کراچی:
پاکستان کے مالیاتی شعبے اور کیپٹل مارکیٹ کو سائبر لٹیروں سے محفوظ بنانے کے لیے ملکی سطح پر سائبر سکیورٹی سسٹم تیار کرلیا گیا ہے جو پاکستان کی سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے ساتھ زرمبادلہ کی بچت کا بھی ذریعہ بنے گا۔
پاکستان کے مالیاتی ادارے اور بڑی کمپنیاں سائبر لٹیروں کی زد پر ہیں۔ سائبر لٹیرے کسی بھی وقت نیٹ ورک میں نقب لگاکر مالیاتی اداروں کو کنگال کر سکتے ہیں۔ اس خطرے کی روک تھام کے لیے مالیاتی ادارے غیر ملکی سافٹ ویئرز اور سلوشنز استعمال کرتے ہیں جو مہنگے ہونے کے ساتھ زرمبادلہ کے خرچ کا بھی ذریعہ بنتے ہیں۔ ان مشکلات کو اب ملکی سطح پر نیشنل سائبر سیکیورٹی سسٹم بناکر دور کردیا گیا ہے۔
نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ (این سی سی پی ایل) نے این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم قومی مرکز برائے سائبر سیکیورٹی کے اشتراک سے ملک کا پہلا سائبر سیکیورٹی نظام تیار کیا ہے جو پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ کو سائبر خدشات سے تحفظ فراہم کرے گا۔
سسٹم کی تعارفی تقریب این ای ڈی یونیورسٹی میں منعقد ہوئی جس میں ترکی کے قونصل جنرل تولغا اجک، اسٹاک ایکس چینج کے سی ای او فرخ خان، این سی سی پی ایل کے چیئرمین ہمایوں بشیر اور سی ای او محمد لقمان اور این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے شرکت کی۔
ترک قونصل جنرل نے آئی ٹی کے میدان میں پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے پاکستان اور ترکی کے درمیان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اشتراک عمل کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر اسٹاک ایکسچینج کی سی ای او فرخ خان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے پاکستان اپنی سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے ساتھ دیگر ملکوں کو بھی یہ خدمات فراہم کرسکتا ہے۔
این سی سی پی ایل کے سی ای او محمد لقمان نے کہا کہ یہ ایک اچھا آغاز ہے، سائبر سیکیورٹی کے سافٹ ویئر زیادہ تر درآمد شدہ ہیں، پہلی مرتبہ پاکستان نے اپنا سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو زیادہ قابل اعتبار ہوگا۔