شبیر گُل
آجکل پوری دنیا کی نظریں امریکی امتحانات کی جانب مرکوز ہیں۔ امریکی الیکشن میں الیکٹوریل کالج کی اہمیت ہے اور الیکشن کا فیصلہ electoral collage کے ووٹوں پر ہی منحصرہوتا ہے۔ الیکٹورل کالج کے ووٹ آبادی کے تناسب سےہیں۔ جن علاقوں میں الیکٹوریل ووٹرز کی تعداد زیادہ ہے۔ ان اسٹیٹس کو دونوں ا±میدواروں نے فوکس کیاہے۔ 50 ریاستوں میں سے چند بڑی ریاستیں جہاں Electoral ووٹوں کا تناسب کچھ اسطرح ہے۔ کیلیفورنیا میں (55)الیکٹورل ووٹ , ٹیکساس میں (38) نیویارک میں (29), فلوریڈا میں (29), پنسلوانیا میں (20),ایلونائے (20), اوہائیو میں (18), جارجیا میں(16), مشی گن میں (16), نارتھ کیرولینا (15),نیوجرسی میں (14),ورجینیا (13), واشنگٹن (12), ایری زونا میں (11),میسی چیوسٹس (11),
انڈیانا(11), ٹینسی (11), میزوری (10), میری لینڈ (10), وسکانسن میں (10)۔باقی ریاستوں میں الیکٹورل ووٹوں کی تعداد سنگل ڈیجیٹ میں ہے۔ اسلئے دونوں ا±میدواروں کا زیادہ زور ان ریاستوں کی طرف ہے۔ یہی وہ ریاستیںہیں جو امریکی انتحابی نتائج فائنل اثر انداز ہوتی ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں ہیلری کلنٹن تیس لاکھ ووٹوں کی برتری کے باوجود ہار گئیں۔نیویارک ،کیلیفورنیا، ریاست فلوریڈا،اوہائیو،پنسلوانیا،آئیووا، وسکانسن،مشی گن،ٹیکساس، کو سوئنگ اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔ ریاست فلوریڈا سے 29 electoral ووٹ حاصل ہوتے ہیں۔ فلوریڈا سے گزشتہ چھ بار Republicans نے جیتا ہے۔ اس بار حالات کچھ مختلف نظر آرہے ہیں۔ ریپبلکن لیڈرشپ ایری زونا،پنسلوانیا،اوہائیو، جارجیا اور فلوریڈا پر فوکس کئے ہوئےہیں ،ان اسٹیٹس میں پریذیڈنٹ ٹرمپ کی حمائت میں بڑی بڑی ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں۔ وائٹ امریکنز ڈانلڈ ٹرمپ کو آئیندہ بھی صدر دیکھنا چاہتے ہیں،ٹرمپ کی جیت کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے۔ قارئین ! امریکہ میں نسلی امتیاز اور red-Rick الماریوں میں بند تھا جو اب کھل کر باہر نکل آیا ہے۔ پریذیڈنٹ ٹرمپ کے چار سالہ دور میں white supremacy میں شدت آئی۔ کئی مقامات پر ہیٹ کرائم اور نسلی تعصبات دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس وجہ سے موجودہ الیکشن ریپبلیکن کے لئے چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ دنوں Black live meters تحریک نے پورے ملک میں احتجاجی ریلیاں کیں۔ اس تحریک کے پ±ر تشدد مظاہروں کے دوران،جلاو¿ گھیراو¿ اور پولیس پرحملوں نے پولیس اسٹیشن اور چوکیوں کو غیر مخفوظ کردیا ہے۔ دوسری طرف نسل پرست گوروں کی جدید اور خطرناک ہتھیاروں کے ساتھ بڑی بڑی ریلیاں کسی بھی وقت چنگاری سے ش±علہ بن سکتی ہیں۔ امریکہ میں امن و امان اور نسلی امتیاز کو روکنے کے لئے ٹرمپ کی ہار اور جوبائیڈن کی جیت بہت ضروری ہے۔ٹرمپ نے 2016 میں آتے ہی سات مسلم ممالک کو Ban کیا،ایمگریشن قوانین میں سختی کی، مڈل کلاس اور نچلے طبقہ کے لئے ا±بامہ ہیلتھ کئیر پروگرام کا خاتمہ کیا۔کار انڈسڑی، ہیلتھ رفارمز، new jobs creations , معیشت میں بہتری کے لئے کچھ نہ کرسکے۔ جسکی وجہ سے ائمگرنٹ کمﺅنٹی اور کم آمدنی والا طبقہ ریپبلکن کے خلاف جا سکتا ہے۔
3۔ نومبر کے انتخابات امریکی سیاست کے لئے ایک نئی راہ متعین کرینگے۔
موجودہ الیکشن میں white super mist انتہائی متحرکہیں ، ٹرمپ کی جیت کی لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔
لیکن اکثر ریپبلکن خواتین ٹرمپ کو جوکر کہتی ہیں۔ ا±نکی غیر سنجیدگی کیوجہ سے ریپبلکن خواتین کی اکثریت ٹرمپ کو ناپسند کرتی ہے ۔فلوریڈا اسٹیٹ میں بوڑہوں کی تعداد زیادہ ہے۔
جو republicans کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔ جو اس بار ناراض نظر آتے ہیں۔
امریکہ میں الیکشن سروے ،ڈیٹا کے Collect ہونے پر شائع ہوتے ہیں۔ لیکن 2016 کے تمام سروے غلط ثابت ہوئے۔
اگر میڈیا ہاو¿س کا سروے دیکھا جائے تو 57 میڈیا ہاو¿س میں سے تقریباً 50 میڈیا ہاو¿س ٹرمپ کے خلاف سروے دے رہے ہیں۔ مگر یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ ٹرمپ الیکشن جیتیں گے یا جوبائیڈن۔
گزشتہ دنوں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے چائینہ میں بزنس اکاو¿نٹس ہیں۔ چائینہ سے ٹریڈ وار پر پریذیڈنٹ ٹرمپ controversial گفتگو انتہائی بیباکی سے کرتے ہیں۔ چائینہ کے ساتھ ٹریڈ کے خلاف ہیں لیکن ا±نکے ذاتی اکاو¿نٹس کو نیویارک ٹائمز نے شائع کیا ہے۔ جسے بعض حلقے conflict of interest کہہ رہے ہیں۔ جیسے جیسے وائٹ س±پرمیسی نے سر ا±ٹھایا ہے۔ بلیک کمﺅنٹی کوتخفظات پیدا ہوئے ہیں۔ وائٹ پولیس مینوں کے بلیک کمﺅنٹی سے معاندانہ رویوں نے امریکی روایات کا جنازہ نکال دیا ہے۔
نفرت کی لہر میں تیزی آئی ہے۔ ریپبلکنز کے الیکشن ہارنے کی صورت میں ٹرمپ سپورٹرز کھلے عام دھمکیاں دیتے نظر آرہے ہیں۔ نسل پرست اور متعصب گورے
red-rick جو کل الماریوں میں بند تہے۔ آج کھل کر سامنے آچ±کے ہیں۔ انہوں نے جیت کو زندگی اور موت کا مسئلہ بنالیا ہے۔
جہاں مینارٹیز میں عدم تخفظ کیوجہ سے پولیس کے خلاف نفرت نے سر ا±ٹھایا ہے۔ وہاں مینارٹیز کمﺅنٹیز کے پولیس آفیسرز کو مشکل وقت بھی دیکھنا پڑ رھا ہے۔ اس لئے نیویارک میں کئی پولیس آفیسرز early retirement لے چکے ہیں۔
2016 کے امریکی الیکشن نے تلخی کی جانب ایک نیا راستہ اختیار کیا تھا۔ 2020 کے الیکشن میں امریکن ہسٹری کے تلخ ترین الیکشن ثابت ہونگے۔ ٹرمپ کی غیر دانشمندانہ تقاریر نے سفید فام لوگوں میں نسلی تعصب ا±بھار کر بلیک،ایشین اور مینارٹیز کو غیر مخفوظ کر دیا ہے۔
ڈانلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے نے اخلاقی رواداری کی تمام حدود سے متجاوز کیا ہے۔ جس کیوجہ سے سپورٹرز میں بھی تلخیاں بڑہی ہیں۔ پہلے مباحثے میں ٹرمپ egressive. اور دوسرے اور آخری مباحثے میں defensive رہے۔
قرین قیاس ہے کہ ٹرمپ دھاندلی یا زور زبردستی سےالیکشن جیت جائیں۔ بحرحال یہ الیکشن امریکہ کی ہسٹری بدل دینگے۔
جوبائیڈن ڈانلڈ ٹرمپ کو ٹف ٹائم نہیں دے سکے ،کمزور ا±میدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ جس سے ٹرمپ کی جیت کے زیادہ امکانات ہو سکتے ہیں۔ ڈیموکریٹس اگر جوبائیڈن کی جگہ گورنر Mario Como
( کومو) کو سامنے لاتے تو ڈیموکریٹس یقیناً Clean Sweep کر جاتے۔
بہر حال قبل از وقت کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ 2016 میں جس طرح ہیلری جیت کے باوجود Electoral ووٹوں سے ہار گئیں تہیں۔ اس بار ٹرمپ بھی ایسی صورتحال کا سامنا کرسکتے ہیں۔
الیکشن کے بعد jobless لوگوں میں اضافہ دیکھنے میں آرھا ہے۔
کرونا (COVID۔19)کیوجہ سے گزشتہ مہینوں میں بیشمار لوگ اپنی جاب سے ہاتھ دہو بیٹہے ہیں۔ جن کے پاس ٹیبل پر کھانے کو کچھ نہیں۔ گورنمٹ کیطرف سے Stimulates چیک نے وقتی ریلیف فراہم کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود مشکلات میں اضافہ ہو رھا ہے۔ ہمارے پاس لوگ (BMW) اور مرسڈیز بینز پر آتےہیں ،جن کے بڑے بڑے گھرہیں ، برینڈ نیم گاڑیاں ہیں۔ اپنی جاب سے ہاتھ دہو بیٹہے ہیں۔ گھر کی مارگیج، گاڑی کی اقساط اور بچوں کے اخراجات ادا نہیں کر پارہے۔ ہر ویک میں ہزاروں لوگ فوڈ اور گراسری کے لئے ہمارے پاس آتے ہیں۔ عورتیں روتی ہوئے اپنی مجبوریاں بیان کرتی ہیں۔ گزشتہ آٹھ ماہ میں صرف (اکنا ریلیف )نے برانکس , ہارلم ، یانکرز ویسٹ چیسٹر کاو¿نٹی میں 1.4 ملین فیملیز کو فوڈ اور گراسری فراہم کی ہے۔ ہفتہ میں دو بار پینسٹھ مقامات پر فوڈ کی تقسیم۔اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ آنے والے دنوں میں امریکی معشیت کہاں کھڑی ہو گی۔ ؟ ٹرمپ کے ہار کی صورت میں حالات کچھ عرصہ کےلئے بگڑ بھی سکتے ہیں۔
وال اسٹریٹ اور امریکن بزنس کمیونٹی نے بھی آخری لمحات میں الیکشن میں جمپ کر دیا ہے۔ صدر ا±بامہ کچھ روز سے جوبائیڈن کی جیت کے لئے متحرک ہو چکے ہیں۔
ہمیں بھی اپنے اثر و نفوذ کو استعمال کرنا چاہئے اور مسلم ووٹرز کے ووٹ کے کاسٹ کو یقینی بنانا چاہئے۔اللہ رب العزت فضل فرمائے۔کہ مسلمانوں کے لئے یہ الیکشن خیر ثابت ہوں۔
انشاءاللہ آئندہ کالم امریکی امتحانات کے نتائج پر جائزہ ہوگا۔
قارئین ! میری بڑی ہمشیرہ سخت بیمارہیں ا±نکے لئے دعاو¿ں کی درخواست ہے۔ رسول اللہ کا فرمان ہے کہ ایکدوسرے کے لئے دعاءکیا کریں۔ اس میں قبولیت کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اسلئے خیر اور بھلائی بانٹنا ہمارا اخلاقی فریضہ ہے۔
اللہ بارک ہم سب کو اپنی خفظ و امان میں رکھے (آمین)۔
٭٭٭