صفائی کی ابتر صورتحال، 6 ماہ بعد کھلنے والے سرکاری اسکول طلبا کی صحت کیلیے ہنوز خطرہ

0
124

کراچی:

کورونا وائرس کی شدت میں کمی کے سبب ساڑھے 6 ماہ بعد کھلنے والے تعلیمی ادارے صفائی کی ناقص صورتحال کی وجہ سے سرکاری اسکولوں کے طلبا و طالبات کی صحت کے لیے ہنوز خطرہ ہیں اور کراچی سمیت پورے سندھ کے سرکاری اسکولوں میں صفائی کی صورتحال اور کورونا کی وبا سے بچاؤ کے لیے کیے گئے مصنوعی اقدامات محکمہ اسکول ایجوکیشن اور بالخصوص وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کے دعوؤں کے برعکس ہیں، کراچی سمیت سندھ کے یشتر سرکاری اسکولوں میں صفائی و ستھرائی اور متعلقہ امور کے لیے خاکروب اور چپراسی موجود ہی نہیں ، سرکاری اسکولوں میں صفائی کی ناقص صورتحال کا انکشاف ’’ایکسپریس‘‘ کو کراچی کے کچھ سرکاری اسکولوں کے دورے کے موقع پر ہوا۔

’’ایکسپریس‘‘ نے سہراب گوٹھ اور فیڈرل بی ایریا میں قائم علامہ اقبال گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری اسکول ، مون لائٹ گورنمنٹ اسکول اور معصومیہ گورنمنٹ اسکول کا دورہ کیا تو ان اسکولوں میں صفائی کی ابتر صورتحال دیکھنے کو ملی۔ اس اسکول کے کم از کم دو کلاس رومز ایسے تھے جن کی چھتیں خستہ حال تھیں، چھتوں کا پلاسٹر مسلسل جھڑ رہا تھا اور کلاس روم میں رکھی ڈیسک پر گر رہا تھا ، کلاس رومز کے ایک جانب اسکول کی چاردیواری اور کمرہ جماعت کے مابین موجود راہداری میں کوڑا کرکٹ اور غلاظت کے ڈھیر لگے ہوئے تھے جبکہ کلاس رومز کی تمام ہی کھڑکیاں ٹوٹ چکی تھی ،گورنمنٹ مون لائٹ اسکول کے قائم مقام صدر معلم (ہیڈ ماسٹر) سعید نے بتایا کہ انھوں نے ایک روز قبل ان کلاس رومز کی صفائی کرائی تھی تاہم جب آج صبح گھر سے اسکول آئے تو معلوم ہوا کہ رات بھر میں چھت سے اس قدر پلاسٹر گر چکا ہے کہ تمام ڈیسک اس کی زد میں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ کئی بار وہ حکام اور ورکس اینڈ سروسز کو اس حوالے سے آگاہ کرچکے ہیں تاہم کوئی پلٹ کر نہیں آتا۔ ’’ایکسپریس‘‘نے جب اس اسکول کے بیت الخلا کی جانب نظر ڈالی تو اس کی صورتحال ناگفتہ بہ تھی، واش بیسن بند تھے ، کھولنے پر وہاں بھی گندگی کے ڈھیر نظر آئے اور اس گندگی میں واضح روم کے اندر مرغے پلے ہوئے تھے ،سہراب گوٹھ پر واقع علامہ اقبال گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری اسکول کے دورے پر موجود کچھ افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہر چند اس اسکول کی عمارت ابھی نئی ہے تاہم یہاں بھی صفائی کے لیے کوئی خاکروب موجود نہیں ،دونوں اسکولوں کے دورے کے موقع پر معلوم ہوا کہ کم از کم دو سال سے اسکول کو ایس ایم سیز( اسکول منیجمنٹ کمیٹی ) کے نام سے مختص فنڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے جس سے اسکول کے انتظامی معاملات چلانا انتہائی دشوار ہے۔

 

حکومت سندھ اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کی سرکاری اسکولوں کے انتظامی معاملات میں سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کراچی کے سرکاری پرائمری اسکولوں کے سربراہ ڈائریکٹر پرائمری اسکولز کی اسامی تقریبا 15 روز سے خالی ہے۔

کراچی کے سرکاری پرائمری اسکولوں کا اس وقت کوئی انتظامی سربراہ موجود نہیں ہے جبکہ سیکنڈری اسکولوں کی سربراہی ایک قائم مقام افسر کے پاس ہے ۔ ’’ ایکسپریس ‘‘ نے اس تمام صورتحال پر قائم مقام ڈائریکٹر سیکنڈری اسکولز کراچی رسول بخش شاہ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور ان سے دریافت کیا کہ منگل سے ان کے ماتحت سرکاری اسکول کھولے دیے جائیں گے ، سرکاری اسکولوں میں صفائی کی صورتحال پر وہ کیا کہیں جس پر رسول بخش شاہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ بڑی تعداد میں اسکولوں میں خاکروب اور چپراسی نہیں ہیں یہ ایک مسئلہ ہے ہم اس سے نمٹ رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here