے پاکستان کےخالف گیدڑ بھبکیوں اور پنگا لینے کے موڈ میں نظر آتے ہیں۔ آرمی چیف کا پیغام یوم دفاع نہ صرف بھارتی گیدڑوں بلکہ ان کے پالتو کتوں کیلئے بھی شیر دل قوم کا جواب ہے۔ موجودہ خطہ کی صورتحال اور عالمی سیاسی تناظر میں پاکستانی قوم کو اس وقت تمام تر مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسی جذبے، اجتماعیت اور یکجہتی کا عملی اظہار کرنا ہے جو 1965ءمیں کیا تھا اور بھارتی سورماﺅں کو دھول چٹائی تھی۔ ہمارے آپس کے سیاسی، مفاداتی و دیگر جھگڑے یقیناً ہمارے سیاسی و معاشرتی ماحول کے عکاس ہیں اور ان سے گریز بھی ممکن نہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب بھی وطن عزیز کی سلامتی و بقاءکا سوال آیا ہے تو ساری قوم یکجان و ایک قالب بن گئی ہے۔ دشمن کی ہوس کا ریاںہوں یا قدرتی آفات کا سامنا، قوم کا یہ مثبت طرز عمل ہمیشہ بھرپور طریقے سے سامنے آیا ہے۔ آرمی چیف کا یہ کہنا کہ دشمن اسلحہ کے انبار سے پاکستان کو مرعوب نہیں کر سکتا، ایک روشن حقیقت اور اس کی شہادت 65ءکی جنگ ہے جب اپنے سے کئی گنا زیادہ فوجی افرادی قوت و اسلحہ کے حامل بھارت کو پاکستان نے عبرت ناک ہزیمت سے دوچار کیا تھا، آج بھی پاکستان کی مسلح افواج اپنے جذبوں، فوجی مہارت، پروفیشنل اپروچ اور جذبہ¿ شہادت کے باعث بھارتی فوج سے برتر ہیں،ا س کی واضح مثال فروری 2019ءمیں بھارت کی ناکام محاذ آرائی اور پاکستان کی فاتحانہ سبقت ہے، مزید مثال مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور دیگر عسکری عمال کی خود کشی کے واقعات ہیں کہ مظلوم کشمیریوں کی استقامت، جذبہ¿ حریت و آزادی سے گھبرا کر نفسیاتی مرض میں مبتلا سینکڑوں بھارتی عمال گزشتہ ایک برس میں خود کشی کر چکے ہیں، یہی نہیں چین سے محاذ آرائی میں بھی ایسے ہی واقعات سامنے آئے ہیں۔ فرق واضح ہے کہ بھارتی سورمے موت سے ڈرتے ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹے شہادت کے طالب ہوتے ہیں کیونکہ شہید کی موت حیات جاودانی ہے بلکہ قوم کی حیات کی ضمانت بھی ہے۔
سوال یہ ہے کہ موجودہ حالات میں ہم ایک قوم کی صورت اپنا کردار ادا کر رہے ہیں خصوصاً اس صورتحال میں جب دنیا کا سیاسی نقشہ تبدیل ہو رہا ہے، نئے اتحاد بن رہے ہیں،عالمی حکمرانی کیلئے عملی طور پر دشمن دوست اور دوست، دشمن بن رہے ہیں اور مذہب، عقیدے و خطے کی ترجیح کی جگہ معیشت، مفادات و برتری کیلئے ہائی برڈ اور پراکسی وار کے ذریعے مخالفانہ پراپیگنڈہ پر انحصار کیا جا رہاہے، پاکستانی اشرافیہ خصوصاً سیاسی لیڈر شپ، میڈیا، سوشل میڈیا اور دیگر اہم شعبوں کے مثبت اور محب و طن کردار کی اشد ضرورت ہے۔ دشمن ففتھ جنریشن کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے کیلئے انہی شعبوں میں کالی بھیڑوں کو ڈھونڈتا اور استعمال کرتا ہے۔ یوں تو ہم بلا شبہ یہ کہہ سکتے ہیں اور سطور بالا میں بھی عرض کر چکے ہیں کہ پاکستانی قوم آزمائش میں سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے البتہ موجودہ ملکی سیاسی حالات میں مخالفین کی حکومت سے سیاسی محاذ آرائی بالخصوص FATF اور حالیہ سیلابی و برسات کے قومی معاملات پر زبردستی کی مخالفت، میڈیا کی تماشہ بازی خاص طور سے سوشل میڈیا پر نام نہاد لبرل افراد کے طومار ملکی یکجہتی کےخالف اور دشمن کے حق میں ہوتے ہیں جو قوم کے ذہنوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں اور بیرونی دنیا میں بھی ہماری وحدت پر سوال بن جاتے ہیں۔
اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے تمام ریاستی و حکومتی ادارے اس وقت ایک پیج پر ہیں اور اندر خانہ بھی کوئی تشویش نظر نہیں آتی البتہ حکومت اور سیاسی مخالفین کے درمیان جو تم پیزار بعض قومی ایشوز پر جاری ہے اس کی وجہ ہر دو فریقوں کے درمیان ایک دوسرے پر تہمت طرازی، بے سمت بحث اور اپنی برتری کیلئے مخالف پر کیچڑ اُچھالنے کے معاملات ہیں۔ مخالفین اپنی ماضی کی بدعنوانیوں اور متوقع نتائج کی پردہ پوشی کیلئے ایسا کرتے ہیں اور حکومتی طبقہ اپنی انتظامی و حکومتی خامیوں کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ گویا محض بغض معاویہ میں ایکد وسرے کے گلے پڑتے ہیں۔ کراچی کے حوالے سے 11 سو ارب روپے کے پیکیج کے بعد بھی بلاول اور سندھ حکومت کی خامہ فرسائیاں اور FATF کے حوالے سے قانون سازی میں حزب اختلاف کے اڑنگے اس کی واضح مثال ہیں۔ وقت کا تقاضہ تو یہ ہے کہ قومی مفاد اور قوم کی بہتری میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے برعکس تمام قوتیں ہم آواز ہوں اور قومی یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں، یہی وقت کی ضرورت ہے۔ ملکی وحدت کا مضبوط پیغام موجودہ عالمی منظر نامے کیلئے اہم ترین اور دنیا تک پاکستان کا مضبوط، متحد و آزاد مملکت کا تاثر پہنچانے کیلئے لازم ہے ملک خوشحال، مضبوط اور آزاد تو سیاست، معاشرت، ثقافت، کاروبار، با الفاظ دیگر نظام بہترین ہوگا، خدانخواستہ ملک کو کوئی بھی نقصان قوم و ملک کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here