آئی سی سی میں خالی کرسی چیئرمین کی راہ دیکھنے لگی

0
115

لاہور:

آئی سی سی میں خالی کرسی چیئرمین کی راہ دیکھنے لگی جب کہ ششانک منوہر کو عہدہ چھوڑے 2ماہ19روز گزر چکے۔

چیئرمین آئی سی سی ششانک منوہر کو عہدہ چھوڑے 2ماہ اور 19روز گزر چکے، عبوری طور ذمہ داریاں عمران خواجہ نے سنبھال رکھی ہیں لیکن آئندہ الیکشن کا طریقہ کار وضع کرنے کیلیے کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔

ایک بھارتی اخبار کے مطابق آئی سی سی بورڈ کی آخری میٹنگ 28مئی کو ہوئی تھی،اس میں نئے چیئرمین کی تقرری کا طریقہ کار زیر غور آیا لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا۔

 

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آئی سی سی کے ترجمان نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے مختلف امور سمیت کارروائی متاثر ہوئی لیکن معاملات پر غور کیا جا رہا ہے، آئی سی سی بورڈ بڑے محتاط انداز میں معاملات کو آگے بڑھا رہا ہے،سب ایسا مستحکم فیصلہ کرنا چاہتے ہیں جو عالمی کرکٹ کے مفاد میں ہوتاہم ابھی تک کسی حتمی تاریخ کا تعین نہیں ہوا۔

آئی سی سی کے ترجمان نے کسی ممکنہ تاریخ کے بارے میں بھی بتانے سے گریز کیا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ قوانین کے مطابق نئے سربراہ کا انتخاب ہونے تک عبوری چیئرمین ہی کام کرسکتے ہیں،اس ضمن میں کسی خاص مدت کا ذکر نہیں ہے، اس لئے ڈپٹی چیئرمین عمران خواجہ کے ذمہ داریاں سنبھالے رکھنے میں کوئی امر مانع نہیں۔

بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ستمبر کے آخر تک بغیر کسی چیئرمین کے کام کرنے والی آئی سی سی کا تیسرا مہینہ ہوجائے گا،کورونا کی وجہ سے عالمی کرکٹ کو بھی شدید مسائل درپیش ہیں، معاشی حالات کو بڑا دھچکا لگا، انتظامی امور پر نظر ثانی کرتے ہوئے انھیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اس صورتحال میں بغیر کسی مستقل چیئرمین کے کام کرنا مسائل میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے،دوسری جانب یہ فیصلہ ہی نہیں ہو پا رہا کہ نیا چیئرمین سادہ یا دو تہائی اکثریت سے منتخب ہوگا، اس فیصلے کیلیے بھی ووٹنگ کاامکان ہے۔

دوسری جانب چند ممبران نے اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دو تہائی اکثریت کا مطلب یہ ہوگا کہ ممبران آئندہ فیصلوں میں بھی اپنی بات منوانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

نان فل ممبر ملک سے تعلق رکھنے والے عمران خواجہ کے آئی سی سی کی کمان سنبھالنے پر بڑے ملکوں کو بھی تحفظات ہیں،بھارت،انگلینڈ اور آسٹریلیا کواب سنگا پور سے تعلق رکھنے والے آفیشل سے پوچھ کر کام کرنے پڑتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here