عذاب الٰہی۔۔انسان یقیناً خسارے میں ہے

0
521
شبیر گُل

شبیر گُل

اللہ جل شان±ہ نے سورہ العصر میں فرمایا ہے کہ انسان یقیناً خسارے میں ہے۔ اللہ اپنے بندے سے، ستر ماو¿ں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ توبہ کرنے پر معاف فرماتا ہے۔ توبہ اللہ کی گود ہے جب انسان گناہ یا غلطی کرتا ہے، اللہ تعالی کے آگے جھکے، توبہ واستغفار کرنے پر انسان ایسے محسوس کرتا ہے کہ جیسے ا±سے ماں جی کی گود میسر آگئی ہو، ہم آج نافرمانی میں ا±س گود سے باہر نکل چکے ہیں ،تکبر کو شعار بنا لیاہے۔ سید مودودی فرماتے ہیں کہ عروج اور زوال میں گناہوں سے بچنا بہت مشکل ہے،عروج میں انسان تکبر کرتا ہے اور زوال میں ناشکری،انسان کاماضی بھی مٹی اورمستقبل بھی مٹی توغرور کس بات کا!قارئین ! اللہ پاک جب انسان کو اپنے رب ہونے کا احساس دلانا چاہتا ہے تو آندھی، طوفان،زلزلے، بیماریوں،وبائی امراض ، کرونا جیسے خطرناک وائرس کے ذریعے پوری دنیا کو ہلا دیتا ہے۔ اللہ نے جل شان±ہ فرماتے ہیں کہ میری حکم عدولی نہ کرو۔ اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایاہے۔ “اے لوگو ! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاو¿۔ شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ اللہ پاک جل شان±ہ نے حلال اور طیب چیزوں کے کھانے کا حکم دیا ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ حلال اور طیب چیزیں کھاو¿۔ جو اللہ نے حلال کی ہیں ،حرام سے اجتناب کرو۔ انسان جو بھی حرام چیزیں کھاتا ہے ا±سی جانور کی خصلتیں بھی اپناتا ہے۔ قرآن میں اسی لئے شراب خنزیر، حرام چیزوں کی ممانعت کی گئی کیونکہ شراب کانشہ کرنے اور حرام کھانے سے ، وہ رشتوں کی اہمیت بھول جاتا ہے۔ سو¿ر کا گوشت کھانے سے فحش عادات اپناتا ہے۔ اسی لئے جناب رسول اللہ نے ان حرام چیزوں کے نقصانات کی وضاحت فرمائی ہے۔ چائنہ میں کرونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ عالمی صحت کے ادارے کہتے ہیں کہ اگر اس پر فوری قابو نہ پایا گیا تو ایک سال میں تین سے چھ کروڑ افراد مر سکتے ہیں ۔چین کے صوبے سینکیانگ کی مساجد سے قرآن پاک اٹھا کر قرآن کو جلایا جاتا ہے ، کوڑے کے ٹرکوں میں بھر کر کچرے میں پھینکا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے، قرآن پڑھنے پر پابندی ہے۔ گزشتہ تین سال سے رمضان المبارک میں روزہ رکھنے والوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے جن کے بارے پتہ چلے کے اس مسلمان نے روزہ رکھا ہے ، انہیں زبردستی کھلایا جاتا ہے لیکن کوئی مسلمان ملک ان کے حق میں آواز بلند نہیں کرتا چونکہ چائنہ ایک بڑی منڈی ہے، مسلمان لیڈرز اپنے مسلمان بھائیوں سے زیادہ اپنی تجارت کو اہمیت دیتے ہیں ۔وہاں مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، ظلم و جبر پر اللہ جل شان±ہ کا جلال میں آنا ہے کہ ہزاروں لوگوں میں کرونا وائرس کی شکل میں عذاب مسلط کیا گیا ہے۔ ”اللہ بڑا، سب سے بڑا، سب سے بڑا ہے۔ کر ا±سکی بڑائی۔۔کہ یہ ہے شان ا±سکی۔تخلیق ہے۔ ۔ہر چیز ، ہر انسان ا±سکی۔
ناداں ہے جو کہتا ہے کوئی رب سے بڑاہے“۔مالک کائنات جو تمام انسانوں کا خالق ہے، سب کچھ ا±سکی ملک میں میں ہے۔ ا±سکی کی بڑائی ہے۔ وہ بہت طاقتور ہے۔ اللہ رب العزت نے حلال اور طیب چیزیں کھانے کا حکم دیا ہے۔ قرآن میں حرام چیزوں کے کھانے مضمرات سے نبءکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی وضاحت سے بیان فرمایا ہے۔ چین میں ہر قسم کا جانور کھایا جاتا ہے، یہ لوگ خلاف فطرت ،سو¿ر،ک±تا، بلی،سانپ، چوہے،مگرمچھ ،مینڈک،چھپکلی ، کاکروچ ،کیڑے مکوڑے اور چمگادڑ کھانے کے شوقین ہیں ۔کہا جا رہا ہے کہ سانپ اور چمگادڑ کھانے سے یہ بیماری پھیلی ہے، اس بیماری نے واہان شہر اور اسکے گردو نواع کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ چین سے ملحق تمام ملکوں کی سرحدیں بند کردی گئی ہیں ۔ چین کے ان علاقوں میں فضائی اور ہر قسم کی ٹرانسپورٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ چین کو ٹریلین آف ڈالرز کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس وائرس سے چائینہ کی اکانومی پر بہت ب±رے اثرات پڑینگے، ا±بھرتی ہوئی اکانومی تباہ ہونے کا خطرہ ہے،اسکے لئے ویکسین ابھی تک تیار نہیں ہو سکی۔
موجودہ ریسرچ کے مطابق یہ خطرناک وائرس کا چودہ دن تک کوئی پتہ نہیں چلتا، چودہ دن بعد معلوم ہوتا ہے، یہ معلوم ہونے تک جن جن افراد سے آپ ملتے ہیں یہ وائرس ان تک منتقل ہو چکا ہوتا ہے۔ ایک شخص سے ساٹھ افراد اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں ۔ ابھی تک اسکا علاج دریافت نہیں ہوسکا۔ (ڈبلیو ایچ او)ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایک سال اسکی ویکسین تیار ہونے میں لگ سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کورونا کو عالمی وبا قرار دیا ہے۔ واہان شہر کو مکمل سیل کرنے کا مقصد دراصل حقائق چھپاناہے۔ ہلاکتیں کئی ہزار ہو چکی ہیں جن کو دنیا کی نظروں سے بچا کر ٹھکانے لگایا جارہا ہے۔ اس قیامت خیز وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ معاملے کی سنگینی یہ ہے کہ کینیڈا سے لے کر آسٹریلیا ، یورپ سے لیکر افریقہ تک اسکا وائرس پہنچ چکا ہے۔ جن جن ملکوں کے مسافروں نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا ہے ، ان ممالک میں یہ وائرس جا پہنچا ہے۔ یہ خطرناک وائرس کروڑوں انسانوں کو نگل سکتا ہے۔ کرونا وائرس سے پوری دنیا کی معیشت پر اثر پڑے گا،روزمرہ کے استعمال کی مصنوعات میں پلاسٹک، فائبر، کپڑے،الکٹرانکس،سپئیر پارٹس ،ہوزری،کاسمیٹک،مشینری،انسٹرومنٹس،زرعی آلات، کنسٹرکشن ٹولز وغیرہ میں چین دنیا کی مارکیٹ پر چھایا ہے۔ اس وائرس سے عالمی منڈی پر مہنگائی کے اثرات پڑینگے۔ د±نیا کی ا±بھرتی ہوئی معیشت ،سوا ارب انسانوں کا ملک ،انتہائی خطرناک وائرس کے نرغے میں ہے۔ جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیکر خوف زدہ کر دیا ہے۔ ابتک ہزاروں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں ۔ جہاں مسلمانوں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جاتارہا ہے، مسلمان خواتین کو نقاب نہ کرنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں ۔ فروری سے حجاب پر پابندی لگنے جارہی تھی لیکن آج پوری چائنیز قوم عذاب الٰہی میں مبتلا ، نقاب پہنے گھوم رہی ہے ۔ سیکیورٹی ادارے،ہیلتھ ورکرز، ڈاکٹرز، نرسیں، ڈرائیورز، ائیرپورٹ ورکرز ، سینیٹیشن ورکرز پورا پورا لباس پہنے ہوئے ہیں۔کیا مرد اور کیا عورتیں سبھی نقاب پہنے کرونا وائرس کے عذاب سے بچنے کے لئے چہروں پر ماسک چڑھائے نظر آتے ہیں ،چین ہر اعتبار سے طاقتور ملک ہے، وہاں کے مقامی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و جبر کی اللہ تعالی نے ان کو سزا دی ہے۔ کورونا وائرس نے چائنہ کی معیشت کو شدید دھچکا دیا ہے،پوری دنیا میں چائینہ سے آنے والے مسافروں کی سخت سکریننگ اور سامان کو انتہائی نگہداشت میں سپرے کے بعد کلیر کیا جا رہاہے۔
موجودہ ریسرچ کے مطابق یہ خطرناک وائرس کا چودہ دن تک کوئی پتہ نہیں چلتا، چودہ دن بعد معلوم ہوتا ہے۔ یہ معلوم ہونے تک جن جن افراد سے آپ ملتے ہیں یہ وائرس ان تک منتقل ہو چکا ہوتا ہے۔ ایک شخص سے ساٹھ افراد اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں ۔ ابھی تک اسکا علاج دریافت نہیں ہوسکا۔ (ڈبلیو ایچ او)ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایک سال اسکی ویکسین تیار ہونے میں لگ سکتا ہے۔ اس وائرس کے پھیلنے کا مزید خدشہ ہے اسوقت تقریباً تیس ممالک تک پھیل چکا ہے۔ اللہ پاک ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا فرمائے۔ ریاست بچوں کی ماں ہوا کرتی ہے۔ ہماری طالبعلم بچے چین میں بے یارو مددگار ،حکومت پاکستان سے مدد کی دہائیاں دے رہے ہیں ۔ حکومت کی بے حسی نے بہت د±کھی کیا ہے۔ ہمارے سٹوڈنٹ بچے، ہماری فیملیاں چین میں پھنس گئے ہیں ،حکمران بچوں کو نہ کوئی تسلی دے رہے ہیں اور نا ہی وہاں سے نکال رہے ہیں ۔بچے آہ و بکاءکر رہے ہیں لیکن ریاست کے ٹھیکیدار ہمارے بچوں سے بات کرنا بھی پسند نہیں کر رہے، بات نہ کرنے کی ضد نے پوری قوم کو پریشان کر دیا ہے۔
سینٹر شبلی فراز نے سینٹ میں کہا کہ چین میں محصور پاکستانی طلبہ کے اکاو¿نٹ میں فی کس 840 ڈالرز بھجوائے ہیں جس کو طلبہ نے جھوٹ قرار دیا۔ طلبا کا کہنا ہے کہ بغیر اکاو¿نٹس یہ رقم کس کوبھجوائی گئی ہے۔ وہان شہر میں بینک بند ہیں ۔ طلبہ کو اپنی جان کی فکر ہے۔ کیا طلبہ ڈالر کھائیں گے۔ مشیر صحت ظفر مرزا ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ طلبہ کو یا کسی پاکستانی کو چودہ فروری سے پہلے واپس نہیں لایا جا سکتا۔طلبہ فریادیں کررہے ہیں ۔ والدین پریشان ہیں ۔سفارت خانہ بھی ا±نکی بات نہیں سن رہا۔کرونانے وبائی شکل اختیار کر لی ہے۔ اللہ پاک پاکستان اور تمام مسلمانوں کو اس سے مخفوظ فرمائے۔
ترجمہ: اے اللہ! اس سال کو ہمارے اوپر امن اور ایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور شیطان سے بچاو¿ اور رحمان کی رضامندی کے ساتھ داخل فرما۔ آمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here